قرض ایپلی کیشنز کیس: 9 ملزمان کا مزید دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) کی درخواست پر قرض دینے والی ایپلی کیشنز کی تحقیقات کے سلسلے میں گرفتار 9 ملزمان کا مزید دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
ایف آئی اے نے 13 جولائی کو قرض دینے والی ایپلی کیشنز کے خلاف تحقیقات کا آغاز 8 لاکھ روپے کی ادائیگی میں ناکامی پر دھمکیوں کا سامنا کرنے والے بے روزگار شہری کی خودکشی کے بعد کیا تھا اور 15 جولائی کو جوڈیشل مجسٹریٹ نے گرفتار 9 ملزمان کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا تھا۔؎ایف آئی اے سائبر کرائم سیل نے گرفتار 9 ملزمان کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پرسول جج نوشین زرتاج کی عدالت میں پیش کیا۔
سماعت کے دوران ایف آئی اے کے تفتیشی افسر نے ملزمان کے مزید 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تاہم جج نے ملزمان کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا اور ایف آئی اے کے حوالے کر دیا۔
ایف آئی اے کو جسمانی ریمانڈ میں دیے گئے ملزمان میں دو کال سینٹر کے نمائندے، تین ٹیم لیڈر،دو کوالٹی ٹیم لیڈر اور دو آپریشنل منیجر شامل ہیں اور ان کی شناخت معاذ طالب، کاشان بشیر، عبداللہ وحید، محمد بلال، حسنین صداقت، محمد احمر، افتخار احمد، افتخار رضا اور حازق عباسی کے نام سے ہوئی تھی۔
تفتیشی افسر انسپکٹر بدرشہزاد نیازی کی درخواست کے مطابق ملزمان کو شہری کی خودکشی کے ایک روز بعد 13 جولائی کو گرفتار کر کے چار روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ملزمان قرض لینے والوں کو دھمکی آمیز کالز اور ریکارڈ میں ردوبدل کرتے تھے تاہم دوران تفتیش تمام ملزمان کے کردار کا تعین اور دیگر ملزمان کی گرفتاری عمل میں لانی ہے۔
تفتیشی آفیسر نے عدالت سے کہا کہ واٹس ایپ پیغامات، فون کالز اور ضبط کیے گئے موبائل فونز کا فرانزک کرنے کے ساتھ ساتھ ڈائریکٹر فنانس، چیف آپریٹنگ افسر، ڈپٹی ڈائریکٹر بزنس ڈیولپر، چیف آپریٹنگ افسر، ایچ آر منیجر کے کردار کے تعین کے لیے جسمانی ریمانڈ درکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ دیگر فون نمبرز جو سرمایہ مائیکرو فنانس اور فنانشنل سروس(ضرورت کیش،بھروسہ لون اور مددگار) کا سراغ لگانا ہے لہٰذا پریونشن آف الیکٹرونک کرائمز ایکٹ 2016 اور تعزیرات پاکستان کی مختلف دفعات کے تحت دائر مقدمہ مضبوط بنانے اور دیگر ثبوت اکٹھے کرنے کے لیے مزید جسمانی ریمانڈ درکار ہے۔
شہری کی خودکشی
چند روز قبل راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے ایک بے روزگار شہری محمد مسعود نے موبائل ایپلی کیشن کے ذریعے لیے گئے قرض پر 8 لاکھ روپے کی عدم ادائیگی پر ’دھمکیاں‘ ملنے سے تنگ آکر خودکشی کرلی تھی۔
42 سالہ شہری کی بیوہ نے بتایا تھا کہ 6 ماہ قبل ان کے شوہر کو ملازمت سے نکالا گیا تھا جس کی وجہ سے بچوں کی اسکول فیس اور گھر کا کرایہ ادا کرنا مشکل ہوگیا تھا، جس پر مسعود نے دو الگ ایپلی کیشنز سے قرض لیا جس میں سے ایک ایپلی کیشن کا قرض بڑھ کر 7 لاکھ روپے سے زیادہ ہوگیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ ان کے شوہر نے بچوں کی فیس اور مکان کا کرایہ ادا کرنے کے لیے ’ایزی لون‘ ایپلی کیشن سے 13 ہزار روپے قرض لیا جو کچھ ہی دنوں میں عدم ادائیگی پر سود کے ساتھ بڑھ کر ایک لاکھ روپے ہوگیا، سود سمیت ادائیگی کے لیے انہوں نے ’بھروسہ‘ نامی دوسری ایپلی کیشن سے دوبارہ قرض لیا جو چند ہفتوں میں سود کے اضافے سے 7 لاکھ ہوگیا۔
بیوہ کا مزید کہنا تھا کہ قرض ایپلی کیشن میں ابتدائی طور پر کہا گیا تھا کہ مسعود کو 14 فیصد سود کی ادائیگی کے ساتھ قرض واپس کرنا ہوگا لیکن اس میں روز بروز اضافہ کیا جاتا رہا۔
انہوں نے کہا تھا کہ قرض ادائیگی کی تاخیر پر ایپلی کیشن والے روزانہ کال کرکے دھمکاتے اور پولیس کارروائی سے ڈراتے تھے جس سے تنگ آکر شوہر نے پھندا لگا کر خودکشی کرلی، جو دو بچوں کے باپ بھی تھے۔
ایف آئی اے کی کارروائیاں
ایف آئی اے نے لون سروس کے ریکوری عملے کے بلیک میل ہونے پر شہری کی خودکشی کے بعد آن لائن لون ایپ کے خلاف تحقیقات شروع کی تھیں اور مختلف چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران متعدد لیپ ٹاپس اور کمپیوٹرز قبضے میں لے لیے تھے۔
ایف آئی اے کے ترجمان نے بتایا کہ 19 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا، 9 گرفتار ملزمان کے علاوہ دیگر کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں جبکہ گرفتار ملزمان سے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ نے انکشاف کیا تھا کہ قرض کمپنی نے قرض نادہندگان کو دھمکی آمیز کال کرنے والے مشتبہ افراد کے لیے ٹارگٹ مقرر کر رکھے تھے اور وہ مختلف سیکشنز میں کام کر رہے تھے۔
ایف آئی اے کے مطابق ریکوری کے عملے نے نادہندگان کے قریبی رشتہ داروں، دوستوں اور پڑوسیوں کو بھی بلا کر انہیں بھاری مارک اپ کے ساتھ ادھار کی رقم واپس کرنے پر مجبور کیا۔
انہوں نے کہا کہ زیر حراست ملزمان میں سے ہر ایک روزانہ 100 سے 150 کالز کرتا تھا، ایف آئی اے دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے مزید چھاپے مار رہی ہے۔
بعد ازاں 14 جولائی کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے آن لائن قرض دینے والی ایپلی کیشن سے ادھار لینے والے 42 سالہ شہری کی خودکشی کے معاملے میں گرفتار 9 ملزمان کو 4 روزہ ریمانڈ پر ایف آئی اے کے سائبر کرائم سیل کے حوالے کر دیا تھا۔