بڑے ایئرپورٹس کی آؤٹ سورسنگ کے خلاف سول ایوی ایشن کے ملازمین کا احتجاج
پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ملازمین نے حکومت کی جانب سے تین اہم ہوائی اڈوں کے آپریشنز اور زمینی اثاثوں کو آؤٹ سورس کرنے کے فیصلے کے خلاف کئی ہوائی اڈوں پر بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر احتجاج کیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تاہم مظاہرین نے احتجاج کے دوران اپنے کام میں خلل نہیں ڈالا، اسلام آباد میں مظاہرین میں سے ایک نے بتایا کہ ’ہم جمعرات کو حکومت کے آپریشنز کو آؤٹ سورس کرنے کے فیصلے کے خلاف جلوس نکالیں گے۔‘
خیال رہے کہ حکومت نے زرمبادلہ کے ذخائر حاصل کرنے کے لیے تین بڑے ہوائی اڈوں پر آپریشنز اور زمینی اثاثوں کی آؤٹ سورسنگ کا آغاز کیا ہے جو کہ ایک پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے چلائے جائیں گے۔
پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (پی سی اے اے) نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ہوا بازی کو بھی آگاہ کیا تھا کہ حکومت نے اپنی گرتی ہوئی معیشت کے لیے زرمبادلہ کے ذخائر حاصل کرنے کے لیے کراچی، اسلام آباد اور لاہور کے ہوائی اڈوں کے انتظام اور آپریشن کو آؤٹ سورس کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔
تاہم کمیٹی نے واضح کیا کہ پی سی سی اے ہوائی اڈے فروخت نہیں کر رہی، وہ صرف ایک مدت کے لیے آپریشنز اور انتظامی کنٹرول سونپ رہے ہیں۔
سی اے اے ملازمین نے بدھ کے روز اسلام آباد، لاہور، کراچی، پشاور، سکھر، گلگت، ملتان، رحیم یار خان اور اسکردو کے ہوائی اڈوں پر احتجاج کیا۔
مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر آؤٹ سورسنگ کے خلاف نعرے درج تھے اور فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
حال ہی میں وزیر ہوا بازی خواجہ سعد رفیق نے نجی شعبے کو کاروباری ذمہ داریاں نبھانے کی ترغیب دینے کی اہمیت پر زور دیا تا کہ حکومت ریگولیٹری ذمہ داریوں پر توجہ مرکوز کرے۔
انہوں نے کہا تھا کہ وفاقی حکومت نے تین ہوائی اڈوں لاہور، کراچی اور اسلام آباد کو آؤٹ سورس کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کا مطلب نجکاری نہیں ہے، دنیا کے دیگر ممالک کی طرح یہ ہوائی اڈے ایک خاص مدت کے لیے بین الاقوامی آپریٹرز کے حوالے کیے جائیں گے، مدت ختم ہونے کے بعد ہوائی اڈے کمپنیوں کی جانب سے کی گئی تمام ویلیو ایڈیشن کے ساتھ پاکستان کو واپس کر دیے جائیں گے۔
سعد رفیق نے لاہور میں ایک پریس کانفرنس کے دوران یقین دہانی کرائی تھی کہ سول ایوی ایشن کا کوئی بھی ملازم اپنی ملازمت سے محروم نہیں ہوگا لیکن ان کی تنخواہوں یا مراعات کو متاثر کیے بغیر ’ایڈجسٹمنٹ‘ کی جائے گی۔
لاہور میں احتجاجی مظاہرہ
لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر، سی اے اے حکام نے اکائی اور جاکا یونینوں کی کال پر حکومت کے آؤٹ سورسنگ کے فیصلے کے خلاف احتجاج کیا۔
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے اکائی یونین کے سربراہ ایاز بٹ نے کہا کہ ملازمین حکومت کو آؤٹ سورسنگ کے ایجنڈے پر عمل درآمد نہیں کرنے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ملازمین کی محنت کی وجہ سے سی اے اے منافع کما رہی ہے اور وہ حکومت کو اپنے مفادات کے لیے اربوں روپے کی اپنی (سی اے اے) کی زمین کو آؤٹ سورس کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
انہوں نے عدلیہ اور آرمی چیف پر زور دیا کہ وہ مداخلت کریں اور ہوائی اڈوں پر اثاثوں کی اس آؤٹ سورسنگ کو روکیں کیونکہ یہ معاہدہ ملک کے دفاع کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
سی اے اے کے عملے نے کہا کہ جب تک حکومت اپنا متنازع فیصلہ واپس نہیں لے لیتی احتجاج جاری رہے گا۔
کراچی میں بھی احتجاج
دوسری جانب سول ایوی ایشن کے ہیڈکوارٹر کراچی میں ملازمین نے بازو پر سیاہ پٹیاں باندھ رکھی تھیں اور کراچی، اسلام آباد اور لاہور ایئرپورٹس کی آؤٹ سورسنگ کے نام پر مجوزہ نجکاری کے خلاف نعرے والے بینرز بھی لگائے تھے۔
سی اے اے کے ایک ملازم نے ڈان کو بتایا کہ عاشورہ کے بعد ایک بھرپور مہم چلائی جائے گی اور یکم اگست کو اسلام آباد، پھر 8 اگست کو لاہور اور آخر میں 17 اگست کو کراچی میں تین بڑے مظاہرے کیے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم مجوزہ آؤٹ سورسنگ کے خلاف عدالتوں میں جانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں، افسران اور کارکن دونوں نجکاری کے خلاف متحد ہیں۔