دنیا

معروف برطانوی نیوز اینکر ہیو ایڈورڈز کی اہلیہ کا شوہر پرعریاں تصاویر کیلئے ادائیگی کا الزام

میرے شوہر سنگین ذہنی مسائل میں مبتلا ہیں، حالیہ برسوں میں انہوں نے ڈپریشن کا علاج بھی کروایا ہے، وکی فلنڈ

برطانیہ کے معروف نیوز اینکر ہیو ایڈورڈز کی اہلیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے شوہر ہی وہ شخص ہیں جنہوں نے ایک کمسن نوجوان کو مبینہ طور پر عریاں تصاویر کے لیے ہزاروں پاؤنڈز ادا کیے تھے۔

ڈان اخبار میں شائع خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق ہیو ایڈورڈز نے بطور نیوز اینکر ستمبر میں ملکہ ایلزبتھ کی وفات کا اعلان کیا تھا اور وہ رواں صدی کے آغاز سے اب تک برطانیہ میں ہونے والے سب سے بڑے ایونٹس کی کوریج کرچکے ہیں، ان میں انتخابات، شاہی شادیاں اور 2012 کے اولمپکس بھی شامل ہیں۔

بی بی سی کو حالیہ دنوں میں ’سن اخبار‘ کی ایک رپورٹ نے جھنجھوڑ کر رکھ دیا کہ اس کے سرکردہ پریزینٹر نے ایک کمسن نواجون کو مبینہ طور پر عریاں تصاویر کے لیے 35 ہزار پاؤنڈز ادا کیے اور یہ سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب اس کی عمر 17 برس تھی۔

بی بی سی نے مذکورہ پریزینٹر کو برطرف کردیا تھا تاہم اس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا تھا، سوشل میڈیا پر مختلف قیاس آرائیاں گردش کرنے کے بعد بی بی سی کے متعدد اسٹارز نے سوشل میڈیا پر وضاحت کی کہ ان میں سے کوئی بھی اس کام میں ملوث نہیں۔

بی بی سی کے مطابق ہیو ایڈورڈز کی اہلیہ وکی فلنڈ کا کہنا ہے کہ ہیو ایڈورڈز سنگین ذہنی مسائل میں مبتلا ہیں، حالیہ برسوں میں انہوں نے ڈپریشن کا علاج بھی کروایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند روز کے واقعات نے معاملات کو بہت خراب کر دیا ہے، انہیں ایک اور سنگین دورے کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اب وہ ہسپتال میں زیر علاج ہیں جہاں وہ چند روز تک رہیں گے۔

وکی فلنڈ نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ اس بیان سے میڈیا میں جاری ان قیاس آرائیوں کا خاتمہ ہو جائے گا جن کا اثر بی بی سی میں ہیو ایڈورڈز کے ساتھیوں پر پڑا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ طبیعت سنبھل جانے کے بعد ان کے شوہر اس حوالے سے شائع ہونے والی خبروں کا جواب دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

لندن کی میٹروپولیٹن پولیس نے گزشتہ روز کہا کہ انہوں نے الزامات کی جانچ مکمل کر لی ہے اور اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ ایسے کسی مجرمانہ فعل کا ارتکاب کیا گیا ہے۔

’آئی ایم ایف پروگرام کیلئے پاکستان کو امریکی حمایت حاصل تھی‘

ایلون مسک نے مصنوعی ذہانت پر مبنی نئی کمپنی کا اعلان کردیا

’پاکستان کو امریکا یا چین میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے کا نہیں کہا گیا‘