پاکستان

استحکام پاکستان پارٹی کے عون چوہدری اور نعمان لنگڑیال وفاقی کابینہ کا حصہ رہیں گے، ترجمان

ملک کو مشکلات سے نکالنے اور متحد و مستحکم رکھنے کے لیے دونوں رہنما حکومت کی مدت ختم ہونے تک وفاقی کابینہ کا حصہ رہیں گے، فردوس عاشق اعوان

استحکام پاکستان پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ اس کے رہنما عون چوہدری اور نعمان احمد لنگڑیال وفاقی کابینہ میں اپنی خدمات جاری رکھیں گے۔

پارٹی ترجمان فردوس عاشق اعوان نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ پارٹی چیئرمین جہانگیر ترین کی سربراہی میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ملک کو مشکلات سے نکالنے اور متحد و مستحکم رکھنے کے لیے دونوں رہنما عون چوہدری اور نعمان لنگڑیال حکومت کی مدت ختم ہونے تک وفاقی کابینہ کا حصہ رہیں گے۔

عون چوہدری اور نعمان لنگڑیال بالترتیب وزیر اعظم کے مشیر برائے کھیل اور سیاحت اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی کے طور پر کام کرتے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سے قبل استحکام پاکستان پارٹی کے صدر نے دونوں معاونین کو مستعفی ہونے کی ہدایات دی تھیں جس پر انہوں نے اپنے استعفے جہانگیر ترین جمع کرا دیے تھے کیونکہ استحکام پاکستان پارٹی کا پی ڈی ایم حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ تاہم آئی ایم ایف سے معاہدے اور موجودہ ملکی سیاسی و معاشی حالات کی وجہ سے باہمی مشاورت اور رجامندی سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ ملک کو عدم استحکام سے بچانے کے لیے دونوں معاونین حکومت کی مدت پوری ہونے تک کابینہ اک حصہ رہیں گے اور ملکی تعمیر و ترقی میں اپنا حصہ ڈالتے رہیں گے۔

چوہدری کو گزشتہ سال اپریل میں اس وقت وزیر اعظم کا مشیر مقرر کیا گیا تھا جب وزیر اعظم شہباز شریف کی 37 رکنی کابینہ نے پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت کو ہٹانے کے بعد حلف اٹھایا تھا۔

فروری تک وفاقی کابینہ کے اراکین کی کل تعداد 85 تھی۔

استحکام پاکستان پارٹی کے قیام کا اعلان

استحکام پاکستان پارٹی میں عون چوہدری اور نعمان لنگڑیال سمیت پی ٹی آئی چھوڑ کر آنے والے متعدد رہنماؤں نے شمولیت اختیار کی تھی اور 9 مئی کے مظاہروں پر سابق وزیر اعظم عمران خان کی پارٹی کے خلاف کریک ڈاؤن کے بعد گزشتہ ماہ اس کا باضابطہ طور پر قیام عمل میں آیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے میں القادر ٹرسٹ کیس میں رینجرز کی مدد سے قومی احتساب بیورو کی جانب سے عمران کی گرفتاری کے بعد 9 مئی کو ملک بھر میں مظاہرے پھوٹ پڑے تھے۔

ان کی حراست کے خلاف ربدترین ردعمل دیکھنے میں آیا تھا اور کچھ عناصر نے فوجی تنصیبات سمیت سرکاری اور نجی املاک کے ساتھ توڑ پھوڑ بھی کی تھی۔

اس کے بعد سے پی ٹی آئی کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ شروع ہوا اور متعدد رہنماؤں کو اس احتجاج کی منصوبہ بندی، اسے انجام دینے اور توڑ پھوڑ کے الزامات پر گرفتار کیا گیا۔

ان میں سے بہت سے لوگوں نے رہائی کے فوراً بعد پارٹی سے علیحدگی اور لاتعلقی کا اعلان کیا اور استحکام پاکستان پارٹی کے سرپرست اعلیٰ جہانگیر خان ترین سے ہاتھ ملا لیا جو پی ٹی آئی میں منحرف ہونے والوں کے ایک گروپ کی قیادت کرنے سے قبل عمران کے قریبی ساتھیوں میں شمار کیے جاتے تھے۔

گزشتہ ماہ لاہور میں استحکام پاکستان پارٹی کے قیام کے باضابطہ اعلان کے موقع پر جہانگیر ترین کے ساتھ اس تقریب میں پی ٹی آئی کے کئی سابق رہنما بھی موجود تھے جن میں سندھ کے سابق گورنر عمران اسماعیل، پی ٹی آئی کے سابق فنانسر علیم خان، آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم تنویر الیاس، سابق وزرا عامر کیانی، فواد چوہدری علی زیدی، فیاض الحسن چوہان، فردوس عاشق اعوان، سعید اکبر نوانی، مراد راس اور نعمان لنگڑیال سمیت دیگر شامل ہیں۔

ایک سال سے ٹیسٹ میں فتح سے محروم پاکستانی ٹیم گال میں سری لنکن چیلنج کیلئے تیار

’مشن امپاسبل کے ساتھ کوئی فلم نہیں لگنی چاہیے، یہ سب کو کھا جائے گی‘

جنوبی کوریا میں لینڈسلائیڈنگ، سیلاب سے 24 افراد ہلاک