روس کے پاس جوابی کارروائی کیلئے کلسٹر بم کا وافر ذخیرہ ہے، پیوٹن
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ اگر یوکرین کلسٹر ہتھیار استعمال کرے گا تو اس کا جواب دینے کے لیے ان کے ملک کے پاس کافی کلسٹر گولہ بارود ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق یوکرین نے امریکا سے کلسٹر ہتھیار حاصل کرنا شروع کر دیا، اس اقدام نے نہ پھٹنے والے بموں سے شہریوں کے لیے طویل مدتی خطرے کے خدشات کو جنم دیا ہے۔
سرکاری ٹیلی ویژن کے ایک صحافی کو انٹرویو دیتے ہوئے روسی صدر نے بتایا کہ ’روس کے پاس مختلف قسم کے کلسٹر گولہ بارود کا کافی ذخیرہ ہے۔‘
یہ متنازع ہتھیار کئی سو چھوٹے دھماکا خیز چارجز کو منتشر کر سکتے ہیں، جو زمین میں پھٹے بغیر رہ سکتے ہیں۔
ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ ’اگر وہ ہمارے خلاف استعمال ہوتے ہیں، تو ہم اپنے پاس عمل کا ردِعمل دینے کی کارروائیوں کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’کچھ وقت گولہ باری کی کمی‘ کے باوجود روس نے ابھی تک ہتھیار استعمال نہیں کیے۔
ہیومن رائٹس واچ اور یوکرینی فورسز نے روس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ پہلے ہی میدان جنگ میں کلسٹر گولہ بارود استعمال کر رہا ہے۔
ان بموں پر متعدد ممالک کی جانب سے پابندی عائد ہے، خاص طور پر یورپ میں، جو کہ 2008 کے اوسلو کنونشن کا دستخط کنندہ ہے، جس میں نہ تو روس، امریکا اور نہ ہی یوکرین فریق ہیں۔
انسانی ہمدردی کے لیے کام کرنے والے گروپوں نے یوکرین کو کلسٹر گولہ بارود کی فراہمی کے امریکی فیصلے کی شدید مذمت کی ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ یہ فیصلہ ’بہت مشکل‘ تھا لیکن اس بات پر زور دیا کہ یوکرین کو اپنے ختم شدہ اسٹاک کو دوبارہ بھرنے کے لیے اضافی گولہ بارود کی ضرورت ہے۔