پاکستان

قصور کے قریب گاؤں میں دریائے ستلج سے سیلاب آنے کے بعد امدادی کارروائی جاری ہے، پی ڈی ایم اے

دریائے ستلج سے ملحقہ 15گاؤں سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں اور فصلیں زیر آب آگئی ہیں، علاقے میں 11 ریلیف کیمپ قائم کیے ہیں، عمران قریشی
|

صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) پنجاب نے کہا ہے کہ ضلع قصور کے قریبی گاؤں میں دریائے ستلج سے سیلاب آنے کے بعد امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹرجنرل عمران قریشی کے مطابق دریائے ستلج سے ملحقہ 15گاؤں سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، 4 گاؤں اندھیرے میں ڈوب گئے ہیں،11 گاؤں کی مجموعی آبادی 18 ہزار ہے جن میں سے 11ہزار کو بحفاظت محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کئی ایکڑز پھر موجود فصلیں بھی سیلاب میں ڈوب گئی ہیں۔

عمران قریشی کا کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ کی طرف سے 11 ریلیف کیمپ قائم کیے ہیں جن کی گنجائش 5 ہزار سے 3 ہزار تک ہے، امداری کارروائی کے لیے1100 سے زائد عملہ تعینات ہے جو باقی آبادیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے اپنی خدمات سرانجام دے رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیلاب سے کسی ہلاکت کی رپورٹ نہیں ہے، لوگوں کے جان و مال اور مویشیوں کی محفوظ مقام پر منتقلی کے حوالے سے کوئی کمپرومائز نہیں کیا جا رہا۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی کے لیے گرینڈآپریشن گزشتہ تین دنوں سے جاری ہے، 70 سے زائد کشتیاں اور دیگر مشینری آپریشن کے لیے استعمال کی جا رہی ہے، لوگوں کو ریسکیو اور ریلیف کے لیے محکموں کے عملے کی تعداد ضرورت کے مطابق بڑھارہے ہیں۔

فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن نے بیان میں کہا کہ دریائے ستلج میں گندا سنگھاوالا قصور میں درمیانے درجے اور سلیمانکی ہیڈ ورکس پر کم درجے کا سیلاب ہے۔

مزید کہا گیا کہ دریائے سندھ، جہلم، چناب اور راوی میں حالات معمول کے مطابق ہیں۔

خیال رہے کہ بھارت کی شمالی ریاستوں میں جہاں دریائے ستلج اور راوی کے علاقے ہیں وہاں گزشتہ ہفتے موسلا دھار بارشیں ہوئی تھیں جس کے نتیجے میں بھارت کی طرف سے پاکستان کے ڈاؤن اسٹریم علاقوں کی طرف زیادہ پانی چھوڑا جارہا ہے۔

پاکستان کے محکمہ موسیات نے ملک کے بالائی اور وسطی علاقوں میں آج سے 17 جولائی تک موسلادھار بارشوں کے ایک اور مرحلے کی پیش گوئی کی ہے۔

اس سے قبل صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے آج صبح اپنے بیان میں کہا کہ اوکاڑا، پاک پتن، بہاول نگر اور وزیر آباد کی ضلعی انتظامیہ کو سیلاب سے نمٹنے کے لیے ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔

پی ڈی ایم اے نے تصدیق کی کہ دریائے چناب سے منسلک علاقوں میں سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ضروری تیاری مکمل کرلی گئی ہے۔

ضلع جھنگ کے 40 گاؤں میں سیلاب داخل، انخلا کا عمل تیز کردیا ہے، نگران وزیراعلیٰ

نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا ہے کہ دریائے چناب کا سیلاب ضلع جھنگ کے 40 سے زائد گاؤں میں داخل ہوگیا ہے جہاں سیلابی صورتحال کے دوران رہائشیوں کو بچانے کے لیے انخلا کا عمل تیز کردیا گیا ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی نے ہیلی کاپٹر سے سیلاب کی زد میں آنے والی زمین کی فوٹیج جاری کی جس میں سیلابی صورتحال کے سے آگاہ کیا گیا۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق قصور ضلع میں ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں جہاں 211 افسران 11 ریلیف کیمپوں کی نگرانی کر رہے ہیں جبکہ اہلکار ریسکیور آپریشن میں مصروف ہیں۔

اسی طرح ضلع بہاول نگر میں 26 ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں جہاں 578 افسران کو ان کی نگرانی کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔

ضلع پاک پتن میں 20 ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں اور 220 افسران ان کی دیکھ بھال کے لیے تعینات کیے گئے ہیں، علاوہ ازیں وزیر آباد اور اوکاڑا میں 12، 12 کیپمس قائم کیے گئے ہیں۔

پی ڈی ایم اے نے مزید کہا کہ پنجاب کے ریلیف کمشنر نبیلہ جاوید تمام اضلاع میں قائم کیے گئے ریلیف کیمپس پر گہری نظر رکھی ہوئی ہیں جہاں درپیش مشکلات کو بروقت حل کرنے کے لیے بڑی تعداد میں اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

وزیراعلیٰ کا ریسکیو آپریشن کا حکم

ادھر ضلع جھنگ کے دورے پر نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کو محکمہ آبپاشی کی طرف سے بتایا گیا کہ دریائے چناب میں طغیانی کے باعث 40 سے زائد گاؤں متاثر ہوئے ہیں۔

انتظامی بہتری کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے نگران وزیر اعلیٰ نے حکام پر ریسکیو آپریشن کو بڑھانے پر زور دیا۔

وزیر اعلیٰ نے ڈپٹی کمشنر جھنگ کو سیلاب سے متاثرہ تمام دیہاتوں تک امدادی ٹیموں کی رسائی کو یقینی بنانے کی ہدایات جاری کیں۔

محسن نقوی نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ سیلاب متاثرین کو ادویات اور ضروری خوراک کی فراہمی کی ذمہ داریاں ادا کرے۔

انہوں نے کمشنر فیصل آباد کو بھی ہدایت کی کہ جب تک صورتحال پر قابو پایا جائے وہ ضلع جھنگ میں ہی رہیں۔

پنجاب کے تمام اضلاع میں ریسکیو آپریشنز کی ذاتی نگرانی پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کسی قسم کی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔

شہری سیلاب کا خطرہ

درین اثنا وفاقی وزیر برائے موسمیات تبدیلی شیری رحمٰن نے آج سے شروع ہونے والے نئے مون سون مرحلے کے بارے میں ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد، پنجاب، سندھ، بلوچستان، خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور کشمیر سمیت مختلف علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ تیز بارش کا امکان ہے جو کہ 17 جولائی تک جاری رہنے کا امکان ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ تمام محکموں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ 13 سے 17 جولئی تک موسلادھار بارش کی وجہ سے اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور اور گجرانوالہ کے نشیبی علاقوں میں شہری سیلاب کا خطرہ ہے جبکہ مری، گلیات، کشمیر، گلگلت بلتستان اور خیبرپختونخوا میں ممکنہ لینڈ سلائیڈنگ کے پیش نظر بھی حکام کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔

شیری رحمٰن نے ان علاقوں کے سیاحوں کو مشورہ دیا کہ وہ اس عرصے کے دوران مہم جوئی سے بچنے کے لیے احتیاط کریں، تیز ہوائیں، گرج چمک کے ساتھ تیز بارش کمزور انفرااسٹرکچر جیسے کہ بجلی کے کھمبے، سولر پینلز اور کچے مکانات کو نقصان پہنچا سکتی ہے، اس لیے شہریوں سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے گزشتہ روز کہا تھا کہ قصور کے گنڈا سنگھ والا کے قریب دریائے ستلج میں درمیانے سے اونچے درجے کا سیلاب متوقع ہے۔

این ڈی ایم اے نے مزید کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں کی انتظامیہ 20 جولائی تک حساس علاقوں بالخصوص دریائے چناب کے تریموں اور راوی کے جسر کے علاقوں کی نگرانی جاری رکھیں۔

اولاد فتنہ ہوتی ہے، بہو کبھی بیٹی نہیں بن سکتی، صبا فیصل

بھارتی دارالحکومت میں سیلاب، اسکول، دفاتر بند، پینے کے پانی کی قلت کا خدشہ

خواتین کی سرگرمیوں پر پابندی کو طالبان اپنی کامیابی کیوں سمجھتے ہیں؟