دنیا

بھارتی دارالحکومت میں سیلاب، اسکول، دفاتر بند، پینے کے پانی کی قلت کا خدشہ

شمال میں واقع ہریانہ جیسی ریاستوں میں غیر معمولی شدید بارشوں کے بعد دہلی کا دریائے جمنا 45 برسوں کے دوران اپنی بلند ترین سطح پر ہے۔

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے مختلف علاقوں میں سیلاب کے باعث شہری حکومت نے تمام تعلیمی ادارے بند کرکے شہریوں کو گھروں سے کام کرنے کی ہدایت کردی اور دریائے جمنا سے پانی باہر آنے کے باعث پینے کے پانی کی قلت کا خدشہ ظاہر کر دیا۔

بھارتی محکمہ موسمیات نے کہا کہ نئی دہلی میں یکم جون سے شروع ہونے والے مون سون کی بارشیں اوسط سے زائد 113 فیصد ریکارڈ کی گئیں اور پہاڑی ریاستوں سے شمال کی جانب دریا کے پانی کا بہاؤ بڑھ گیا ہے۔

ویڈیو فوٹیجز سے ظاہر ہوتا ہے کہ کئی علاقوں میں سڑکیں تباہ ہوگئی ہیں جہاں حکومت اور نجی کمپنیوں کے دفاتر واقع ہیں اور کھڑی گاڑیاں بھی ڈوبی ہوئی ہیں اور دیگر تصاویر میں شہر کا تاریخی لال قلعہ کی سڑکیں زیر آب ہیں۔

دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ دہلی کے چند علاقوں میں پانی کا مسئلہ ہو گا۔

انہوں نے تین واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس سے متعلق کہا کہ جیسے ہی جمنا میں پانی کی سطح کم ہوگی، ہم یہ پلانٹس جلد از جلد چلانے کی کوشش کریں گے، واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کی بندش سے 25 فیصد تک فراہمی متاثر ہوئی ہے۔

اروند کیجریوال نے کہا کہ جمعرات کے بعد دریا میں پانی کی سطح بلند ہو سکتی ہے اور اس دوران سیلاب زدہ علاقوں سے لوگوں کا انخلا کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کی زندگیاں بچانا سب سے اہم ہے، میں دہلی کے تمام لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ اس ہنگامی صورت حال میں ہر ممکنہ طریقے سے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی خبر کے مطابق شمال میں واقع ہریانہ جیسی ریاستوں میں غیر معمولی طور پر ہونے والے شدید بارشوں کے بعد دہلی کا دریا 45 برسوں کے دوران اپنی بلند ترین سطح پر ہے۔

2 کروڑ آبادی والے شہر میں ہفتے کے آخر میں شدید بارشیں ہوئیں جس کے باعث نشیبی آبادیوں میں سیلاب آگیا اور سیکڑوں لوگ ریلیف کیمپوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے۔

بھارت کے محکمہ موسمیات نے کہا کہ دہلی کے قریب واقع شمالی بھارتی ریاستوں میں یکم جون سے شروع ہونے والے مون سون کے بعد سے ریکارڈ بارشیں ہوئیں، اس دوران پنجاب میں اوسط سے 100 فیصد زیادہ بارشیں ریکارڈ کی گئی ہیں۔

بھارتی ریاستیں ہماچل پردیشن، ہریانہ اور اترکھنڈ میں اوسط سے بالترتیب 105 فیصد، 91 فیصد اور 22 فیصد زائد بارشیں ریکارڈ کی گئیں۔

محکمہ موسمیات نے بتایا کہ اس دوران دہلی میں بھی اوسط سے 112 فیصد زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔

دریا میں پانی کی سطح بڑھنے کے دوران پوش سول لائنز کے رہائشی علاقے میں سیلاب کو روکنے والی رکاوٹیں کھڑی کردی گئی ہیں، اس علاقے میں اروند کیجریوال سمیت کچھ اعلیٰ عہدیدار رہتے ہیں۔

ہماچل پردیش میں 24 جون سے اب تک 88 افراد ہلاک ہوئے اور ریاست میں سیلاب کے نتیجے میں ایک پل اور کئی جھونپڑیاں بہہ گئیں۔

اترکھنڈ کے وزیراعلیٰ نے بتایا کہ ریاست میں بھی بدترین بارش کے دوران سڑکیں تباہ ہوئیں۔

ہماری حکومت کی مدت 14 اگست کو ختم ہوجائے گی، وزیرِ اعظم

ٹیسٹ رینکنگ: بابر اعظم اور ٹریوس ہیڈ کے درمیان عالمی نمبر1 بلے باز بننے کا مقابلہ

عروج آفتاب اردو زبان پر امریکی میگزین کے نسل پرستانہ تبصرے پر برہم