پاکستان

قومی اسمبلی کی تحلیل کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا، مریم اورنگزیب

پی ڈی ایم اور حکومت کی اتحادی جماعتوں کی مشاورت سے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے لیے تاریخ کا فیصلہ کیا جائے گا، وفاقی وزیراطلاعات
|

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ قومی اسمبلی کی تحلیل کے حوالے سے رپورٹس کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کی تحلیل کی تاریخ پر ابھی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔

وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے قومی اسمبلی اس کی 12 اگست کو پوری ہونے والی مدت سے چار روز قبل یعنی 8 اگست کو تحلیل کیے جانے کے فیصلے سے متعلق میڈیا رپورٹس پر ردعمل میں کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اور اتحادی جماعتوں کی مشاورت سے قومی اسمبلی کی تحلیل کی تاریخ کا فیصلہ ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کی تحلیل کی تاریخ کے فیصلے کا باضابطہ اعلان کیا جائے گا۔

اس سے قبل میڈیا میں اتحادی حکومت کے رہنماؤں کے عام انتخابات کے حوالے سے متضاد رپورٹس آئی تھیں، پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر تجارت نوید قمر نے حال ہی میں کہا تھا کہ قومی اسمبلی 8 اگست تک تحلیل ہونی چاہیے تاکہ الیکشن کمیشن کو نومبر میں انتخابات کے لیے مناسب وقت ملے گا۔

دوسری جانب پی پی پی سے ہی تعلق رکھنے والے کابینہ کے دوسرے رکن نے دعویٰ کیا تھا کہ قومی اسمبلی کی تحلیل کے لیے تاریخ کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں ہوا اور نوید قمر کا بیان ان کا ذاتی خیال اور تجویز تھی۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے کابینہ کے اہم رکن نے ڈان کو بتایا تھا کہ قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے لیے تاریخ کا فیصلہ جلد ہی اتحادیوں سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔

وفاقی وزیر نے کہا تھا کہ یہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ اور حکومتی اتحادیوں کا مشترکہ فیصلہ ہوگا۔

خیال رہے کہ قانون کے مطابق عام انتخابات اگر منتخب حکومت اپنی مدت پوری کرتی ہے تو اس کے 60 دن کے اندر ہونے چاہئیں اور اگر اسمبلی قبل از وقت تحلیل کردی جاتی ہے تو پھر اسمبلی کی تحلیل کے 90 روز کے اندر انتخابات ہونے چاہئیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے دو روز قبل کہا تھا کہ وہ اگلے ماہ اسمبلی کی مدت کی تکمیل سے قبل اقتدار نگران حکومت کے حوالے کریں گے۔

سیالکوٹ میں گورنمنٹ کالج ویمن یونیورسٹی میں لیپ ٹاپ تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا تھا کہ حکومت اگلے ماہ اپنی مدت پوری کرے گی لیکن ہم مدت کی تکمیل سے قبل حکومت چھوڑ دیں گے اور ایک نگران حکومت آئے گی۔

واضح رہے کہ موجودہ اسمبلی کی مدت 12 اگست کو مکمل ہوگی۔

پشاور: حیات آباد کے علاقے میں ایف سی کی گاڑی کے قریب دھماکا، 6 اہلکار زخمی

شادی کرنے کی کوشش کی تھی، انوشے اشرف

کوٹری: انڈس فلوٹیلا، سندھ ریلوے اور برٹن کے دو سفر! (آخری حصہ)