آئی ایم ایف معاہدے کی خلاف ورزی کو برداشت نہیں کیا جائے گا، وزیراعظم
وزیر اعظم شہباز شریف نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی سربراہ کرسٹالینا جارجیوا سے گفتگو میں اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ اس معاہدے کی خلاف ورزی کو برداشت نہیں کریں گے۔
وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ایک بیان کے مطابق شہباز شریف نے منیجنگ ڈائریکٹر آئی ایم ایف کو ٹیلی فون کیا اور پاکستان کے لیے 3 ارب ڈالر کا بیل آؤٹ پیکج منظور کرنے میں ان کے کردار پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
وزیر اعظم نے کرسٹالینا جارجیوا کی قیادت اور پیشہ ورانہ مہارت کی تعریف کی اور اعتراف کیا کہ وہ غریبوں کے لیے احساس رکھتی ہیں اور انہوں نے معاہدے کے لیے قابل قدر حمایت کی۔
دورانِ گفتگو آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے معاہدہ کے لیے آئی ایم ایف کے سامنے پاکستان کے کیس کو بھرپور انداز میں پیش کیا حالانکہ آئی ایم ایف بورڈ ماضی میں اعتماد کی کمی کی وجہ سے معاہدے کی شرائط کو پورا کرنے کے پاکستان کے عزم پر شکوک و شبہات کا شکار تھا۔
بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ تاہم وزیر اعظم کے ساتھ مسلسل رابطوں کی روشنی میں انہوں نے بورڈ کو یقین دلایا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ ان کی ملاقاتیں ہوئی ہیں اور معاہدے پر عملدرآمد کے للیے ان کی سنجیدگی نظر آئی ہے اس لیے پاکستان اپنے وعدوں پر عملدرآمد کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان اب مضبوط شراکت داری اور باہمی اعتماد موجود ہے اور پاکستان کو آئی ایم ایف کا اہم رکن قرار دیتے ہوئے انہوں نے پاکستان کی مدد جاری رکھنے کا یقین دلایا۔
اس موقع پر وزیر اعظم نے منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کی مثبت سوچ اور پیرس میں ان کے ساتھ ملاقات کے دوران ان کے مفید تبصروں کو سراہا جس کے بعد بالآخر دونوں فریقین کی سخت محنت کے نتیجے میں اسٹینڈ بائی معاہدے پر دستخط کیے گئے۔
وزیر اعظم نے یقین دلایا کہ وہ اس معاہدے کی خلاف ورزی کو برداشت نہیں کریں گے، موجودہ حکومت کی مدت اگست تک ہے جس کے بعد ایک نگران حکومت ذمہ داری سنبھالے گی۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ مجھے یقین ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی، الیکشن کے بعد عوام نے موجودہ حکومت کو دوبارہ منتخب کیا تو آئی ایم ایف اور ترقیاتی شراکت داروں کی مدد سے معیشت کو بہتر بنایا جائے گا۔
انہوں نے پاکستان کے اعلیٰ معیار کے آموں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کو احترام اور تحسین کے جذبے کے طور پر پاکستانی آموں کا تحفہ بھجوانا ان کے لیے ایک اعزاز ہو گا۔
دوسری جانب عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ پاکستان کا 3 ارب ڈالر کا نیا قرض پروگرام ملکی معیشت کو مستحکم کرنے اور ادائیگیوں کے موجودہ توازن کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ملک کی فوری کوششوں میں وزن فراہم کرے گا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک پریس بریفنگ میں آئی ایم ایف کی ترجمان جولی کوزیک نے کہا کہ اسٹینڈ بائی ارینجمنٹس ایک ’چیلنجنگ موڑ‘ پر آئے ہیں لیکن یہ ملک کے لیے مفید ہوگا۔
جولی کوزیک نے کہا کہ ’اگرچہ یہ نسبتاً مختصر پروگرام ہے پر یہ پاکستان کو اپنی مقامی بیرونی اقتصادی صورتحال کو مضبوط بنانے کے لیے اہم پالیسیوں پر عمل درآمد کرنے کے لیے وقت فراہم کرتا ہے، اور اس طرح پائیداری میں مدد ملتی ہے۔‘
انہوں نے وضاحت کی کہ 12 جولائی کو آئی ایم ایف بورڈ نے پاکستان کے لیے 3 ارب ڈالر کی رقم کے لیے 9 ماہ کے قلیل مدتی انتظام کی منظوری دی تھی جس کا مقصد حکام کے اقتصادی استحکام کے منصوبے اور اس کے پروگرام کی حمایت کرنا تھا اس کے نتیجے میں فوری طور پر ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی ادائیگی کر دی گئی۔
اس تاثر کو دور کرتے ہوئے کہ یہ پروگرام غریبوں کے لیے سخت ہو گا جولی کوزیک نے کہا کہ یہ ’سب سے زیادہ کمزور لوگوں کے لیے مناسب تحفظ‘ فراہم کرے گا۔
اس سوال کے جواب میں کہ فنڈ نے پاکستان کے ساتھ ایک مختصر پروگرام پر دستخط کیوں کیے، آئی ایم ایف عہدیدار نے کہا کہ ’اسٹینڈ بائی (انتظام) کا مقصد معیشت کو مستحکم کرنے اور ادائیگیوں کے موجودہ توازن کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے حکام کی فوری کوششوں کی حمایت کرنا ہے۔‘
البتہ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کے اسٹرکچرل چیلنجز کو حل کرنے کے لیے وسط مدت میں مسلسل اصلاحات کی ضرورت ہو گی تاکہ درکار معاشی تبدیلیوں کو تقویت دی جا سکے، جامع ترقی کے امکانات کو قوت ملے اور نجی سرمائے کی تجدید کے لیے سازگار ماحول پیدا کیا جا سکے۔
انہوں نے پاکستانی حکام کو یقین دلایا کہ ’ہم آئی ایم ایف میں پاکستان اور پاکستانی حکومت کے ساتھ پائیداری اور معاشی استحکام کی بحالی کے لیے کام کرنے کے لیے ہمیشہ تیار ہیں۔‘
قبل ازیں ایک بیان میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بھی پاکستان کو یقین دلایا تھا کہ امریکا اس مشکل وقت میں پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑا رہے گا۔
انہوں نے پاکستان پر بھی زور دیا کہ وہ ’میکرو اکنامک اصلاحات اور پائیدار معاشی بحالی کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ کام جاری رکھے۔‘
رواں ہفتے کے اوائل میں آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے ساتھ ’معاشی استحکام کے پروگرام کی حمایت‘ کے لیے 9 ماہ کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹس (ایس بی اے) کی منظوری دی تھی۔
یاد رہے کہ آئی ایم ایف سے ملنے والا پیکج دسمبر میں رک گیا تھا جب 2019 کے معاہدے پر اسلام آباد کی جانب سے عمل درآمد نہ کرنے کی وجہ سے آئی ایم ایف نے قرض پروگرام سے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی اہم رقم جاری کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
جمعرات کو ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کے اجرا سے پاکستان کو انتہائی ضروری ریلیف ملا جو دیوالیہ ہونے کے دہانے پر تھا، لیکن یہ معاہدہ اخراجات اور ساختی اصلاحات پر سخت شرائط کے ساتھ کیا گیا ہے جس سے بہت سے عام لوگوں کے لیے معاشی مشکلات میں مزید اضافہ ہونے کا امکان ہے۔