سعود شکیل کی عمدہ ڈبل سنچری، کئی منفرد ریکارڈ اپنے نام کر لیے
قومی ٹیم کے نوجوان بلے باز سعود شکیل نے سری لنکا کے خلاف گال میں کھیلے جا رہے سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ میں ڈبل سنچری بنا کر پاکستان کو 149 رنز کی برتری دلانے کے ساتھ ساتھ کئی انفرادی اعزاز بھی اپنے نام کر لیے۔
گال میں کھیلے جا رہے سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ میں سری لنکا نے پہلی اننگز میں دمتھ کرونارتنے کی سنچری کی بدولت 312 رنز بنائے۔
جواب میں پاکستانی ٹیم پہلی اننگز میں مشکلات سے دوچار ہو گئی اور جب سعود شکیل میدان میں اترے تو مہمان ٹیم 67 رنز پر تین وکٹیں گنوا چکی تھی اور کچھ دیر بعد 101 رنز پر بابر اعظم سمیت پانچ بلے باز پویلین لوٹ چکے تھے۔
اس مرحلے پر سعود اور نوجوان آغا سلمان نے میدان سنبھالا اور 177 رنبز کی شراکت قائم کی، آغا سلمان 83 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے لیکن اس کے باوجود سعود نے ہمت نہ ہاری اور ٹیل اینڈرز کے ہمراہ جرات مندانہ بیٹنگ کرتے ہوئے 183 رنز جوڑ کر نہ صرف پاکستان کو بھاری برتری دلانے میں مرکزی کردار ادا کیا بلکہ ٹیسٹ کرکٹ میں ڈبل سنچری بھی بنائی۔
سعود شکیل نے 19 چوکوں کی مدد سے ناقابل شکست 208 رنز کی باری کھیلی اور کئی منفرد اعزاز اپنے نام کر لیے۔
سعود شکیل جب حالیہ گال ٹیسٹ میں 141 رنز پر پہنچے تو وہ پاکستان کی طرف سے پہلی 11 اننگزمیں سب سے زیادہ رنز کرنے والے بلے باز بن گئے اور انہوں نے اس فہرست میں جاوید میاں داد اور سعید انور کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔
اس سے قبل ابتدائی 11 اننگز میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ نوجوان عبداللہ شفیق کے پاس تھا جنہوں نے جاوید میاں داد کا 645 رنز کا ریکارڈ توڑتے ہوئے ابتدائی 11 باریوں میں 720 رنز جوڑے تھے۔
تاہم اب یہ ریکارڈ سعود شکیل کے پاس ہے جو اب تک ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی ابتدائی 11 اننگز کے دوران 738 رنز جوڑ چکے ہیں اور سنیل گواسکر اور ڈان بریڈ مین کے بعد پہلے چھ ٹیسٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز ہیں۔
انہوں نے اپنے تمام میچوں میں اب تک 50 سے زیادہ رنز کی اننگز کھیلی ہیں جو ایک منفرد ریکارڈ ہے اور اس وقت ان کی ٹیسٹ کرکٹ میں اوسط 98 سے زائد ہے۔
سعود شکیل ایشین بریڈ مین کے نام سے مشہور سابق عظیم پاکستانی بلے باز ظہیر عباس کے بعد دوسرے پاکستانی بلے باز ہیں جنہوں نے پاکستان سے باہر کھیلے گئے اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میچ میں ڈبل سنچری کی ہے، اس سے قبل یہ کارنامہ 1971 میں ظہیر عباس نے انگلینڈ کے خلاف سرانجام دیا تھا۔
ٹیسٹ کرکٹ کی تقریباً 150 سال پرانی تاریخ میں اب تک سعود شکیل سے قبل صرف چار بلے باز ایسے تھے جنہوں نے اپنے ابتدائی چھ ٹیسٹ میچوں میں ایک نصف سنچری لازمی بنائی تھی۔
سعود شکیل کے علاوہ ان دیگر چار بلے بازوں میں سنیل گواسکر، باسل باؤچر، سعید احمد اور برٹ سٹکلف شامل ہیں۔
سعود شکیل کو ایک اور منفرد اعزاز یہ بھی حاصل رہا کہ وہ اب تک اپنی تمام 11 اننگز میں 30 سے زائد رنز بنانے میں کامیاب رہے ہیں، اس سے قبل ٹیسٹ کرکٹ کی پوری تاریخ میں صرف سر ایورٹن ویکس وہ واحد بلے باز ہیں جنہوں نے ابتدائی 14 اننگز میں لگاتار 20 سے زائد رنز بنائے تھے۔
یہ میچ پاکستان کی غیرروایتی تیز بیٹنگ کے لحاظ سے بھی یادگار رہا جہاں قومی ٹیم نے پونے چار رنز فی اوور سے زائد کی اوسط سے رنز بنائے۔
قومی ٹیم نے اننگز میں 121 سے زائد اوورز کھیلے اور سری لنکن باؤلرز کو صرف آٹھ میڈن اوورز کرانے کا موقع دیا، یہ 40سال بعد پہلا موقع ہے کہ پاکستان نے 100 سے زائد اوورز کھیلنے کے باوجود اتنے کم میڈن اوورز کھیلے ہیں۔
اس سے قبل قومی ٹیم نے یہ کارنامہ 1982 میں عمران خان کی قیادت میں بھارت کے خلاف کپیل دیو، مدن لال، منندر امرناتھ، موہندر امرناتھ اور دلیپ جوشی پر مشتمل باؤلنگ اٹیک کے خلاف انجام دیا تھا۔