لائف اسٹائل

پاکستانی عوام اتنی عزت ہماری نہیں کرتے جتنی بھارتی اداکاروں کی کرتے ہیں، ریشم

فلمی اداکارہ نے ڈپریشن سے متعلق اپنے بیان پر بھی معافی مانگ لی۔

فلمی اداکارہ ریشم کا کہنا ہے کہ ’ہمسایہ ملک (بھارت) جو چاہتا تھا وہ ہوگیا، انہوں نے اپنی فلمیں ہمیں دکھا دکھا کر ایسا کردیا ہے کہ شاید پاکستانی عوام اتنی عزت ہماری نہیں کرتی جتنی بھارتی اداکاروں کی کرتی ہے۔‘

ریشم نے حال ہی میں ایکسپریس ٹی وی کے پروگرام دی ٹاک شو میں شرکت کی جہاں انہوں نے اپنے متعلق سوشل میڈیا پر ہونے والے تنازعات اور دیگر موضوعات کے حوالے سے گفتگو کی۔

ریشم نے کہا کہ جس دور میں سوشل میڈیا نہیں تھا اس وقت ذہنی سکون تھا اب انسان اذیت میں مبتلا ہوجاتا ہے۔

ریشم نے کہا کہ جن لوگوں کے لیے ہم ٹی وی پر محبت سے کام کرتے ہیں اور آج تک ہم اپنی عوام پر صدقے واری جاتے ہیں، یہی عوام ہمیں خودکشی کرنے پر مجبور کردیتے ہیں۔

فلمی اداکار نے ستمبر 2022 میں اپنے اوپر ہونے والی ٹرولنگ کو یاد کیا جب وہ چارسدہ کے مقام پر دریا میں مچھلیوں کو خوراک دے رہی تھیں اور ساتھ ہی دریا میں پلاسٹک بھی پھینکا۔

ریشم نے کہا کہ ’اس وقت میں نے صرف ایک تھیلی پھینکی تھی لیکن مجھ پر ہونے والی ٹرولنگ کے بعد مجھے ایسا لگا کہ پوری دنیا کا کچرا میں نے دریا میں پھینک دیا ہو، بہرحال اس وقت میں نے دل سے معافی بھی مانگی تھی۔‘

میں نے اس وقت دریا میں پلاسٹک پھینک کر غلطی کی اور اس غلطی کو تسلیم بھی کیا لیکن اس کے باوجود لوگوں نے میرا جینا حرام کردیا تھا۔

ریشم نے ہنستے ہوئے کہا کہ ’ٹرولنگ کے بعد مجھے معلوم ہوا کہ میں تو پوری دنیا میں مشہور ہوگئی ہوں، انہوں نے کہا کہ غلطیاں ہر کسی سے ہوتی ہیں، ہم انسان ہیں فرشتہ نہیں، انسان خطا کا پتلا ہے۔‘

اداکارہ نے مارچ 2023 میں دیے گئے ڈپریشن سے متعلق اپنے بیان پر بھی وضاحت کی جب انہوں نے کہا تھا کہ ڈپریشن کا کوئی تصور نہیں، یہ اللہ سے دوری کا نام ہے۔

ایکسپریس ٹی وی کے پروگرام میں شرکت کرتے ہوئے ریشم نے اپنے بیان پر معافی مانگتے ہوئے تسلیم کیا کہ ڈپریشن واقعی انسانوں کو ہوتا ہے لیکن مذکورہ بیان ان کی اپنی ذاتی رائے تھی۔

ریشم نے کہا کہ ’وہ میں نے اپنا تجربہ لوگوں کو بتایا تھا، میں سمجھتی ہوں کہ جب بھی مجھے کوئی مشکل آئے گی تو مجھے تھامنے والی صرف اللہ کی ذات ہے، میری پرورش ماں باپ کے بغیر ہوئی ہے اس لیے میری زندگی میں بہت سی محرومیاں تھیں اور ہیں اور شاید رہیں گی اس لیے میرا اللہ سے بہت گہرا تعلق ہے، ہر مشکل وقت میں صرف اسی کو پکارتی ہوں۔‘

ریشم نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ’مذکورہ بات میری ذاتی رائے تھی، البتہ اگر کسی کو ذہنی بیماری ہے تو وہ ضرور ادویات لیں اور ڈاکٹر سے رجوع کریں۔‘

انہوں نے کہا کہ ڈپریشن سے متعلق بیان میرے دل کی بات کی تھی کہ میں ایسا سوچتی ہوں اور سمجھتی ہوں۔

انہوں نے مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ’جن لوگوں کے والدین ان کی آنکھوں کے سامنے حادثے کا شکار ہوئے ہیں انہیں بھی ڈپریشن ہوتا ہے۔‘

ریشم نے کہا کہ ڈپریشن سے متعلق متنازع بیان پر وہ معافی مانگتی ہیں، انہوں نے کہا کہ ’اگر کسی کو میرے بیان سے تکلیف ہوئی ہے تو میں معافی مانگتی ہوں، میرا مقصد بالکل ایسا نہیں تھا، میری دعا ہے کہ کوئی بھی شخص ذہنی بیماری سے نہ گزرے۔‘

اس کے علاوہ پروگرام میں بات کو آگے بڑھاتے ہوئے میزبان نے اداکارہ سے سوال پوچھا کہ ’کیا آپ کو لگتا ہے ہماری عوام اداکاروں اور اسٹارز کو وہ مقام اور عزت نہیں دیتے جو وہ اس کے حق دار ہیں۔‘

جس پر ریشم نے کہا کہ ’جی بالکل ایسا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے شروع سے ہی بولی ووڈ فلمیں دیکھی ہیں، جو ہمسایہ ملک چاہتا تھا وہ ہوگیا، انہوں نے اپنی فلمیں ہمیں دکھا دکھا کہ شاید پاکستانی عوام اتنی عزت ہماری نہیں کرتی جتنی بھارتی اداکاروں کی کرتی ہے۔‘

ڈپریشن کا کوئی تصور نہیں، یہ اللہ سے دوری کا نام ہے، ریشم

ریشم نے دریا میں پلاسٹک پھینکنے پر معافی مانگ لی

ریشم نے علی ظفر کی حمایت اور خلیل الرحمٰن قمر پر تنقید کیوں کی؟