پاکستان

خیبرپختونخوا میں جون 2022 سے جون 2023 تک 665 دہشتگرد حملے رپورٹ

پشاور میں عسکریت پسندوں کی 56 کارروائیاں رپورٹ کی گئیں جن میں 19 بندوق، 25 دستی بم، 8 آئی ای ڈی حملے جبکہ 2 خودکش اور راکٹ حملے شامل ہیں، رپورٹ

خیبرپختونخوا میں 18 جون 2022 سے 18 جون 2023 کے درمیان 665 عسکریت پسند حملے رپورٹ ہوئے، جن میں 15 خودکش بم دھماکے بھی شامل ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا پولیس کا کہنا ہے کہ اس عرصے کے دوران صوبے میں بندوق کے ذریعے 382 حملے، 107 دستی بم دھماکے، 145 آئی ای ڈی دھماکے، 15 راکٹ اور میزائل حملے اور گاڑیوں کے ذریعے 2 آئی ای ڈی حملے کیے گئے۔

صوبائی پولیس کی مرتب کردہ فہرست کے مطابق صرف قبائلی ضلع شمالی وزیرستان میں 140 عسکریت پسند کارروائیاں ہوئیں، جن میں 8 خودکش دھماکے، 37 آئی ای ڈی اور 3 دستی بم دھماکے، 5 راکٹ حملے اور فائرنگ کے 85 واقعات رپورٹ ہوئے۔

فہرست میں بتایا گیا کہ ڈیرہ اسمٰعیل خان میں عسکریت پسندوں نے 81 حملے کیے، ان میں فائرنگ کے 70 واقعات، 7 آئی ای ڈی حملے، 2 دستی بم دھماکے اور ایک ایک خودکش اور راکٹ حملہ شامل ہے۔

اس میں مزید کہا گیا کہ پشاور میں عسکریت پسندی کی 56 کارروائیاں رپورٹ کی گئیں، جن میں 19 بندوق، 25 دستی بم، 8 آئی ای ڈی جبکہ 2 خودکش اور راکٹ حملے شامل ہیں۔

فہرست میں انکشاف کیا گیا کہ قبائلی ضلع باجوڑ میں عسکریت پسندوں کی جانب سے 55 کارروائیاں کی گئیں، ان میں 21 بندوق حملے، 4 دستی بم حملے اور 30 آئی ای ڈی حملے شامل ہیں جبکہ قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان میں ایسے 49 حملے ریکارڈ کیے گئے، جن میں 33 بندوق حملے، 13 آئی ای ڈی حملے اور ایک راکٹ حملے شامل ہے، علاوہ ازیں خیبر اور لکی مروت میں عسکریت پسندوں نے 48 حملے کیے۔

فہرست میں بتایا گیا کہ خیبر میں 30 بندوق حملے اور 11 آئی ای ڈی حملے رپورٹ ہوئے جبکہ لکی مروت اور خیبر میں دستی بم کے بالترتیب 19 اور 6 دھماکے ہوئے۔

فہرست کے مطابق ضلع ٹانک میں عسکریت پسندی کی 39 کارروائیاں ریکارڈ کی گئیں، ان میں 29 بندوق کے حملے، 7 آئی ای ڈی حملے، 2 دستی بم حملے اور ایک خودکش دھماکا شامل ہے۔

فہرست میں مزید بتایا گیا کہ مہمند قبائلی ضلع میں 18 جون 2022 سے 18 جون 2023 تک 13 بندوق حملے اور ایک دستی بم حملہ کیا گیا، ضلع مردان میں 6 دستی بم حملے، 2 آئی ای ڈی حملے اور 5 بندوق کے حملے ریکارڈ کیے گئے۔

فہرست میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ چارسدہ میں 5 بندوق حملے، ایک آئی ای ڈی حملہ اور 5 دستی بم حملوں سمیت 11 عسکریت پسندوں کی ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں، جبکہ اس عرصے کے دوران ضلع نوشہرہ میں 4 دستی بم دھماکے اور 2 بندوق کے حملے رپورٹ ہوئے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ ضلع صوابی میں 5 دستی بم دھماکے رپورٹ ہوئے، لوئر دیر میں 4 بندوق کے حملے اور ضلع ہنگو میں 2 بندوق کے حملے اور 2 دستی بم حملے رپورٹ ہوئے۔

حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کو آئندہ عام انتخابات کے انعقاد میں تاخیر کا خدشہ

فیروز خان کا شرمین عبید کے خلاف کیس واپس لینے کا فیصلہ

پاکستان کی معاشی مشکلات کا کوئی فوری حل نہیں ہے، الزبتھ ہورسٹ