پاکستان

میانوالی: وزیراعظم نے 1200 میگاواٹ کے نیوکلیئر پاور پلانٹ چشمہ۔5 کا سنگ بنیاد رکھ دیا

چشمہ 5 جوہری توانائی منصوبہ بذات خود بہت بڑا سنگ میل، کامیابی کی زبردست کہانی اور دو عظیم دوستوں کے درمیان تعاون کی شاندار علامت ہے، شہباز شریف

وزیر اعظم شہباز شریف نے میانوالی میں 1200 میگاواٹ کے نیوکلیئر پاور پلانٹ چشمہ 5 کا سنگ بنیاد رکھ دیا۔

سنگ بنیاد رکھنے کے بعد وزرا اور چینی حکام کی موجودگی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چشمہ 5 جوہری توانائی منصوبہ بذات خود بہت بڑا سنگ میل، کامیابی کی زبردست کہانی اور دو عظیم دوستوں کے درمیان تعاون کی شاندار علامت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صاف، مؤثر اور نسبتاً سستی توانائی کو فروغ دینے کے لیے باہمی تعاون دونوں ممالک کے درمیان عظیم دوستی کا مظہر اور دوسرے ممالک کے لیے نمونہ ہے۔

وزیر اعظم نے مخالفین پر افواہیں گھڑنے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے مخالفین افواہیں پھیلا رہے ہیں، ہر جگہ افواہیں اڑا رہے ہیں کہ پاکستان اپنی خودمختار ادائیگیوں کے حوالے سے ڈیفالٹ کرنے جا رہا ہے اور یہ کہ خدانخواستہ ہماری معیشت تباہ ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ میں اس کی تفصیل میں نہیں جا رہا، آپ جانتے ہیں کہ ہم نے گزشتہ 15 ماہ میں انتہائی ہنگامہ خیزیوں کا سامنا کیا، اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے حکومت پاکستان اور ہمارے تمام اداروں کی انتھک کوششوں کے باعث ممکنہ ڈیفالٹ کا خطرہ ٹل گیا ہے۔

اس کے بعد وزیراعظم نے آئی ایم ایف بورڈ کی جانب سے پروگرام کی منظوری کے اعلان اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں 4 ارب 20 کروڑ ڈالر کی آمد کا ذکر کیا جس میں سے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر آئی ایم ایف پروگرام کے تحت منظور کیے گئے 3 ارب ڈالر میں سے پہلی قسط کے طور پر موصول ہوئے جب کہ باقی ڈالرز برادر ملک سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے سے خزانے میں جمع کرائے گئے۔

اس کے بعد وزیر اعظم نے چین کے دیرینہ تعاون پر اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ہم اپنے عظیم اور قابل اعتماد دوست چین کے کردار کا ذکر نہیں کریں گے، اس وقت تک بات ادھوری رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ چینی حکومت اور چینی کمرشل بینکوں نے گزشتہ چار ماہ میں 5 ارب ڈالر سے زیادہ کی رقم پاکستان کو رول اوور کی، یہ ملک کے مشکل ترین وقت میں عظیم دوست کی طرف سے کوئی معمولی تعاون نہیں تھا۔

شہباز شریف نے خاص طور پر چینی حکومت اور کمپنیوں کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے 18-2017 کے معاہدے میں اوسط مہنگائی کی بنیاد پر قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا اور ان کی درخواست پر 3 کروڑ روپے کی رعایت دی۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ ان کے کچھ ساتھیوں نے مشورہ دیا کہ چین سے رعایت نہ مانگیں جب کہ ملک پہلے ہی پاکستان کی بہت مدد کر چکا ہے، میں نے ان ساتھیوں سے کہا کہ چین کے تعاون کے بارے میں کوئی دو رائے نہیں ہے لیکن یہ معاہدہ دو کمپنیوں، دو اداروں اور دو دوست ممالک کے درمیان ہے۔

وزیر اعظم نے مزید کہا کہ جب کمپنیاں شفاف، سنجیدہ اور ایک دوسرے کے ساتھ مخلص ہیں اور بغیر کسی ابہام کے ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کر رہی ہیں تو وہ ہماری مالی مشکلات کو سمجھیں گی۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ مجھے کوئی شک نہیں کہ مشکل کی اس گھڑی میں وہ پاکستان کا ساتھ دینے کو تیار ہوں گے۔

اپنے خطاب کے اختتام پر شہباز شریف نے اس امید کا اظہار کیا کہ منصوبے میں شامل کمپنیاں اس کو جلد مکمل کرنے کے لیے مل کر کوششیں کریں گی، امید ہے کہ یہ منصوبہ آئندہ سات سے آٹھ برسوں میں مکمل ہو جائے گا لیکن میری لغت میں سات سے آٹھ سال کا مطلب سات سے آٹھ ماہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ پاکستانی عوام کے لیے بہت سود مند ثابت ہو گا جب کہ صنعت اور زراعت کے شعبے شمسی اور مؤثر توانائی کی ضرورت پر مسلسل زور دیتے ہیں۔

وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیرِ اعظم شہباز شریف کی خصوصی دلچسپی اور کاوشوں کے نتیجے میں چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ یونٹ۔ 5 کی نہ صرف لاگت میں کمی کی گئی بلکہ اس کی استعداد کو 1100 میگاواٹ سے بڑھا کر 1200 میگاواٹ کیا گیا۔

چشمہ۔5 جس کے معاہدے پر 2017 میں دستخط ہوئے، گزشتہ 5 برس التوا کا شکار رہا، وزیرِ اعظم کے ملک میں کم لاگت اور ماحول دوست بجلی کے وژن کے تحت اس منصوبے پر کام کو دوبارہ شروع کیا جارہا ہے۔

’ہنرمند لوگ بیرون ملک بھیج کر پاکستان کا تجارتی خسارہ مثبت ہو سکتا ہے‘

قبل ازیں نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے مرکزی کیمپس کا سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اس افتتاحی تقریب میں شرکت میرے لیے باعث افتخار ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہنر مندی کی تعلیم دور حاضر میں ترقی اور خوشحالی کی کنجی ہے، تعلیم از خود اپنے پائوں پر کھڑا ہونے کا ایک ہنر ہے جو اللہ نے ہمیں عطا کیا ہے لیکن قوموں کو ترقی کی دوڑ میں تیزی سے آگے لے کر جانے کے لئے فنی تعلیم تیز رفتاری سے کامیابی کی ضمانت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی میں آ کر متاثر ہوا ہوں، انتظامیہ اس کو برق رفتاری سے آگے لے کر جائے گی اور ہزاروں بچوں کو ہنر مندی کی تعلیم دے کر نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا میں پاکستان کا نام روشن کریں گے اور اپنے خاندان کے لئے باوقار روزگار کا ذریعہ بنیں گے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے اس یونیورسٹی کا منصوبہ بنایا، اس پر انہیں مبارکباد دیتے ہیں، یہ پاکستان کے لئے ایک بہت بڑا ادارہ بنا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ بچوں کی تعلیم کے لیے ان کے راستے میں حائل رکاوٹوں کو ہم نے دور کرنا ہے، ہم نے پنجاب میں ایجوکیشن انڈوومنٹ فنڈ قائم کیا، اس کے لیے 2 ارب روپے سالانہ فنڈ بجٹ سے مختص کیے، ایک سال میں 4 لاکھ 50ہزار طالب علم میرٹ پر ملک بھر سے وظائف کے حق دار ٹھہرے، آج وہ بچے دنیا میں اپنی قابلیت کا لوہا منوا رہے ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ اسی طرح ہم نے دانش اسکول بنائے تاکہ غریبوں کو ایچی سن اور دیگر اداروں کے مساوی تعلیم دی جا سکے، تعلیم، روزگار اور صحت صرف امیر طبقے کاحق نہیں بلکہ سب کا حق ہے، یہی قیام پاکستان کا مقصد اور قائد و اقبال کا خواب تھا، ان شعبوں میں امیر اور غریب کے درمیان تفاوت نہیں ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ 75 سال کی عادتیں بدلنا آسان کام نہیں ہے تاہم مصمم ارادے سے مل کر تعلیم کو عام کریں گے، ہنرمندی کی تعلیم ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے، انڈونیشیا ہنر مندی کی وجہ سے ہم سے بہت آگے ہے، پاکستانی اگر 30 ارب ڈالر سالانہ بھجواتے ہیں تو انڈونیشیا ہنر مندی کی وجہ سے ہم سے دوگنا زرمبادلہ کماتا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اگر ہم ہنرمند لوگوں کو خلیجی سمیت دیگر ممالک میں بھیجیں گے تو پاکستان کا تجارتی خسارہ مثبت ہو سکتا ہے، اس مقصد کے لئے یونیورسٹی کو ہر ممکنہ وسائل فراہم کریں گے، انٹرنیشنل سرٹیفکیشن کے حصول سے یہاں سے فارغ ہونے والے طالب علموں کو دنیا میں پذیرائی ملے گی، اس کے لیے بیرونی ممالک سے خدمات حاصل کریں اور یہ سرٹیفکیشن حاصل کریں۔

وزیراعظم نے سدرہ گل اور ممتاز حسین کا حوالہ دیتے ہوئے یونیورسٹی کی انتظامیہ، اساتذہ کو سلام پیش کیا اور کہا کہ اس تقریب میں ان کو گارڈ آف آنر پیش کیا جانا چاہیے تھا، وزیراعظم نے کہا کہ گو کہ یہاں پر ان طالب علموں کو گارڈ آف آنر پیش کرنے کے لئے سپاہی موجود نہیں تو وہ خود ان کی محنت پر انہیں سلام پیش کرتےہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ نوجوان نسل کے علاوہ کرپشن کے خاتمہ کے لیے کوئی اور طبقہ موثر کردار ادا نہیں کر سکتا۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں بات کی پکی، محنت کرنی والی کوئی قوم جاپان اور جرمنی سے بڑھ کر نہیں دیکھی، ان میں تعظیم اور نظم و ضبط ہے، قومیں اسی طرح بنتی ہیں، وہ وقت نہیں ضائع کرتے ، احتجاج کے دوران بھی ان کی مشینیں چلتی رہتی ہیں۔

اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب، وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات احسن اقبال ، وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت رانا تنویر حسین، وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے امور نوجوانان شزہ فاطمہ اور نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے ریکٹر لیفٹیننٹ جنرل معظم ایاز کے علاوہ طلبہ کی بڑی تعداد موجود تھی۔

عریاں تصاویر اسکینڈل: بی بی سی نے ’انٹرنل انکوائری‘ دوبارہ شروع کردی

آئی سی سی کا خواتین اور مردوں کی کرکٹ ٹیموں کی انعامی رقم مساوی کرنے کا اعلان

63 سال میں پہلی بار ہولی ووڈ اداکار ہڑتال کیوں کررہے ہیں؟