پاکستان

توشہ خانہ کیس، چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف 5گواہان طلب کرنے کی درخواست

اسلام آباد کی ضلعی اور سیشن عدالت نے توشہ خانہ کیس کی سماعت ہفتے کو مقرر کی اور فریقین کو نوٹسز جاری کردیے۔

الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے خلاف 5 گواہان طلب کرنے کی درخواست کردی جبکہ سیشن عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منطور کرلی۔

اسلام آباد کی ضلعی و سیشن عدالت کے جج ہمایوں دلاور نے توشہ خانہ کیس کی سماعت کی جہاں الیکشن کمیشن کے وکلا اور عمران کی قانونی ٹیم عدالت میں پیش ہوئی اور بیرسٹر گوہر علی خان نے ایک مرتبہ پھر عمران کو عدالت میں حاضری سے استثنیٰ دینے کی درخواست دائر کر دی۔

جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن نے درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے دلیل دی کہ کیس کا گواہ اپنا کورس چھوڑ کر اسلام آباد میں موجود ہے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ یہ شاید پاکستان کے فوجداری قانون کی تاریخ میں سب سے بڑا کیس ہے کہ جب سے کیس شروع ہوا، ملزم پیش ہی نہیں ہوا۔

تاہم ایڈیشنل سیشن جج نے عمران کی درخواست منظور کرتے ہوئے کہا کہ وہ کیس کو ہفتہ (15 جولائی) کی سماعت کے لیے مقرر کر رہے ہیں۔

جج نے ہدایت کی کہ الیکشن کمیشن کے وکلا ہفتے کے روز جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلا پیر کے روز دلائل دیں۔

تاہم امجد پرویز نے کہا کہ ہم جمعہ 14 جولائی کو دلائل دینا چاہتے ہیں 15 جولائی کو کچھ مصروفیات ہیں، عدالت نے الیکشن کمیشن کی استدعا منظور کرتے ہوئے تاریخ تبدیل کر دی اور کہا کہ وہ کل بروز جمعہ اپنے دلائل دیں گے۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے توشہ خانہ ریفرنس ٹرائل کورٹ کو بھیجا گیا تھا جس میں پی ٹی آئی کے سربراہ کے خلاف سرکاری تحائف کی تفصیلات چھپانے پر فوجداری کارروائی کی درخواست کی گئی تھی۔

گزشتہ روز کی سماعت کے دوران بھی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج (اے ڈی ایس جے) ہمایوں دلاور نے عمران خان کو ذاتی حاضری سے استثنیٰ دیا تھا لیکن متنبہ کیا تھا کہ عدالت انہیں آئندہ استثنیٰ نہیں دے گی۔

بعد ازاں اسلام آباد سیشن کورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کیس الیکشن کمیشن کی چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف 5 گواہوں کو طلب کرنے کی درخواست دے دی۔

گواہوں میں کابینہ ڈویژن کے 4 افسران اور ایک نجی بینک کے مینجر شامل ہیں، اکتوبر 2022 میں کابینہ ڈویژن میں تعینات 4 افسران کو گواہوں کی فہرست میں رکھا گیا تھا۔

کابینہ ڈویژن کے ایک افسر تحائف کی فہرست، اس کی قیمت کا تعین کرنے کے حوالے سے گواہ ہیں اور دیگر 3 افسران نے بھی 14 اکتوبر 2022 کو دستاویزات پر دستخط کیے تھے۔

الیکشن کمیشن کی توشہ خانہ کے افسر سے اوریجنل ریکارڈ عدالت لانے کی بھی استدعا کی گئی جبکہ الیکشن کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی کے کرمنل کمپلینٹ درج کرا رکھی ہے۔

توشہ خانہ ریفرنس

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو نااہل قرار دینے کا فیصلہ سنانے کے بعد کے ان کے خلاف فوجداری کارروائی کا ریفرنس عدالت کو بھیج دیا تھا جس میں عدم پیشی کے باعث ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوچکے ہیں۔

گزشتہ برس اگست میں حکمراں اتحاد کے 5 ارکان قومی اسمبلی کی درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی نے سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے لیے توشہ خانہ ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔

ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل ہونے والے تحائف فروخت کرکے جو آمدن حاصل کی اسے اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا۔

آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دائر کیے جانے والے ریفرنس میں آرٹیکل 62 (ون) (ایف) کے تحت عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

عمران خان نے توشہ خانہ ریفرنس کے سلسلے میں 7 ستمبر کو الیکشن کمیشن میں اپنا تحریری جواب جمع کرایا تھا، جواب کے مطابق یکم اگست 2018 سے 31 دسمبر 2021 کے دوران وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کو 58 تحائف دیے گئے۔

بتایا گیا کہ یہ تحائف زیادہ تر پھولوں کے گلدان، میز پوش، آرائشی سامان، دیوار کی آرائش کا سامان، چھوٹے قالین، بٹوے، پرفیوم، تسبیح، خطاطی، فریم، پیپر ویٹ اور پین ہولڈرز پر مشتمل تھے البتہ ان میں گھڑی، قلم، کفلنگز، انگوٹھی، بریسلیٹ/لاکٹس بھی شامل تھے۔

جواب میں بتایا کہ ان سب تحائف میں صرف 14 چیزیں ایسی تھیں جن کی مالیت 30 ہزار روپے سے زائد تھی جسے انہوں نے باقاعدہ طریقہ کار کے تحت رقم کی ادا کر کے خریدا۔

اپنے جواب میں عمران خان نے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے بطور وزیر اعظم اپنے دور میں 4 تحائف فروخت کیے تھے۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ انہوں نے 2 کروڑ 16 لاکھ روپے کی ادائیگی کے بعد سرکاری خزانے سے تحائف کی فروخت سے تقریباً 5 کروڑ 80 لاکھ روپے حاصل کیے، ان تحائف میں ایک گھڑی، کفلنگز، ایک مہنگا قلم اور ایک انگوٹھی شامل تھی جبکہ دیگر 3 تحائف میں 4 رولیکس گھڑیاں شامل تھیں۔

چنانچہ 21 اکتوبر 2022 کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے خلاف دائر کردہ توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں نااہل قرار دے دیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے عمران خان کو آئین پاکستان کے آرٹیکل 63 کی شق ’ایک‘ کی ذیلی شق ’پی‘ کے تحت نااہل کیا جبکہ آئین کے مذکورہ آرٹیکل کے تحت ان کی نااہلی کی مدت موجودہ اسمبلی کے اختتام تک برقرار رہے گی۔

فیصلے کے تحت عمران خان کو قومی اسمبلی سے ڈی سیٹ بھی کردیا گیا تھا۔

بیچاری عورت کے کرداروں میں آنکھیں رو رو کر تھک چکی ہیں، اشنا شاہ

بھارت نے فرانس سے رافیل جیٹ طیاروں، آبدوزیں خریدنے کی منظوری دے دی

اگست 2023 میں انتظام نگران حکومت کے سپرد کردیں گے، وزیراعظم