کھیل

قومی ٹیم کولمبو میں فتح کا تسلسل برقرار رکھتے ہوئے سیریز جیتنے کیلئے پرعزم

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان سیریز کا دوسرا ٹیسٹ میچ پیر سے کولمبو میں کھیلا جائے گا، گرین شرٹس کو سیریز میں 0-1 کی برتری حاصل ہے۔

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان سیریز کا دوسرا ٹیسٹ میچ پیر سے کولمبو میں کھیلا جائے گا جہاں قومی ٹیم گزشتہ میچ کی طرح جارحانہ انداز برقرار رکھتے ہوئے سیریز اپنے نام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

پاکستانی ٹیم رواں ماہ سری لنکا پہنچی تو اس نے گزشتہ 12ماہ کے دوران ایک بھی ٹیسٹ میچ نہیں جیتا تھا لیکن گال میں سعود شکیل کی پہلی اننگز کی ڈبل سنچری اور باؤلنگ اور فیلڈنگ میں عمدہ کارکردگی کی بدولت بابر اعظم الیون ٹیسٹ جیت کر ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کا بھی فتح کے ساتھ آغاز کرنے میں کامیاب رہی۔

گزشتہ میچ میں قومی ٹیم کے کھیل میں نمایاں فرق دیکھنے کو ملا جہاں اس نے ساڑھے 4 فی اوور کی اوسط کے ساتھ مثبت کھیل کی سوچ اپنائی اور سری لنکن باؤلرز کو دباؤ میں رکھا اور پاکستانی ٹیم کی یہ سوچ انگلش ٹیم کی مشہور زمانہ ’بیز بال‘ سوچ سے کافی حد تک مطابقت رکھتی ہے۔

ڈبل سنچری بنانے والے سعود شکیل نے اپنی پہلی سنچری صرف 129 گیندوں پر بنائی اور آغا سلمان کے ساتھ 177 رنز کی ساجھے داری بنانے کے ساتھ ساتھ ٹیل اینڈرز کے ساتھ مزید قیمتی رنز جوڑ کر پاکستان کو پہلی اننگز میں 149 رنز کی برتری دلائی جو میچ میں فیصلہ کن ثابت ہوئی۔

قومی ٹیم کے بلے باز شان مسعود نے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کی سائیکل کے بعد پاکستان ٹیم مینجمنٹ اس نتیجے پر پہنچی تھی کہ قومی ٹیم کے میچز نہ جیتنے کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ ہم نے اپوزیشن کی طرح تیز رفتاری سے رنز اسکور نہیں کیے تھے اور یہی وجہ ہے کہ دورے سے قبل لاہور اور کراچی میں لگائے گئے ٹریننگ کیمپس میں اس بات پر خصوصی توجہ مرکوز رکھی گئی۔

گال ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 30 گیندوں پر 39 رنز بنانے شان مسعود کا کہنا تھا کہ تیز رفتاری سے رنز کرنے کا مقصد حریف ٹیم کو دباؤ میں رکھنا ہے اور یہی چیز ہمیں میچ میں واپس لے کر آئی۔

پاکستانی ٹیم کولمبو ٹیسٹ کے لیے ایک اضافی فاسٹ باؤلر کو فائنل الیون کا حصہ بنا سکتی ہے کیونکہ سنہالیز اسپورٹس کلب کی وکٹ روایتی طور پر سیمرز کے لیے مددگار ہوتی ہے تاہم اب یہ پاکستانی ٹیم مینجمنٹ پر منحصر ہو گا کہ وہ نئے کامبی نیشن کے ساتھ جاتے ہیں یا گزشتہ میچ کی فاتح الیون کو برقرار رکھتے ہیں۔

جہاں ایک طرف پاکستانی ٹیم کی گال ٹیسٹ میں فیلڈنگ شاندار رہی وہیں سری لنکن ٹیم کو اگلے میچ میں فتح سے قبل اس شعبے میں نمایاں بہتری کی ضرورت ہے کیونکہ انہوں نے میچ میں اہم مواقع پر کیچز ڈراپ کیے جس میں ڈبل سنچری بنانے والے سعود شکیل کے 93 اور 139 رنز پر چھوڑے گئے میچز بھی شامل ہیں۔

گال ٹیسٹ میں 122 اور 82 رنز بنانے والے دھننجیا ڈی سلوا کے سوا بقیہ سری لنکن بلے باز کوئی خاص تاثر چھوڑنے میں ناکام رہے اور اکثر بلے باز اچھے آغاز کے بعد 20 یا 30 رنز بنا کر چلتے بنے۔

میزبان ٹیم دوسرے ٹیسٹ میچ میں کاسن رجیتھا کی جگہ اسیتھا فرنینڈو کو شامل کرنا چاہے گا جنہوں نے پاکستان کے خلاف پہلی اننگز میں 19 اوورز میں ایک وکٹ کے لیے 79 رنز دیے تھے جبکہ دوسری اننگز میں انہیں باؤلنگ کے لیے طلب نہیں کیا گیا تھا۔

اسیتھا فرنینڈو ڈینگلی بخار کا شکار ہونے کے سبب پاکستان کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ میں شرکت نہیں کر سکے تھے۔

ڈراپ کیچز کے علاوہ میزبان ٹیم نے ڈی آر ایس کا بھی بے دریغ استعمال کیا اور کئی ریویو غیرضروری طور پر ضائع کیے۔

سری لنکن کپتان دمتھ کرونارتنے نے ڈی آر ایس کے غلط استعمال کی غلطی تسلیم کی تاہم انہوں نے کہا کہ یہ فیصلے میں نے انفرادی حیثیت میں نہیں لیے بلکہ باؤلر اور وکٹ کیپر سے مشاورت کے بعد لیے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ریویو کے حوالے سے غلط اندازے میچ میں ہماری شکست کی وجہ بنے اور یہ کسی بھی ایسے میچ میں انتہائی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں، ہمیں اگلے میچ میں ان کا درست طریقے سے استعمال کرنا ہو گا۔

کولمبو کے سنہالیز اسپورٹس کلب میں کھیلے گئے میچ کی بات کی جائے تو سری لنکا نے یہاں کھیلے گئے 43 میں سے 20 میچوں میں فتح حاصل کی جبکہ اسے صرف 9 میچوں میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔

پاکستان نے اس میدان پر اب تک چھ میچز کھیلے ہیں جس میں اسے صرف ایک فتح نصیب ہوئی جبکہ ایک میچ میں شکست کے علاوہ بقیہ میچز کا ڈرا پر اختتام ہوا۔

سعودی شہریوں کو دوستوں اور رشتے داروں کو عمرے کیلئے مدعو کرنے کی اجازت

بولی وڈ فلم ساز سے ’منی پور واقعے‘ پر فلم بنانے کا مطالبہ

بھارت کے زرمبادلہ کے ذخائر 600 ارب ڈالرز سے بڑھ کر 15 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے