پاکستان

بلوچستان: ژوب گیریژن پر حملے میں 9 فوجی جوان شہید

کلیئرنس آپریشن مکمل کرلیا گیا اور مجموعی طور پر 5 دہشت گرد مارے گئے، پاکستان اور بلوچستان کا امن تباہ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، آئی ایس پی آر

بلوچستان میں ژوب کے علاقے گیریژن میں دہشت گردوں کے بزدلانہ حملے میں 9 فوجی جوان شہید اور کارروائی میں 5 دہشت مارے ئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق بلوچستان میں ژوب کے علاقے کینٹ میں آج علی الصبح دہشت گردوں کے ایک گروپ نے حملہ کیا۔

دہشت گردوں نے تنصیب میں گھسنے کی ابتدائی کوشش کی جسے ڈیوٹی پر موجود فوجیوں نے چیک کر لیا، اس دوران فائرنگ کا شدید تبادلہ ہوا، جس نے دہشت گردوں کو چھوٹی جگہ پر محدود کر دیا۔

آئی ایس پی آر نے ابتدائی طور پر بتایا تھا کہ اب تک 3 دہشت گرد مارے جا چکے ہیں جبکہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے مزید 2 دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے بتایا تھا کہ کلیئرنس آپریشن کے دوران 4 فوجی جوانوں نے جام شہادت نوش کیا جبکہ دیگر 5 شدید زخمی ہو گئے۔

بعد ازاں آئی ایس پی آر نے رات گئے جاری بیان میں کہا کہ کلیئرنس آپریشن مکمل کرلیا گیا اور 5 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ دہشت گردوں کے ساتھ فائرنگ کے دوران شدید زخمی ہونے والے 5 جوان جاںبر نہ ہوسکے اور جام شہادت نوش کیا۔

آئی ایس پی آر نے بیان میں کہا کہ ’سیکیورٹی فورسز اور قوم بلوچستان اور پاکستان کا امن تباہ کرنے کے درپے دشمنوں کی اس طرح کی گھناؤنی کوششیں ختم کرنے کے لیے بدستور پرعزم ہے‘۔

قبل ازیں ژوب کے ڈپٹی کمشنر عظیم کاکڑ نے بتایا کہ نامعلوم شرپسندوں نے کینٹ پر حملہ کر دیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ فائرنگ کی زد میں آکر ایک خاتون جاں بحق جبکہ 5 شہری زخمی ہوگئے، حکام کے مطابق شدید زخمی افراد کو ابتدائی طبی امداد کے بعد کوئٹہ بھیجا جارہا ہے۔

ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ ڈیرہ اسمٰعیل خان سے آنے والی مسافر بس بھی فائرنگ کی زد میں آگئی۔

وزیراعظم شہباز شریف، وزیراعلیٰ بلوچستان کا اظہار مذمت

وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ژوب گیریژن میں دہشت گردوں کے حملے میں سیکیورٹی فورسز کے 4جوانوں کی شہادت پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہدا قوم کا فخر ہیں۔

وزیراعظم نے شہدا کے اہل خانہ کے لیے صبر جمیل اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی اور کہا کہ شہدا ہماری قوم کا فخر ہیں، سیکیورٹی اہلکاروں نے اپنی جان نچھاور کرکے ملک کو بہت بڑے جانی نقصان سے بچایا، پاکستانی قوم اپنے شہدا کی قربانیاں کبھی فراموش نہیں کر سکتی۔

وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے جاری بیان میں ژوب گیریژن پر دہشت گردوں کے حملے کی مذمت کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فوری ردعمل کے ذریعے دہشت گردوں کاحملہ ناکام بنانے پر پاک فوج کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، پاک فوج کے جوانوں نے حملہ آور دہشت کردوں کے ناپاک عزائم کو ناکام بنا کر جرات و بہادری کی نئی تاریخ رقم کی ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ وطن عزیز کا تحفظ کرتے ہوئے پاک فوج کے 4 جوانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے شہادت کا رتبہ حاصل کیا، ہمیں اپنے شہداء کی قربانیوں پر فخر ہے، ہماری بہادر افواج ملک و قوم کی حفاظت کے لیے پرعزم ہیں۔

دہشت گردی کے حملوں میں اضافہ

کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے گزشتہ سال نومبر میں حکومت کے ساتھ جنگ ​​بندی ختم کرنے کے اعلان کے بعد سے پاکستان میں خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے۔

واضح رہے کہ 2 جولائی 2023 کو بلوچستان کے ضلع شیرانی کے علاقے دھانہ سر میں دہشت گردوں کے حملے کے بعد فائرنگ کے تبادلے میں ایف سی کا ایک اور پولیس کے 3 اہلکار شہید ہوگئے تھے جبکہ ایک دہشت گرد مارا گیا تھا۔

پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (پی آئی سی ایس ایس) کی رواں مہینے کے اوائل میں جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق موجودہ سال کی پہلی ششماہی میں دہشت گردی اور خودکش حملوں کا خطرناک رجحان جاری رہا، جس میں ملک بھر میں 389 افراد کی جانیں چلی گئیں۔

اسی طرح 24 جون کو بلوچستان کے ضلع کیچ کے شہر تربت میں پولیس وین کے قریب خودکش بم دھماکے کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار شہید اور ایک زخمی ہوگیا تھا۔

اس سے قبل 2 جون کو بلوچستان کے ضلع کیچ میں پاک-ایران بارڈر کے قریب سیکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کے حملے میں پاک فوج کے 2 جوان شہید ہوگئے تھے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف نے 26 جون کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف رواں سال کے دوران 13 ہزار 619 چھوٹے بڑے انٹیلی جنس آپریشنز کیے اور اس دوران ایک ہزار 172 دہشت گردوں کو واصل جہنم یا گرفتار کیا گیا، دہشت گردی کے ناسور سے نمٹنے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر 77 سے زائد آپریشنز افواج پاکستان، پولیس، انٹیلی جنس ایجنسیز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے انجام دے رہے ہیں۔

بھگوڑا نہیں، برطانیہ میں موجود ہوں، ہر سوال کا جواب دوں گا، شہزاد اکبر

توشہ خانہ کیس: چیئرمین پی ٹی آئی کی مسلسل غیر حاضری پر عدالت کا اظہار برہمی

خواتین کی سرگرمیوں پر پابندی کو طالبان اپنی کامیابی کیوں سمجھتے ہیں؟