سندھ میں نجی طور پر سود پر قرض دینے والوں کےخلاف قانون نافذ
سندھ میں نجی طور پر سود پر قرض دینے والوں کےخلاف قانون نافذ العمل ہوگیا ہے، گورنر سندھ نے ’سندھ پروہیبشن آف انٹرسٹ آن پرائیوٹ لون بل 2023‘ کی منظوری دے دی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر قانون بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ اس سے قبل صوبائی اسمبلی سے منظور کیے گئے بل کی گورنر سندھ نے منظوری دے دی ہے، جس کے باعث اب نجی طریقوں سے سود کے عوض قرض دینے والوں کے خلاف مقدمات درج ہوسکیں گے۔
مرتضیٰ وہاب (جو صوبائی حکومت کے ترجمان اور کراچی کے میئر بھی ہیں) نے کہا کہ اِس قانون کے نفاذ سے لوگوں کی مجبوری کا فائدہ اٹھا کر سود وصول کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی ممکن ہو جائے گی۔
خیال رہے کہ چند روز قبل راولپنڈی میں ایک شخص نے آن لائن قرض دینے والی کمپنیوں کی دھمکیوں سے تنگ آ کر خودکشی کر لی تھی، اس واقعے کے نتیجے میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے آن لائن قرض دینے والی کمپنیوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا تھا۔
بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ’سندھ پروہیبشن آف انٹرسٹ آن پرائیوٹ لون بل 2023‘ میں ایسے لوگوں کے لیے 10 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی تجویز دی گئی ہے جو اس طرح کے کاموں میں ملوث ہیں۔
نئے قانون کے مطابق قرآن و سنت میں وضع کیے گئے اسلامی احکامات کے تحت واضح طور پر قرضوں پر سود وصول کرنے کی ممانعت کی گئی ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ سندھ میں نجی طور پر قرض دینے والوں پر پابندی لگا کر اور اس سے جڑے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرنے کے لیے اس معاملے پر ایک جامع قانون سازی کرنا مناسب ہے۔
نئے نافذ کردہ قانون کے سیکشن 3 (1) کے تحت سندھ میں کوئی بھی قرض دینے والا (فرد یا گروہ) کاروں یا کسی دوسرے مقصد کے لیے یا اس پر سود وصول کرنے کے مقصد سے کسی شخص کو قرض نہیں دے سکتا اور نہ ہی سود پر مبنی لین دین کرسکتا ہے۔
جو کوئی بھی براہ راست یا بالواسطہ طور پر ان دفعات کی خلاف ورزی کرے گا، اسے زیادہ سے زیادہ 10 سال یا کم از کم 3 سال قید کی سزا ہوگی اور 10 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا جائے گا۔
یہی سزا ان لوگوں پر بھی لاگو ہوگی جو جان بوجھ کر سود پر قرض دینے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، اس کی مدد یا معاونت کرتے ہیں۔
قانون میں کہا گیا ہے کہ ’جسٹس آف پیس‘ ایسے کسی جرم کے ارتکاب سے متعلق کسی بھی درخواست یا شکایت موصول ہونے کی صورت میں 3 روز کے اندر مقامی پولیس کو اس شخص یا گروہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے گا، جبکہ فرسٹ کلاس کے جوڈیشل مجسٹریٹ سے کم کوئی عدالت اس قانون کے تحت کسی جرم کی سماعت نہیں کرے گی۔
اگر کسی قرض دینے والے پر عائد جرمانہ یا رقم واپس ادا کرنے کے حکم کے باوجود رقم ادا نہیں کی جاتی تو عدالت ایسے شخص کے اثاثوں کو فروخت کرکے رقم کی وصولی کا حکم دے سکتی ہے۔