فروری تا جون کے درمیان 2 لاکھ 15 ہزار ٹن چینی برآمد کی گئی
پاکستان ادارہ شماریات (پی بی ایس) کے مطابق ملک نے گزشتہ مالی سال 2023 میں فروری تا جون کے دوران 2 لاکھ 15 ہزار 752 ٹن چینی برآمد کی، جبکہ اس سے پچھلے برس بیرون ملک اس کی فروخت صفر تھی، جس کے سبب مقامی مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں نمایاں اضافہ ہوا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چینی کی صنعت مارچ 2022 سے فاضل چینی کی برآمدات کی اجازت کا مطالبہ کررہی تھی، اس وقت مارکیٹ میں فی کلو چینی کی قیمت 80 سے 85 روپے تھی، تاہم پاکستان مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت حکومت نے رواں برس فروری میں برآمد کرنے کی اجازت دی تھی۔
یہ فیصلہ اتحادی جماعتوں، خاص طور پر پاکستان پیپلز پارٹی کے مطالبات کے ردعمل میں کیا گیا۔
صرف فروری میں 42 ہزار 434 ٹن چینی برآمد کی گئی، جس کی اگلے مہینے مقدار تین گنا بڑھ کر ایک لاکھ 29 ہزار 746 ٹن ہو گئی تھی، اپریل میں چینی کی برآمدات 40 ہزار 716 ٹن رہی، اس کے بعد اس رجحان میں کمی دیکھی گئی اور مئی میں ایک ہزار 893 اور جون میں 963 ٹن چینی برآمد کی گئی۔
بڑی مقدار میں برآمدات کے باعث مقامی مارکیٹ میں چینی کی خوردہ قیمت بڑے اضافے کے بعد 150 روپے فی کلو تک پہنچ چکی ہے جبکہ آنے والے مہینوں میں اس کی قیمت میں مزید اضافے کی توقع ہے۔
شوگر مل مالکان، خاص طور پر پی ڈی ایم میں شامل سیاسی خاندانوں نے فروری تا جون کے درمیان 29 ارب 10 کروڑ روپے (10 کروڑ 45 لاکھ ڈالر) آمدنی حاصل کی ہے، جس کے سبب صارفین کے پاس کوئی آپشن نہیں بچا اور انہیں ڈبل قیمت پر چینی خریدنی پڑی۔
وزارت تجارت کے مطابق چینی کی کھپت 50 لاکھ ٹن سے زائد ہے، اس کا مطلب ہے کہ اگر ایک روپے فی کلو بھی اضافہ ہوتا ہے تو 5 ارب روپے صارفین کی جیبوں سے منتقل ہو جاتے ہیں۔
چینی کی درآمدات مالی سال 2023 کے دوران 98.01 فیصد کمی کے بعد 6 ہزار 205 ٹن ریکارڈ کی گئی جبکہ مالی سال 2022 کے دوران درآمدات 3 لاکھ 12 ہزار 477 ریکارڈ کی گئی تھیں۔