پاکستان

توشہ خانہ کیس: چیئرمین پی ٹی آئی کی مسلسل غیر حاضری پر عدالت کا اظہار برہمی

7 ماہ سے کیس التوا کا شکار ہے، کبھی دیکھا 7 ماہ سےکیس چل رہا ہو اور ملزم صرف ایک بار عدالت آیا ہو؟ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے ریمارکس
|

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے جج نے توشہ خانہ کیس کی سماعت کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی مسلسل غیر حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملزم سات ماہ سے جاری مقدمے کی سماعت کے دوران صرف ایک بار عدالت میں پیش ہوئے۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور کی جانب سے ریمارکس ایسے وقت میں سامنے آئے جب عدالت نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پی ٹی آئی چیئرمین کے خلاف دائر کیس قابل سماعت قرار دینے کے فیصلے کے ایک ہفتے بعد آج دوبارہ ریفرنس کی سماعت شروع کی۔

عمران خان نے گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں سیشن کورٹ کی جانب سے ریفرنس کو قابل سماعت قرار دینے کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن نے ریفرنس فائل کرنے میں طے شدہ طریقہ کار پر عمل نہیں کیا، انہوں نے اپنی درخواست میں اسلام آباد ہائی کورٹ سے استدعا کی تھی کہ سیشن کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔

سماعت کے آغاز پر ہی عمران خان کے وکیل نیاز اللہ نیازی نے عدالت کو بتایا 8 اپریل کے ٹرائل کورٹ فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا، آج ہائی کورٹ میں ہماری اپیل پر سماعت ہے، جج ہمایوں دلاور نے استفسار کیا کہ ملزم کدھرہے؟ وکیل نیاز اللہ نیازی نے جواب دیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی استثنیٰ کی درخواست دیں گے۔

وکیل سعد حسن نے کہا کہ دونوں گواہان عدالت میں شہادت کے لیے پہنچ چکے ہیں، اس دوران چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کی جانب سے دو روز کے لیے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی جس پر جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ آپ کریمینل وکیل ہیں،7 ماہ سے کیس التوا کا شکار ہے، کبھی ایسا دیکھا کہ 7 ماہ سےکیس چل رہا ہو اور ملزم صرف ایک بار عدالت آیا ہو؟

جج نے کہا کہ ہائی کورٹ میں دائر درخواست کی بنیاد پر آج حاضری سے استثنیٰ منظور کر رہا ہوں، ساڑھے گیارہ بجے تک ہائی کورٹ میں دائر درخواست کا فیصلہ عدالت جمع کروائیں۔

اس کے ساتھ ہی جج ہمایوں دلاور نے عمران خان کی قانونی ٹیم کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کی کاپی فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کر دی۔

وقفے کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر نے عدالت سے کہا کہ ہماری استدعا ہے کہ ہفتے کا دن سماعت کے لیے مقرر کر دیں کیونکہ کل سارا دن ہائی کورٹ میں لگے گا۔

عدالت نے وکیل کی استدعا پر کہا کہ ہم کل تک سماعت ملتوی کر رہے ہیں اور روز کی بنیاد پر سماعت کریں گے، اور سماعت کل (13 جولائی) تک ملتوی کر دی۔

دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کارروائی کے حوالے سے مقدمے کی سماعت نہیں ہوئی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق طبیعت کی ناسازی کے باعث آج بھی عدالت نہیں آئے اور ان کی توشہ خانہ کیس سمیت دیگر تمام مقدمات کی کازلسٹ کینسل کر دی گئی۔

توشہ خانہ ریفرنس

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو نااہل قرار دینے کا فیصلہ سنانے کے بعد کے ان کے خلاف فوجداری کارروائی کا ریفرنس عدالت کو بھیج دیا تھا جس میں عدم پیشی کے باعث ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوچکے ہیں۔

گزشتہ برس اگست میں حکمراں اتحاد کے 5 ارکان قومی اسمبلی کی درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی نے سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے لیے توشہ خانہ ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔

ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل ہونے والے تحائف فروخت کرکے جو آمدن حاصل کی اسے اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا۔

آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دائر کیے جانے والے ریفرنس میں آرٹیکل 62 (ون) (ایف) کے تحت عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

عمران خان نے توشہ خانہ ریفرنس کے سلسلے میں 7 ستمبر کو الیکشن کمیشن میں اپنا تحریری جواب جمع کرایا تھا، جواب کے مطابق یکم اگست 2018 سے 31 دسمبر 2021 کے دوران وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کو 58 تحائف دیے گئے۔

بتایا گیا کہ یہ تحائف زیادہ تر پھولوں کے گلدان، میز پوش، آرائشی سامان، دیوار کی آرائش کا سامان، چھوٹے قالین، بٹوے، پرفیوم، تسبیح، خطاطی، فریم، پیپر ویٹ اور پین ہولڈرز پر مشتمل تھے البتہ ان میں گھڑی، قلم، کفلنگز، انگوٹھی، بریسلیٹ/لاکٹس بھی شامل تھے۔

جواب میں بتایا کہ ان سب تحائف میں صرف 14 چیزیں ایسی تھیں جن کی مالیت 30 ہزار روپے سے زائد تھی جسے انہوں نے باقاعدہ طریقہ کار کے تحت رقم کی ادا کر کے خریدا۔

اپنے جواب میں عمران خان نے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے بطور وزیر اعظم اپنے دور میں 4 تحائف فروخت کیے تھے۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ انہوں نے 2 کروڑ 16 لاکھ روپے کی ادائیگی کے بعد سرکاری خزانے سے تحائف کی فروخت سے تقریباً 5 کروڑ 80 لاکھ روپے حاصل کیے، ان تحائف میں ایک گھڑی، کفلنگز، ایک مہنگا قلم اور ایک انگوٹھی شامل تھی جبکہ دیگر 3 تحائف میں 4 رولیکس گھڑیاں شامل تھیں۔

چنانچہ 21 اکتوبر 2022 کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے خلاف دائر کردہ توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں نااہل قرار دے دیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے عمران خان کو آئین پاکستان کے آرٹیکل 63 کی شق ’ایک‘ کی ذیلی شق ’پی‘ کے تحت نااہل کیا جبکہ آئین کے مذکورہ آرٹیکل کے تحت ان کی نااہلی کی مدت موجودہ اسمبلی کے اختتام تک برقرار رہے گی۔

فیصلے کے تحت عمران خان کو قومی اسمبلی سے ڈی سیٹ بھی کردیا گیا تھا۔

لاہور: مکان میں آگ لگنے سے ایک ہی خاندان کے 10 افراد جاں بحق

بھارتی کرکٹ بورڈ کی سیکریٹری جے شاہ کے دورہ پاکستان کے دعووں کی تردید

شہروز سبزواری سے متعلق بیان پر ماڈل نتاشا حسین کی معذرت