وزرا عام انتخابات مقررہ وقت پر ہونے کیلئے پُراعتماد
کابینہ میں شامل کئی اہم وزرا نے اس اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ آئندہ عام انتخابات وقت پر ہوں گے اور اس معاملے پر حکومت اور فوج کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز اسلام آباد میں سفارتی کور کے لیے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے امید ظاہر کی کہ بروقت عام انتخابات سیاسی استحکام کا باعث بنیں گے جو ملک میں معاشی استحکام اور ترقی کے لیے لازمی شرط ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم انتخابات کی جانب بڑھ رہے ہیں اور آج یہاں موجود بہت سے ممالک کی طرح ہمیں بھی انتخابات کی جانب بڑھتے ہوئے تقسیم اور انتشار کا سامنا ہے لیکن میں پُراعتماد ہوں یا پُرامید ہوں کہ انتخابات کے بروقت انعقاد کے بعد ہم سیاسی استحکام کی جانب لوٹ سکیں گے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئندہ عام انتخابات میں فیصلہ پاکستان کے عوام ہی کریں گے، انہیں اُن سیاست دانوں یا سیاسی جماعتوں میں سے انتخاب کرنا پڑے گا جو نفرت، تقسیم اور انتقام کی سیاست کو جنم دیتے ہیں یا وہ جو امید کا پیغام دیتے ہیں، جو اتحاد کا پیغام دیتے ہیں، جن کے اہداف واضح ہوتے ہیں اور وہ کارکردگی دکھانے کے خواہاں ہوتے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے اداروں کو مضبوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا جسے انہوں نے کسی بھی حکومت کے لیے کارکردگی دکھانے کے لیے ضروری قرار دیا۔
حکومت اور فوج انتخابات کے حوالے سے ایک پیج پر ہیں، خواجہ آصف
دوسری جانب، وزیر دفاع خواجہ آصف نے ’جیو نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے واضح کیا کہ حکومت اور فوج انتخابات کے حوالے سے ایک پیج پر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فوج اور سویلین قیادت کے درمیان تعلقات اس وقت ہموار ہیں، فیصلے باہمی مشاورت سے ہوتے ہیں، ملک میں سیاسی انتشار کے پیشِ نظر فوج نے آئی ایم ایف کے حالیہ معاہدے میں اہم کردار ادا کیا۔
اسمبلیوں کی مدت ختم ہونے سے متعلق سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ اسمبلیاں مقررہ وقت سے ایک یا دو دن پہلے تحلیل ہو جائیں گی جس کے بعد 90 روز کے اندر عام انتخابات ہوں گے۔
اسمبلیاں اپنی آئینی مدت پوری کریں گی، رانا ثنا اللہ
وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے ’آج نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلیاں اپنی آئینی مدت پوری کریں گی اور اگلا مرحلہ آئندہ 60 یا 90 روز میں انتخابات کا انعقاد ہوگا۔
انہوں نے واضح کیا کہ 90 روز کا مطلب یہ نہیں ہے کہ انتخابات 90 روز مکمل ہونے پر ہی ہوں گے بلکہ 90 روز کی مدت کے اندر اندر ہوں گے۔
اُن سے سوال کیا گیا کہ حکومت اسمبلیوں کو جلد تحلیل کر کے مدت میں توسیع کیوں کرنا چاہتی ہے، جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ صرف لوگوں کو کاغذات نامزدگی جمع کروانے اور اپیلوں کی سماعت کے لیے وقت دینے کے لیے ہے۔