دنیا

غریب ممالک کے قرضوں میں سہولت کیلئے مذاکرات میں عدم پیش رفت پر اقوام متحدہ کا اظہارِ تشویش

بھارت میں جی 20 ممالک کے تیسرے مالیاتی اجلاس کے دوران قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کے حوالے سے مذاکرات میں بہت معمولی پیش رفت ہوئی۔

بڑھتی ہوئی غربت کے پیش نظر غریب ممالک کے لیے قرض کی ادائیگی مؤخر کرنے کی خواہاں اقوام متحدہ کی ایجنسی کے سربراہ نے کہا ہے کہ کمزور ممالک کے لیے قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ پر پیش رفت میں جی 20 ممالک کی ناکامی پر شدید تشویش ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں جی 20 ممالک کے تیسرے مالیاتی اجلاس کے دوران قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کے حوالے سے مذاکرات میں بہت معمولی پیش رفت ہوئی کیونکہ یہ بلاک کئی کلیدی امور پر اختلافات سے نمٹنے میں ناکام رہا اور کئی ممالک کے اندرونی مسائل کی وجہ سے کم حاضری کے سبب رکاوٹیں بڑھ گئیں۔

اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کے ایڈمنسٹریٹر اچیم اسٹینر نے ’رائٹرز‘ کو انٹرویو میں بتایا کہ میرے خیال میں جی 20 ممالک کے وزرائے خزانہ اور سینٹرل بینک کے گورنرز قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ پر مذاکرات کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں کر سکے ہیں، یہ واضح طور پر گہری تشویش کی بات ہے۔

اگرچہ 3 برسوں سے ڈیفالٹ کے شکار ملک زیمبیا نے گزشتہ ماہ چین سمیت بیرون ملک حکومتوں کو واجب الادا 6 ارب 30 کروڑ ڈالر کے قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کے لیے ایک معاہدہ کیا ہے لیکن بہت سے چیلنجز باقی ہیں۔

اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) نے جی 20 ممالک کے وزرائے خزانہ پر زور دیا ہے کہ وہ غریب ممالک کے قرضوں کی ادائیگی مؤخر کر دیں کیونکہ کورونا وبا اور اس کے نتیجے میں مہنگائی اور قرض کی ادائیگی میں اضافے نے مزید ساڑھے 16 کروڑ آبادی کو غربت میں دھکیل دیا ہے۔

یو این ڈی پی کے مطابق اس اضافے کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کی 20 فیصد سے زیادہ آبادی، یعنی تقریباً ایک ارب 65 کروڑ لوگ اب یومیہ 3.65 ڈالر سے بھی کم پر زندگی گزار رہے ہیں اور اشیائے خورونوش کی خریداری میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔

اچیم اسٹینر نے کہا کہ اب یا تو کامن فریم ورک پر تیزی سے کام کرنا ہوگا تاکہ یہ معاملہ آگے بڑھ سکے یا آپ کو کوئی دوسرا میکانزم ترتیب دینا پڑے گا۔

کامن فریم ورک ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو جی-20 ممالک نے کورونا وبا کے دوران قائم کیا تھا تاکہ قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کو تیز کیا جاسکے اور اس میں زیادہ پھنسے ممالک کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے عمل کو آسان بنایا جاسکے۔

اچیم اسٹینر نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی سرگرمیوں کے کچھ عناصر ہیں جو فنانسنگ کے معاملے میں اپنی توجہ بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن میرے خیال میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ فی الحال قرض کی ری اسٹرکچرنگ کا معاملہ آگے نہیں بڑھ رہا ہے جس کی اس وقت ضرورت ہے۔

عالمی بینک کے صدر اجے بنگا نے گزشتہ روز کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ عالمی معیشت ایک مشکل مقام پر کھڑی ہے، اس نے اس سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا جو سب نے سوچا تھا لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ مزید چیلنجز نہیں ہوں گے۔

تاہم انہوں نے مزید کہا کہ پیش گوئیاں قسمت کے فیصلے نہیں کرتیں، ہم تقدیر کو بدل سکتے ہیں، ہمیں ابھی سے اس کے بارے میں سوچنا چاہیے۔

جی-20 اجلاس کی سربراہ اور میزبان بھارتی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے مالیاتی رہنماؤں کو بتایا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم عالمی معیشت کو مضبوط، پائیدار، متوازن اور جامع ترقی کی جانب لے جائیں۔

نرملا سیتا رمن نے امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دو روزہ اجلاس کا ایجنڈا بڑھتے ہوئے قرضوں سے جڑے پیچیدہ مسائل پر اتفاق رائے کی سہولت فراہم کرنا ہوگا۔

نرملا سیتا رمن نے مزید کہا کہ اجلاس میں اہم عالمی مسائل جیسے کہ کثیر جہتی ترقیاتی بینکوں کو مضبوط بنانے اور ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مربوط کارروائی پر بھی توجہ مرکوز کی جائے گی۔

جینٹ ییلن نے کہا کہ دنیا جی-20 ممالک کی جانب دیکھ رہی ہے تاکہ عالمی معیشت کو مضبوط کرنے کے لیے ماحولیاتی تبدیلی اور وبائی امراض جیسے اہم چیلنجز پر پیش رفت کی جا سکے۔

حکومت کا آئندہ عام انتخابات 2017 کی مردم شماری کی بنیاد پر کروانے کا عندیہ

سجل علی ملک کے لیے تحفہ ہیں، ہدایت کار ندیم بیگ

بھارتی شہری کی محبت میں سرحد پار کرنے والی سیما دھمکیاں ملنے کے بعد شوہر سمیت روپوش