سائنس و ٹیکنالوجی

ٹیکنالوجی کمپنیوں کی مصنوعی ذہانت سے تیار مواد پر واٹر مارک لگانے کی یقین دہانی

خدشہ ہے کہ مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی تصاویر یا آڈیو کو دھوکا دہی کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

امریکی ایوان صدر وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق مصنوعی ذہانت کی دوڑ میں شامل اوپن اے آئی اور دیگر ٹیکنالوجی کمپنیوں نے فرضی تصاویر پر واٹر مارکس جیسی خصوصیات کے ساتھ اپنی ٹیکنالوجی کو محفوظ بنانے کا عہد کیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق جن کمپنیوں نے ایسا کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے ان میں اوپن اے آئی کے علاوہ ایمیزون، ایتھروپک، گوگل، انفلیکشن، میٹا اور مائیکروسافٹ شامل ہیں۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق کمپنیوں نے 3 اصولوں، بچاؤ، تحفظ اور اعتماد، پر مبنی وعدوں پرفوری عمل درآمد کا انتخاب کیا ہے، جو مصنوعی ذہانت کے مستقبل کے لیے بنیادی ہونا ضروری ہیں اور مصنوعی ذہانت کی ترقی کی جانب ایک اہم قدم کی نشاندہی کرتے ہیں۔

خدشہ ہے کہ مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی تصاویر یا آڈیو کو دھوکا دہی کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے اور 2024 کے امریکی صدارتی انتخابات کے قریب آنے تک غلط معلومات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے اہلکار نے کہا کہ ٹیکنالوجیز اس حوالے سے مدد کریں گی کہ صارفین یہ باآسانی پہچان سکیں کہ مواد اے آئی سے تیار کیا گیا ہے یا نہیں۔’

انہوں نے کہا کہ ’اس حوالے سے ابھی تکنیکی کام کرنا باقی ہے لیکن یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ آڈیو اور ویڈیو مواد پر لاگو ہوتا ہے اور یہ ایک وسیع تر نظام کا حصہ ہوگا۔’اہلکار نے مزید کہا کہ مقصد یہ ہے کہ لوگوں کے لیے یہ بتانا آسان ہو کہ اے آئی آن لائن مواد کب تخلیق کرتا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق کمپنیوں کی جانب سے کیے گئے وعدوں میں جب بائیو سیکیورٹی، سائبر سیکیورٹی، سماجی اثرات کی بات آتی ہے تو ممکنہ خطرات کے لیے اے آئی سسٹم کی آزادانہ جانچ شامل ہے۔

جائزہ اور درجہ بندی کی تنظیم کے چیف ایگزیکٹیو جیمز اسٹیئر کے مطابق کامن سینس میڈیا نے اے آئی ٹیکنالوجی کو ریگولیٹ کرنے کے لیے اہم پالیسیاں بنانے کے عزم کے حوالے سے وائٹ ہاؤس کی تعریف کی ہے۔

تاریخ اس بات کی نشاندہی کرے گی کہ بہت سی ٹیک کمپنیاں دراصل ذمہ داری سے کام کرنے اور مضبوط ضوابط کی حمایت کرنے کے عہد پر کام نہیں کرتی ہیں، وائٹ ہاؤس کے اہلکار کے مطابق جو بائیڈن ایگزیکٹو آرڈر پر بھی کام کر رہے ہیں جس کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ اے آئی محفوظ اور قابل اعتماد ہے۔

اے آئی سے تیار کردہ مواد کے لیے واٹر مارک ان موضوعات میں شامل تھے جن پر یورپی یونین کے کمشنر تھیری بریٹن نے گزشتہ ماہ سان فرانسسکو کے دورے کے دوران اوپن اے آئی کے چیف ایگزیکٹیو سیم آلٹمین کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔

تھیری بریٹن نے ایک ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ ’ہم بالخصوص واٹر مارک کے حوالے سے بات چیت کو آگے بڑھانے کے منتظر ہیں۔‘

انہوں نے ٹوئٹ کے ساتھ ایک ویڈیو بھی شئیر کی جس میں سیم آلٹمین کہتے ہیں کہ وہ یہ دیکھنا پسند کریں گے کہ اوپن اے آئی واٹر مارک کے ساتھ جلد ہی کیا کرے گا۔

وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ وہ اے آئی کی ترقی اور اس کے استعمال کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک بین الاقوامی فریم ورک قائم کرنے کے لیے اتحادی ممالک کے ساتھ بھی کام کرے گا۔

پاکستان میں پہلی بار 2 اے آئی اینکرز متعارف کرادیے گئے

’مصنوعی ذہانت ہماری زندگیوں میں مثبت کردار بھی ادا کرسکتی ہے‘

بھارت کے مزید دو نیوز چینلز نے اے آئی نیوز اینکرز متعارف کرادیں