’فیک نیوز‘: نگران وزیراعظم کے لیے نام فائنل نہیں ہوا، شیری رحمٰن
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی رہنما اور وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ نگران وزیر اعظم کے حوالے سے تاحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا اور نہ ہی نام کا تبادلہ ہوا ہے جبکہ جو رپورٹ میڈیا میں چل رہی ہے وہ ’فیک‘ ہے۔
اسلام آباد میں فیصل کریم کنڈی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیری رحمٰن نے کہا کہ اس وقت بڑی قیاس آرائیاں چل رہی ہیں، خاص طور پر نگران حکومت، نگران وزیراعظم اور اس کے لیے مشاورت کے حوالے سے قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وضاحت سے کہنا چاہتی ہوں کہ قیاس آرائیاں ضرور ہو رہی ہیں اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے حوالے سے دو باتیں بار بار کہہ دیں گئی ہیں لیکن ہمارے ساتھ کوئی نام شیئر نہیں ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میڈیا کے چند حلقوں نے ایسی خبریں چلائی ہیں کہ جیسے چند نام پکے ہوگئے ہیں اور طے ہوگیا لیکن ایسا نہیں ہے بلکہ ہمارے ساتھ اس سطح کے نہ تو نام شیئر ہوئے ہیں اور نہ پی پی پی کی طرف سے کوئی فیصلے آئے ہیں۔
شیری رحمٰن نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ پی پی پی نے وہی پوزیشن رکھی ہے جو پہلے تھی، وہ ہماری آئین میں منجمد جمہوری پوزیشن ہے کہ نگران حکومت غیر جانبدار ہو تو بہتر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا ایسا کوئی مطلب نہیں ہے کوئی ہو یا نہ ہو مگر ایسی خبریں چلائی گئی ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے تقریباً کابینہ پوری کردی ہے تو ایسا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک مشاورتی اور آئینی عمل ہوتا ہے اور 18ویں ترمیم کے بعد اس میں خاصی شفافیت بھی آگئی ہے، اس میں اپوزیشن لیڈر اور وزیراعظم ہوتے ہیں اور اتحاد کے باہر بھی جماعتیں ہوتی ہیں، یہ کوئی ایک یا دو جماعتوں کا فیصلہ نہیں ہوتا ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ انتخابات میں ویسے بھی غیر جانبداری چاہیے ہوتی ہے، ابھی کوئی بات حتمی نہیں ہوئی اور نام کا تبادلہ نہیں ہوا لیکن یہاں لمبی لمبی فائنل خبریں چلیں جس کو میں وضاحت سے کہوں گی کہ آج ان کو ’فیک نیوز‘ کا تاج پہنایا جا رہا ہے۔
میڈیا میں نگران وزیراعظم کے نام کے حوالے سے گردش کرنے والی خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ سب فیک نیوز ہیں، کوئی ایسا معاہدہ نہیں ہوا، کوئی ایسی بات نہیں ہوئی ہے کہ کوئی نام حتمی ہوا ہو کم از کم ہماری طرف سے تو نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ تین رکنی کمیٹی بنی ہے اور مشاورت میں جو باتیں شروع ہوں گی وہ قیادت کو بتادیں گے اور جو بھی نام ہوں گے وہ بتادیے جائیں گے لیکن ابھی کچھ طے نہیں ہوا ہے۔
شیری رحمٰن نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے ساتھ نام ہی شیئر نہیں ہوئے تو کس طرح آپ کہیں گے کہ فلاں کا نام ہوگیا یا کسی کا نام ہوگیا ہے، ایسا نہیں ہے، گزارش ہے کہ قیاس پر بات نہ کریں اور واضح ہے کہ کسی نام کا تبادلہ نہیں ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے وقت پر انتخابات کرانے کی بات کی ہے اور مطالبہ کیا ہے اور ہم سمجھتے ہیں اسی میں ملک کی بہتری ہوگی، اس پر بھی کوئی تاریخ نہیں دی گئی ہے، باتیں چل رہی ہیں، کون تاخیر اور کون جلدی چاہتا ہے، یہ ابہام ختم کرنے کے لیے یہ کہنا ضروری ہے کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ چاہے آصف زرداری ہوں یا چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ہوں، سب نے یہی کہا ہے کہ انتخابات وقت پر آئینی مدت کے اندر ہوں۔
انہوں نے کہا کہ کوشش ہو کہ الیکشن کمیشن کے قواعد و ضوابط کے ساتھ انتخابات میں جائیں اور سب کو یکساں موقع ملنا چاہیے۔
وزیر موسمیاتی تبدیلی نے ایک دفعہ پھر واضح کیا کہ نگران وزیراعظم کے لیے کسی نام پر اتفاق نہیں ہوا لیکن اتفاق ضرور ہوگا مگر اس کے لیے وقت لگے گا کیونکہ مشاورت کے لیے کئی جماعتیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری طرف سے بھی تاحال کوئی نام نہیں دیا گیا ہے، ابھی ایک دوسرے کی باتیں سن رہے ہیں۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کمیٹی میں ہے، ترامیم سب کی مشاورت سے ہوں گی، یک طرفہ قدم نہیں اٹھایا جا رہا ہے لیکن قیاس کی بنیاد پر خبریں نہ پھیلائی جائیں خاص طور پر پی پی پی کے حوالے سے لوگ بیٹھے ہیں، ان سے بات کریں۔
واضح رہے کہ میڈیا رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کو نگران وزیراعظم بنانے کے لیے نام تجویز کیا ہے اور پی پی پی نے اس تجویز سے اتفاق نہیں کیا ہے۔
اس حوالے سے مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے کہا تھا کہ اگر تمام اتحادی جماعتیں اور اپوزیشن متفق ہو جائیں تو اسحٰق ڈار نگران وزیر اعظم بن سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ اگر اسحٰق ڈار پر تمام جماعتیں اور اپوزیشن اتفاق کرتی ہے تو وہ بھی نگران وزیراعظم ہو سکتے ہیں، کوئی اور بھی ہو سکتا ہے، میں نہ کسی کو شامل کر رہا ہوں نہ ہی کسی کو نکال رہا ہوں، جس پر بھی سب کا اتفاق رائے ہوگا اس نام پر اتفاق ہوجائے گا۔
’بارش سے ملک میں بہت نقصانات ہوئے ہیں‘
وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰں نے ملک میں بارش سے ہونے والے نقصانات سے بھی آگاہ کیا اور کہا کہ چترال اور دیر میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور حالات کا جائزہ لینے کے لیے ہم وہاں جائیں گے۔
بارش سے ہونے والے نقصانات کے اعداد و شمار سے متعلق انہوں نے کہا کہ 25 جون کو شروع ہونے والی بارش سے اب تک خیبرپختونخوا میں مجموعی طور پر 388 گھر تباہ ہوئے ہیں، 2 ہزار 15 افراد زخمی، 245 مویشی ہلاک ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ بارش سے ملک میں اب تک 133 اموات ہوئی ہیں، پنجاب میں 65، خیبرپختونخوا میں 35، اسلام آباد میں 11، سندھ میں 10، بلوچستان میں 6، آزاد کشمیر میں 5 اور گلگت بلتستان میں ایک شہری کی موت ہوئی۔
شیری رحمٰن نے سیاحوں سے کہا کہ ان دنوں لینڈ سلائیڈنگ ہوسکتی ہے تو احتیاط کریں اور شہروں کے قریب رہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چترال اور دیر میں ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے اور وہاں 2 کروڑ روپے دیے گئے ہیں، اپر چترال میں 150 ٹینٹ اور اتنے ہی لوئر چترال میں بھیج دیے گئے ہیں، لوگوں کو وہاں سے دوسری جگہ منتقل کر دیا گیا ہے۔