دنیا

اقوام متحدہ مذہبی منافرت سے متعلق قراردارد پر بحث کیلئے تیار

قرارداد قرآن کی بے حرمتی، مذہبی منافرت سے متعلق ہے، مغربی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد انسانی حقوق کے بجائے مذہبی علامتوں کا تحفظ کرنا ہے۔

انسانی حقوق کونسل سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے بعد مذہبی منافرت کے حوالے سے ایک متنازع تجویز پر بحث کرنے والی ہے، اس اقدام نے اقوام متحدہ کے ادارے میں دراڑ کو اجاگر کیا اور انسانی حقوق کے تحفظ کے طریقوں کو چیلنج کیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق 57 ملکی اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی جانب سے پاکستان کی پیش کردہ ایک قرارداد کے مسودے میں گروپ نے گزشتہ ماہ اسٹاک ہوم میں قرآن پاک کو شہید کرنے کو ’واضح طور پر جارحانہ، بے عزتی اور اشتعال انگیزی کا عمل‘ قرار دیا جو نفرت کو ہوا دیتا ہے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

مسودے میں کچھ یورپی اور دیگر ممالک میں قرآن پاک کی سر عام بے حرمتی کے بار بار کیے گئے اقدامات کی مذمت کی گئی ہے جس نے مغربی سفارت کاروں کی مخالفت کو جنم دیا، ان کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد انسانی حقوق کے بجائے مذہبی علامتوں کا تحفظ کرنا ہے۔

ایک مغربی سفارت کار نے اس مسودے کے بارے میں کہا کہ ’ہمیں مسودے کا متن پسند نہیں ہے‘ جو منگل کو جنیوا میں انسانی حقوق کی کونسل میں پیش کیا جائے گا، ان کا کہنا تھا کہ ’انسانی حقوق کا تعلق افراد سے ہونا چاہیے مذاہب سے نہیں۔‘

او آئی سی کا اقدام مغربی ریاستوں اور اسلامی تنظیم کے درمیان ایک ایسے وقت میں تناؤ کو بھی جنم دیتا ہے جب اس گروپ کا کونسل میں غیر معمولی اثر و رسوخ ہے، جو دنیا بھر میں انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے حکومتوں پر مشتمل واحد ادارہ ہے۔

او آئی سی کے 19 ممالک 47 رکنی کونسل کے ووٹ ڈالنے والے اراکین ہیں اور چین جیسی دیگر ریاستوں نے قرارداد کے مسودے کے لیے حمایت کا اظہار کیا ہے۔

دیکھنا یہ ہے کہ کیا پاکستان او آئی سی کے تمام ممالک کو اپنے پیچھے اکٹھا کرنے میں کامیاب ہوتا ہے، اسی طرح 2021 میں یمن میں جنگی جرائم کی تحقیقات کو ختم کرنے کے لیے سعودی قیادت کی کوشش کامیاب ہوئی تھی۔

جنیوا میں قائم یونیورسل رائٹس گروپ کے ڈائریکٹر مارک لیمن نے کہا کہ ’اگر قرارداد منظور ہو جاتی ہے، جس کا امکان نظر آرہا ہے تو اس سے اس تاثر کو تقویت ملے گی کہ کونسل پلٹ رہی ہے اور مغرب آزادی اظہار اور نفرت انگیز تقریر کے درمیان حد، کیا مذاہب کے حقوق ہیں؟ جیسی اہم بحثوں کی بنیاد کھو رہا ہے‘۔

یورپی یونین نے فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ اس معاملے پر اتفاق رائے پیدا کریں۔

یورپی یونین کے ایک سفارت کار نے گزشتہ ہفتے مذاکرات میں کہا تھا کہ ’مذاہب کی توہین اقوام متحدہ میں کئی دہائیوں سے ایک مشکل موضوع رہا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’یہ سوال کہ آزادی اظہار اور نفرت پر اکسانے کے درمیان لکیر کہاں کھینچی جائے, واقعی ایک بہت پیچیدہ معاملہ ہے۔‘

مالی سال 2023: ترسیلات زر 14 فیصد کمی کے بعد 27 ارب ڈالر ریکارڈ

پشاور: علما، اقلیتوں پر حالیہ حملوں کے پیچھے داعش ہے، سی ٹی ڈی

پنجاب کے دریاؤں میں طغیانی کے سبب اطراف کی آبادیوں کی نقل مکانی جاری