جنوبی کوریا: بارشوں کے سبب 39 افراد ہلاک، ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی حکمت عملی تبدیل کرنے کا عزم
جنوبی کوریا میں مون سون بارشوں کے دوران حالیہ سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں تقریباً 39 افراد ہلاک ہونے کے بعد صدر نے ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی پر نظر ثانی کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق شمالی صوبے چنگ چیونگ کے علاقے چیونگجو میں انڈر پاس میں جمع ہونے والے پانی کی نکاسی کے لیے سرگرم ریسکیو ورکرز کیچڑ میں اترے دکھائی دیے، سیلاب کے سبب گاڑیاں سرنگ میں پھنس جانے کے بعد متاثرین کی تلاش بھی جاری رہی، وزارت داخلہ نے کہا کہ ملک بھر میں 9 افراد اب بھی لاپتا ہیں۔
جنوبی کوریا میں مون سون کا موسم عروج پر ہے، موسلادھار بارشیں بڑے پیمانے پر سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا باعث بن رہی ہیں، ندیوں، آبی ذخائر اور ڈیم سے پانی ابل رہا ہے جبکہ رواں ہفتے مزید بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے سیلاب سے متاثرہ شمالی گیونگ سانگ صوبے کے دورے سے قبل کہا کہ اس قسم کے شدید موسمی حالات معمول بن جائیں گے، ہمیں ماحولیاتی تبدیلی کا اعتراف کرنا چاہیے اور اس سے نمٹنا چاہیے۔
انہوں نے ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی حکمت عملی کو بہتر بنانے کے لیے غیر معمولی عزم کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس خیال کو ازسرنو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے کہ موسمیاتی تبدیلی غیر معمولی ہے اور اسے ٹھیک نہیں کیا جاسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ جنوبی کوریا امدادی کارروائیوں میں مدد کے لیے فوج اور پولیس سمیت تمام دستیاب وسائل کو متحرک کرے گا، بارش کا موسم ابھی ختم نہیں ہوا ہے اور اب پیش گوئی کی گئی ہے کہ کل پھر موسلادھار بارش ہو گی۔
ہلاک ہونے والے 19 اور 8 لاپتا افراد میں سے زیادہ تر کا تعلق شمالی صوبے گیونگ سانگ سے ہے جہاں پہاڑی علاقے میں بڑے پیمانے پر مٹی کے تودے گرے اور مکانات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
شہریوں سے گھروں میں رہنے کی اپیل
کوریا کے محکمہ موسمیات نے بدھ کے روز مزید تیز بارش کی پیش گوئی کی ہے اور عوام سے گھروں سے باہر نہ نکلنے کی اپیل کی ہے۔
جنوبی کوریا موسم گرما کے مون سون کے دوران باقاعدگی سے سیلاب کی زد میں رہتا ہے لیکن انتظامیہ عام طور پر اس کے لیے اچھی طرح سے تیار ہوتی ہے اور مرنے والوں کی تعداد نسبتاً کم ہوتی ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی نے دنیا بھر میں موسمی واقعات کو زیادہ شدید اور مسلسل بنا دیا ہے۔
یاد رہے کہ جنوبی کوریا نے گزشتہ سال ریکارڈ توڑ بارشوں اور سیلاب کا سامنا کیا تھا جس میں 11 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
حکومت نے اس وقت کہا تھا کہ 2022 کا سیلاب 115 سال پہلے سیول کے موسمی ریکارڈ کے شروع ہونے کے بعد سے سب سے زیادہ ہونے والی بارش کے نتیجے میں آیا اور اس کا ذمہ دار موسمیاتی تبدیلیوں کو ٹھہرایا تھا۔