دنیا

برطانیہ کی ’روسی ویگنر گروپ‘ سے وابستہ افریقی ممالک کے ارکان پر پابندیاں

جہاں بھی ویگنر کام کرتا ہے، اس کا کمیونٹیز پر تباہ کن اثر پڑتا ہے، تنازعات پر مزید خراب اثر پڑتا ہے، برطانوی وزیر

برطانوی حکومت نے روس کے نجی فوجی گروپ ’ویگنر ’ سے تعلق رکھنے والے 13 افراد اور کاروباری اداروں پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا کر دیا۔

قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق برطانوی حکومت نے کہا کہ ویگنر گروپ کے اہلکاروں کو مالی اور وسطی افریقی جمہوریہ میں سزائے موت، تشدد اور سوڈان میں امن و سلامتی کو لاحق خطرات کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے پابندی کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ برطانیہ کی طرف سے یہ پابندیاں روس میں گروپ کے بانی یوگینی پریگوزن کی ناکام بغاوت کے چند ہفتوں بعد آئی ہیں، جس نے وسطی افریقی جمہوریہ سمیت افریقی ممالک میں ویگنر کی فوجی اور تجارتی کارروائیوں کے مستقبل کے بارے میں سوالات اٹھائے ہیں۔

تاہم گزشتہ روز ٹیلی گرام پر یوگینی پریگوزن کی پریس سروس کے ذریعے شائع ہونے والی فوٹیج میں ویگنر گروپ کے بانی کو اپنے جنگجوؤں کو یہ بتاتے ہوئے دکھایا گیا کہ وہ ابھی یوکرین کی جنگ میں مزید حصہ نہیں لیں گے بلکہ افریقہ کے نئے سفر کے لیے تیاری کریں گے۔

برطانوی حکومت نے ایک بیان میں کہا کہ نئے منظور شدہ کونسٹنٹین پکالیوف یوگینی پریگوزن کے اہم مشیر ہونے کے ساتھ ساتھ وسطی افریقی جمہوریہ میں ویگنر گروپ کے آپریشنل سربراہ بھی ہیں۔

برطانیہ کے وزیر برائے ترقی اور افریقہ اینڈریو مچل نے کہا کہ جہاں بھی ویگنر کام کرتا ہے، اس کا کمیونٹیز پر تباہ کن اثر پڑتا ہے، موجودہ تنازعات کو خراب کرتا ہے اور ان کی میزبانی کرنے والے ممالک کی ساکھ کو نقصان پہنچاتا ہے۔

سوڈان سے برطانیہ نے میخائل پوٹیپکن کو پابندی کی فہرست میں شامل کیا ہے جس کے بارے میں کہا گیا تھا کہ وہ ویگنر گروپ سے وابستہ ہیں، اور ساتھ ہی کان کنی کمپنی میرو گولڈ کے ڈائریکٹر بھی ہیں۔

یہ واضح نہیں ہے کہ آیا پابندی کی زد میں آنے والے افراد کا براہ راست تعلق کریملن سے بھی ہے یا نہیں۔

واضح رہے کہ جون میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا تھا کہ ویگنر کو ریاست کی طرف سے مکمل طور پر مالی امداد دی گئی، مئی 2022 اور مئی 2023 کے درمیان گروپ کو تقریباً 86 ارب روبل (تقریباً94 کروڑ ڈالر) ادا کیے گئے۔

تاہم مالی میں، ماسکو اور بماکو نے پہلے کہا کہ روسی افواج ویگنر کے کرائے کے فوجی نہیں ہیں بلکہ تربیت دینے والے مقامی فوجیوں کو روس سے خریدے گئے آلات سے مدد فراہم کر رہے ہیں۔

کرائے کے فوجیوں پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام لگایا گیا ہے جس میں خاص طور پر مارچ 2022 میں وسطیٰ مالی کے مورا میں پیش آنے والا ایک واقعہ تھا، جہاں مقامی فوجیوں اور مشتبہ روسی جنگجوؤں نے مبینہ طور پر سینکڑوں شہریوں کو ہلاک کر دیا تھا۔

معلوم ہوتا کہ ’میرے پاس تم ہو‘ کامیاب جائے گا تو زیادہ معاوضہ لیتا، عدنان صدیقی

ساجد سدپارہ، اضافی آکسیجن کے بغیر براڈ پیک چوٹی سر کرنے والے پہلے پاکستانی کوہ پیما

سائفر کو ذاتی مقاصد کیلئے استعمال کرنے پر 14سال یا زائد کی سزا ہو سکتی ہے، وزیر قانون