پاکستان

مرتضیٰ وہاب کی سربراہی میں کراچی سٹی کونسل کا پہلا اجلاس، جماعت اسلامی کا احتجاج

حافظ نعیم الرحمٰن نے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب پر سخت تنقید کی اور ارکان نے ایک دوسرے کو دھکے دے اور ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے رہنما مرتضیٰ وہاب کے میئر منتخب ہونے کے بعد ان کی زیرصدرت کراچی میٹروپولیٹن کارپویشن کی سٹی کونسل کا پہلا اجلاس ہوا جہاں جماعت اسلامی کے ارکان نے ان کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

مرتضیٰ وہاب 15 جون کو جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمٰن کے مقابلے میں سخت مقابلے کے بعد کراچی کے میئر منتخب ہوئے تھے جبکہ حافظ نعیم الرحمٰن کا دعویٰ تھا کہ اکثریت ان کے پاس ہے۔

جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمٰن کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے متعدد ارکان کی حمایت کے ساتھ 160 ووٹ ملے تھے جبکہ مرتضیٰ وہاب نے 173 ووٹ حاصل کیے تھے تاہم حافظ نعیم نے اس انتخاب کو مسترد کردیا تھا۔

اس انتخاب کے بعد کونسل کی دونوں بڑی جماعتوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا اور جماعت اسلامی کے ارکان نے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کی جانب سے 367 ارکان کے ایوان کو پرامن انداز میں چلانے کے لیے گزشتہ ہفتے بلائے گئے ارکان کے اجلاس میں بھی شرکت نہیں کی تھی۔

آج سٹی کونسل کے اجلاس میں حافظ نعیم الرحمٰن نے میئر کراچی پر شدید تنقید کی اور الزام عائد کیا کہ انہوں نے منصب جبری طور پر حاصل کیا اور ان کے ارکان نے پی پی پی کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

سٹی کونسل کے اجلاس کے مناظر ٹی وی اسکرینوں پر بھی دکھائے گئے جہاں ارکان کو نعرے بازی اور ایک دوسرے کو دھکے مارتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جبکہ میئر ان سے درخواست کرتے رہے کہ اجلاس کو پرامن انداز میں چلایا جائے۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے خطاب میں مرتضیٰ وہاب کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ اس منظر سے محظوظ ہو رہے ہیں، آپ اس کے ذمہ دار ہیں۔

دوسری جانب میئر کراچی نے ارکان کا سٹی کونسل میں خیرمقدم کیا اور توقع ظاہر کی کہ سب مل کر شہر کی بہتری کے لیے کام کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ہر یوسی میں کام کریں گے، تمام ارکان کے ساتھ برابری کے ساتھ پیش آئیں گے، ہم جماعت اسلامی سمیت ہر ایک کے ساتھ مل کر چلیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم کراچی کو امن کا گہوارہ بنانے، شہر کے عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے کام کریں گے۔

مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ پی پی پی، جماعت اسلامی، پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور دیگر جماعتوں کو کراچی کے عوام کی خدمت کرنی ہے اور وقت ثابت کرے گا کہ کس نے شہر کی خدمت کی اور کس نے سیاست کی۔

انہوں نے کہا کہ اگر وہ کراچی کے مسائل حل کرنا چاہتے ہیں تو پانی کا مسئلہ حل کریں اور شہریوں کو لینڈ مافیا سے نجات دلائیں۔

مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ نعرے لگانے سے مسائل حل نہیں ہوں گے اور ہماری تربیت کراچی میں ہوئی ہے اور ہم کراچی کو بہتر اور ترقی کرتا شہر بنانا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ اور ڈپٹی میئر کہنا چاہتے ہیں وہ ارکان کے ساتھ ہیں اور کراچی ہماری اولین ترجیح ہے، پانی اور سڑکیں ترجیح ہیں، کراچی کے پارکس ٹھیک کریں گے اور ہر یوسی میں کام کرنے کی کوشش کریں گے۔

پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر اسد امان، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر محمد فیروز اور پی پی پی کے پارلیمانی لیڈر نجمی عالم نے بھی میئر کی دعوت پر سٹی کونسل میں تعارفی خطاب کیا۔

اسد امان کا کہنا تھا کہ ہم کراچی کی ترقی کے ساتھ کھڑے ہیں کیونکہ کراچی ترقی کرے گا تو پورا ملک آگے بڑھے گا اور ترقی کرے گا۔

پی پی پی کے نجمی عالم نے سٹی کونسل میں موجود تمام جماعتوں کو پیش کش کی کہ آئیں مل کر شہر کی ترقی کے لیے کام کریں اور اس کے بعد میئر نے اجلاس ملتوی کردیا۔

سٹی کونسل کے اجلاس میں کونسل کی رکن فریدہ مجید اور سابق وفاقی وزیر شیر محمد بلوچ کے انتقال پر دو تعزیتی قراردادیں اور تیسری سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف مذمتی قرار داد منظور کی گئی۔

بعد ازاں مرتضیٰ وہاب نے فریئر ہال میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن پر سخت تنقید کی۔

انہوں نے سوال کیا کہ حافظ نعیم الرحمٰن نے کیا کہ میئر بننے کے لیے انتخاب میں حصہ لیا تھا کیونکہ شہر کی خدمت کرنا ان کا ارادہ نہیں لگتا۔

مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ لڑائی کا کوئی فائدہ نہیں ہے، ہمیں ایک چیز پر توجہ دیں اور وہ کراچی کے لوگوں کی امید ہے، آئیں مل کر کام کریں کیونکہ آپ ان نعروں کے ساتھ کراچی کے لوگوں کی خدمت نہیں کرپائیں گے۔

سندھ میں مندروں کی سیکیورٹی کیلئے 400 پولیس اہلکار تعینات

وٹامن ڈی امراض قلب سے بھی بچانے میں مددگار

روس کے یوکرین گندم معاہدے سے دستبرداری کی ’قیمت‘ کروڑوں لوگ ادا کریں گے، اقوام متحدہ