دنیا

پاکستان کے ساتھ نیٹو کا اشتراک آنے والے دنوں میں بھی جاری رہے گا، سفیر

افغانستان سے نیٹو افواج کے انخلا کے بعد تعاون کی سطح کم ہو گئی ہے تاہم نیٹو اور پاکستان کے درمیان فوجی سطح پر اکثر بات چیت ہوتی رہی ہے، ڈیلوگن چارلس

پاکستان کے ساتھ نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) کی شراکت داری آنے والے دنوں میں بھی جاری رہے گی کیونکہ دونوں کے درمیان تعاون کا پروگرام جاری ہے جس میں تحقیق اور ترقی شامل ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بیلجیئم کے سفیر ڈیلوگن چارلس نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان سے نیٹو افواج کے انخلا کے بعد تعاون کی سطح کم ہو گئی ہے۔

خیال رہے کہ بیلجیئم کے سفیر جو پاکستان میں نیٹو کے پوائنٹ سفیر بھی ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ نیٹو اور پاکستان کے درمیان فوجی سطح پر اکثر بات چیت ہوتی رہی ہے۔

لیتھوانیا کے دارالحکومت وینیئس میں حال ہی میں منعقدہ دو روزہ نیٹو سربراہی اجلاس میں ہونے والے فیصلوں اور بات چیت کی تفصیلات بتاتے ہوئے ڈیلوگن چارلس نے کہا کہ چین نیٹو کے لیے دشمن نہیں بلکہ ایک چیلنج ہے۔

انہوں نے وضاحت کیے بغیر کہا چینی پالیسیاں ہماری معیشت اور سلامتی کو متاثر کرتی ہیں، یہ وہ چیز ہے جس سے ہمیں نمٹنا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ چین نے بین الاقوامی نظام کے کچھ اہم اصولوں کا احترام نہیں کیا، وہ اپنے فوجی ہتھیاروں کو بڑھا رہا ہے اور اس کے جوہری ذخیرے میں کوئی شفافیت نہیں ہے۔

سفیر نے چین پر یہ الزام بھی لگایا کہ وہ نیٹو ممالک میں سرمایہ کاری کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ کلیدی تکنیکی اور صنعتی شعبوں، اہم انفراسٹرکچر، اسٹریٹجک مواد اور سپلائی چینز پر کنٹرول حاصل کر سکے اور اسٹریٹجک انحصار پیدا کیا جا سکے۔

انہوں نے چین کی پالیسی کو چیلنج کرنے والے چار ممالک جاپان، جنوبی کوریا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کا نام لیا اور کہا کہ ’یہ ممالک جمہوریہ ہیں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ نیٹو نے ان ممالک کے ساتھ تعاون کا طریقہ کار قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈیلوگن چارلس نے چین کو ایک ڈائنامک ملک قرار دیا جو بہت سارے مواقع فراہم کرتا ہے اور کہا کہ چین موسمیاتی تبدیلی سمیت کئی شعبوں میں شراکت دار ہو سکتا ہے۔

یوکرین کے بارے میں بات کرتے ہوئے بیلجیئم کے سفیر نے کہا کہ یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ ولنیئس سربراہی اجلاس میں اسے رکن بننے کی دعوت دی جائے گی لیکن اس کے لیے کوئی ٹائم فریم طے نہیں کیا گیا تھا۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہ تبھی ہو گا جب کچھ شرائط پوری ہوں گی اور جب روس کے ساتھ جاری تنازع ختم ہو جائے گا۔

اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ نیٹو معاہدے کے آرٹیکل 5 کے تحت اتحادیوں کے ایک رکن پر مسلح حملے کو سب پر حملہ تصور کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ اس وقت یوکرین کے اندراج کا مطلب آرٹیکل کا خودکار اطلاق ہوگا، جس کے نتائج پوری دنیا کے لیے برآمد ہوں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نیٹو کی توسیع ایک رضاکارانہ عمل ہے، کوئی ملک شامل ہونے کی خواہش کا اظہار کرتا ہے، جس کے بعد اس پر اتحاد میں بحث ہوتی ہے۔

سفیر نے کہا کہ نیٹو، اتحاد کو درپیش دو اہم خطرات روس اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے تین نئے علاقائی منصوبوں کے ساتھ مزاحمت اور دفاع کو مضبوط بنانے کے لیے مزید بڑے اقدامات اٹھائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ اس میں سے شمال، بحر اوقیانوس اور یورپی آرکٹک کے لیے ایک منصوبہ، ایک منصوبہ مرکز کے لیے جو بالٹک خطے اور وسطی یورپ کا احاطہ کرتا ہے، بحیرہ روم اور بحیرہ اسود کے لیے ایک جنوبی منصوبہ شامل ہے۔

ڈیلوگن چارلس نے مزید کہا کہ ان منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے 3 لاکھ فوجیوں کو متحرک کیا جارہا ہے جو ہائی الرٹ پر رہیں گے، جس میں خاطر خواہ فضائی اور بحری جنگی طاقت بھی شامل ہے۔

چینی کرنسی میں ادائیگیاں کرنے والے ممالک میں اضافہ کیوں ہورہا ہے؟

بلوچستان: ژوب کینٹ پر مسلح دہشت گردوں کا حملہ ناکام

دریائے ستلج میں درمیانے درجے کا سیلاب، 300 خاندان محفوظ مقامات پر منتقل