لائف اسٹائل

’اوپن ہائمر‘ میں ہندوؤں کی مقدس کتاب کی مبینہ توہین پر بھارتی شہری برہم

ہولی وڈ فلم ’اوپن ہائمر‘ بھارت سمیت دنیا بھر میں 21 جولائی کو ریلیز ہوئی تھی جسے دیکھنے کیلئے دنیا بھر سے ہزاروں شائقین نے سینما گھروں کا رخ کیا تھا۔

بھارت میں ہولی وڈ کی نئی فلم ’اوپن ہائمر‘ کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا جارہا ہے، فلم میں ’قابل اعتراض منظر‘ کے دوران ہندوؤں کی مقدس کتاب کی مبینہ توہین پر بھارتی شہری برہمی کا اظہار کررہے ہیں۔

ہولی وڈ فلم ’اوپن ہائمر‘ بھارت سمیت دنیا بھر میں 21 جولائی کو ریلیز ہوئی تھی، میگا بجٹ فلم کو دیکھنے کے لیے دنیا بھر سے ہزاروں شائقین نے سینما گھروں کا رخ کیا تھا۔

فلم کی ہدایت کاری نامور فلمساز کرسٹوفر نولن نے انجام دی ہے، جنہوں نے ماضی میں بہترین فلمیں تخلیق کی ہیں جن میں انٹرسٹیلر، انسیپشن، ڈارک نائٹ، دی پریسٹیج، ڈنکرک شامل ہیں۔

تاریخی افسانوی اور تھرلر فلم ’اوپن ہائمر‘ ایک کتاب پر مبنی ہے جس میں دنیا کا پہلا ایٹم بم تیار کرنے والے سائنسدانوں کی ٹیم کے سربراہ جے رابرٹ ’اوپن ہائمر‘ کی داستان بیان کی گئی ہے، فلم میں جے رابرٹ کا کردار اداکار کیلین مرفی نے ادا کیا ہے۔

بھارت میں فلم پر تنازع اس وقت کھڑا ہوا جب ایک ٹوئٹر صارف نے فلم میں ہندوؤں کی مقدس کتاب کی مبینہ توہین کا الزام لگایا۔

کچھ روز قبل بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بتایا جارہا تھا کہ فلم کے مرکزی کردار ادا کرنے والے ہولی وڈ اداکار کلین مرفی نے فلم میں اپنا کردار ادا کرنے سے قبل ہندوؤں کی مقدس کتاب بھگوت گیتا کو پڑھا تھا، سوشل میڈیا پر یہ خبریں گردش ہونے کے بعد بھارتی شہری خوش دکھائی دیے تاہم جب بھارتیوں نے سنیما میں فلم دیکھی تو انہیں مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔

تنازع اس وقت شدت اختیار کرگیا جب ٹوئٹر صارفین کی جانب سے نشاندہی کی گئی کہ اداکار کلین مرفی اور اداکارہ فلورنس پگ کے درمیان رومانوی اور قابل اعتراض منظر (جسے بھارتی سنیماؤں میں بلر کردیا گیا تھا) کے دوران ہندوؤں کی مقدس کتاب بھگوت گیتا کے الفاظ کا استعمال کیا گیا ہے۔’

کئی ٹوئٹر صارفین نے ہولی وڈ اداکار کے مذکورہ سین کو ’توہین آمیز‘ قرار دیا جبکہ کئی لوگوں نے یہ بھی کہا کہ ’مقدس کتاب کو قابل اعتراض منظر کے دوران استعمال کرنا انتہائی غیر مناسب اور ہتک آمیز ہے۔‘

روہت نامی صارف نے ٹوئٹ میں لکھا کہ ’کبھی نہیں سوچا تھا کہ ڈائریکٹر کرسٹوفر نولن ’اوپن ہائمر‘ میں سنسکرت اور گیتا کا حوالہ دیں گے، میں نے سوچا تھا کہ وہ اس موضوع کو نظر انداز کر دیں گے، لیکن میں اب بھی یہ سوچ رہا ہوں کہ انہیں اس کا استعمال کرنے پر کسی چیز نے مجبور کیا؟ جب میں نے اس منظر کو پہلی بار اسکرین پر دیکھا تو میں حیران رہ گیا‘۔

صارف کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے ایک اور ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ ’فلم میں قابل اعتراض منظر کے دوران ایسا کرنا ہمارے مقدس متن کا مذاق اڑایا گیا۔‘

ایک اور صارف نے لکھا کہ ’میں ’اوپن ہائمر‘ کے بائیکاٹ کا مطالبہ کرتا ہوں، مجھے ابھی معلوم ہوا کہ اس میں بھگوت گیتا کو شامل کرکے ایک انتہائی توہین آمیز حرکت کی گئی ہے، میں اسے یہاں دوبارہ نہیں دہرانا نہیں چاہتا، ہندو مذہب کو مثبت اور درست طریقے سے پیش کرنے کے لیے ہولی وڈ اور مغرب پر کبھی بھروسہ نہ کریں۔

جب کہ کچھ لوگوں نے دفاع کرتے ہوئے کہا کہ فلم کے کرداروں نے کتاب کو ’مقدس‘ نہیں بلکہ صرف ’سنسکرت‘ کے طور پر سمجھا ہے کئی لوگوں نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ کیا فلم میں سنسکرت کا ترجمہ درست بھی تھا یا نہیں۔

رپورٹس کے مطابق یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ بھگوت گیتا ’اوپن ہائمر‘ کی زندگی میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے، ماہر طبیعیات جین ٹیٹ لاک (جسے فلم میں اداکارہ فلورنس پگ نے نبھایا ہے) کو قدیم ہندو اقتباس میں گہری دلچسپی تھی، اسی وجہ سے ہندوؤں کی مقدس کتاب ببھگوت گیتا خاص اہمیت رکھتی ہے۔

فلم میں ماہر طبیعیات (فزیسسٹ) جے رابرٹ ’اوپن ہائمر‘ کا مشہورِ زمانہ قول بھی شامل کیا گیا ہے جوکہ گیتا کی اقتباس سے لیا گیا تھا، تباہ کُن ایٹمی دھماکے کے بعد ’اوپن ہائمر‘ نے کہا تھا کہ میں اب موت بن چکا ہوں، جہانوں کو تباہ کرسکتا ہوں۔

یہ تاریخی الفاظ جے رابرٹ کے ذہن میں اس وقت آئے جب انہوں نے پہلی بار ایٹمی دھماکا دیکھا تھا۔

’قابل اعتراض مواد‘ کے باعث پاکستان میں’باربی’ کی ریلیز مؤخر

’باربی بمقابلہ اوپن ہیمر‘، دو بڑی فلمیں ایک ہی دن ریلیز ہونے کو تیار، ٹوئٹر پر میمز کی بھرمار

بچوں کی پسندیدہ گڑیا ’باربی‘ پر بنائی گئی فلم کا ٹریلر جاری