خیبر پختونخوا: الیکشن کمیشن کی جانب سے برطرفی کی ہدایت کے بعد نگران صوبائی وزیر مستعفی
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے جلسہ عام سے خطاب کرنے کی اطلاعات سامنے آنے کے بعد الیکشن کمیشن پاکستان کی جانب سے نگران صوبائی وزیر شاہد خٹک کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ سامنے آنے کے ایک روز بعد انہوں نے ’ذاتی مصروفیات‘ کا حوالہ دیتے ہوئے استعفیٰ دے دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان کے استعفے میں کہا گیا کہ میں کچھ ذاتی مصروفیات کی وجہ سے نگران صوبائی وزیر کے طور پر کام جاری رکھنے سے قاصر ہوں، لہذا فوری طور پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا چاہتا ہوں۔
ڈان کو موصول خیبر پختونخوا کے نگران وزیراعلیٰ اعظم خان کو بھیجے گئے اپنے استعفیٰ میں شاہد خٹک نے اعظم خان کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے انہیں اپنی ٹیم کا حصہ بنایا اور اپنی نگرانی میں کام کرنے کا موقع فراہم کیا، اس موقع سے انہیں اعظم خان کے تجربے اور وژن سے سیکھنے کا شاندار موقع ملا۔
دوسری جانب، اس پیش رفت سے باخبر ذرائع نے بتایا کہ شاہد خٹک نے سابق وزیر دفاع پرویز خٹک کے خلاف آئندہ عام انتخابات میں حصہ لینے کا منصوبہ بنایا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ شاہد خٹک سابق وزیر دفاع پرویز خٹک کے خلاف عوامی نیشنل پارٹی کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کی نشست کے لیے الیکشن لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں، ان کے بیٹے جواد خٹک کے بارے میں خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ وہ بھی صوبائی اسمبلی کی نشست سے الیکشن لڑیں گے۔
ہفتہ کے روز جاری اپنے حکم نامے میں الیکشن کمیشن نے نگران وزیراعلیٰ کو شاہد خٹک کو عہدے سے ہٹانے کی ہدایت کی تھی۔
الیکشن کمیشن نے یہ فیصلہ خیبرپختونخوا کے صوبائی الیکشن کمشنر کی رپورٹ موصول ہونے کے بعد کیا تھا۔
صوبائی وزیر اطلاعات میاں فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کو الیکشن کمیشن کی جانب سے شاہد خٹک کو عہدے سے ہٹانے کا خط موصول ہوا اور ہم آئین اور الیکشن ایکٹ کے تحت اس کے حکم پر عمل کرنے کے پابند ہیں۔
شاہد خٹک کی جمعے کے روز اپنے آبائی شہر نوشہرہ میں جلسہ عام سے خطاب کی ویڈیو فوٹیج سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر وائرل ہوگئی تھی۔
الیکشن کمیشن نے ہفتے کے روز 2 پریس ریلیز جاری کیں، پہلی پریس ریلیز میں کہا گیا کہ شاہد خٹک کے جلسے سے خطاب کا سخت نوٹس لیا گیا اور ان کے خلاف قانونی کارروائی پر غور کرنے کے لیے صوبائی الیکشن کمشنر سے رپورٹ طلب کی گئی۔
بعد ازاں ایک اور پریس ریلیز جاری کی گئی جس میں اطلاع دی گئی کہ الیکشن کمیشن نے نگران وزیر اعلیٰ کو شاہد خٹک کو ہٹانے کا حکم دیا ہے کیونکہ انہوں نے جلسہ عام میں شرکت کی اور وہاں خطاب کیا۔
اے این پی کے رہنما اور سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے سخت مخالف سمجھے جانے والے شاہد خٹک نے کسی جلسے میں خطاب کرنے کی تردید کی ہے۔
اتوار کو جاری ایک بیان میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ اجتماع کسی سیاسی جماعت کا جلسہ نہیں بلکہ ’کھلی کچہری‘ تھی جہاں شرکا اپنے علاقوں کے مسائل اٹھانے کے لیے مدعو تھے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ میڈیا نے مذکورہ جلسے کو سیاسی جماعت کا عوامی اجتماع قرار دے کر غلط رپورٹ کیا۔
شاہد خٹک نے کہا کہ ان کا سابقہ حکومت کے دوران بی آر ٹی (بس ریپڈ ٹرانزٹ) سمیت مختلف منصوبوں میں ’کرپشن‘ پر اصولی مؤقف تھا اور وہ کسی بھی قیمت پر اپنے مؤقف پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ انتخابی ضابطہ اخلاق کا احترام کرتے ہیں اور ان پر یہ بات واضح تھی کہ نگران سیٹ اپ کی ذمہ داری غیر جانبدارانہ اور منصفانہ انتخابات کرانا ہے۔
ادھر الیکشن کمیشن پاکستان نے پنجاب کی نگران حکومت کو بھی یہ ہدایت کی کہ اس کے کسی بھی رکن کو کسی سیاسی یا انتخابی سرگرمی میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہے۔
الیکشن کمیشن نے متنبہ کیا کہ ان ہدایات پر سختی سے عمل کیا جائے اور خلاف ورزی کی صورت میں فوری قانونی کارروائی کی جائے گی۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ کمیشن نگران حکومت کے کسی رکن یا وزیر کو انتخابی مہم میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دے گا۔