پاکستان

آئی ایم ایف بیل آؤٹ پیکج کی منظوری کے بعد کاروباری برادری معاشی استحکام کیلئے پرامید

ملک کی معاشی تاریخ کے موجودہ نازک موڑ پر آئی ایم ایف پروگرام حاصل کرنا ناگزیر تھا، صدر فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری

مستقبل کے مشکل سفر کو مد نظر رکھتے ہوئے کاروباری برادری سمجھتی ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے ملک کے لیے 9 ماہ کے 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کی منظوری سے ملک میں طویل عرصے سے موجود معاشی بے یقینی اور عدم استحکام کے دور کا خاتمہ ہوگا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے صدر عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ ملک کی معاشی تاریخ کے موجودہ نازک موڑ پر آئی ایم ایف پروگرام حاصل کرنا ناگزیر تھا۔

انہوں نے کہا کہ صنعت و تجارت کے حوالے سے اس کے سخت ہونے کے باوجود تاجر برادری قوم کے وسیع تر مفاد میں آئی ایم ایف بیل آؤٹ پروگرام کا خیر مقدم کر رہی ہے جب کہ اس پروگرام کی منظوری کے بعد دوطرفہ، کثیرالجہتی اور عالمی ادارہ جاتی ذرائع سے بیرونی فنڈنگ کی آمد میں اضافہ ہوگا۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ حکومت کی معاشی ٹیم کو اب بیرونی اکاونٹس کو دور اندیشی اور فعال طریقے سے مینیج کرنا چاہیے اور میکرو اکنامک فیصلہ سازی میں ہر قسم کی تاخیر اور التوا سے بچنا چاہیے۔

ملک کے اعلیٰ ترین چیمبر کے سربراہ نے کہا کہ کاروباری برادری آئی ایم ایف اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے بعد کی صورتحال کے حوالے سے زیادہ فکر مند ہے، معیشت، صنعت و تجارت کے لیے عارضی ریلیف کے بجائے معاشی پالیسیوں میں درمیانی سے طویل مدتی مستقل مزاجی کی سوچ کاروباری برادری کے قومی مفاد اور قومی معیشت کے لیے احترام کی عکاس ہے۔

انہوں نے حکومت سے سوال پوچھا کہ وہ کب اور کس طرح کاروباری برادری کو آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے اپنے وعدوں اور ان وعدوں کے میکرو اکنامک پالیسی پر پڑھنے والے مضمرات پر اعتماد میں لینے کا ارادہ رکھتی ہے اور اس کے پاس معاشی استحکام کے لیے کیا لائحہ عمل ہے۔

کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے صدر فراز الرحمٰن نے خبردار کیا کہ آئی ایم ایف کی شرائط خاص طور پر بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق شرط مہنگائی میں مزید اضافہ کرے گی جس کے نتیجے میں صنعتوں کی پیداواری لاگت میں مزید اضافہ ہوگا۔

اس کے علاوہ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ درآمدات پر عائد پابندیاں اٹھانے سے جو کہ آئی ایم ایف کی جانب سے لازمی قرار دیا گیا ہے، اس سے ڈالر کی قدر پر ایک بار پھر دباؤ پڑھنے کی توقع ہے۔

فراز الرحمٰن نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ٹھوس اقدامات کرے جن کا مقصد معیشت کو بہتر کرنا اور ٹیکس نیٹ کو بڑھانا ہو، انہوں نے زیادہ آمدنی کے لیے برآمدی صنعت کو فوری سپورٹ فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

وہ سمجھتے ہیں کہ آئی ایم ایف پروگرام سے معاشی استحکام آئے گا اور حکومت کی مالی حیثیت بہتر ہوگی۔

سابق وزیر مملکت اور چیئرمین بورڈ آف انویسٹمنٹ محمد اظفر احسن نے کہا کہ پائیدار غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کو متوجہ کرنے اور اشتراکی ڈھانچے کے ذریعے سرمایہ کاروں کو سہولت فراہم کرنے کی شدید ضرورت ہے، اس مشترکہ انفرا اسٹرکچر کے تحت سیاسی حکومتیں، بیوروکریسی اور فوج مل کر وژن پاکستان کو عملی جامہ پہنانے کے لیے کام کریں۔

اس پر عمل کے لیے سیاسی عزم کی بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کو آگے بڑھنے کے لیے سیاسی استحکام کی ضرورت ہوگی، قیادت میں تسلسل کا فقدان ترقی کی موت ہے۔

افغانستان دہشتگردی کیلئے اپنی سرزمین استعمال نہ ہونے کا وعدہ پورا کرے، پاکستان

آئی سی سی کا خواتین اور مردوں کی کرکٹ ٹیموں کی انعامی رقم مساوی کرنے کا اعلان

اولاد فتنہ ہوتی ہے، بہو کبھی بیٹی نہیں بن سکتی، صبا فیصل