لائف اسٹائل

’گینگ آف واسع پور‘ میں کام کا معاوضہ صرف 75 ہزار روپے ملا، ہما قریشی

جسامت، رنگت اور خدوخال کی وجہ سے کیریئر کے آغاز میں عدم اعتماد کا شکار رہی، اداکارہ

مقبول بولی وڈ اداکارہ ہما قریشی نے تقریبا ایک دہائی بعد انکشاف کیا ہے کہ انہیں اپنی پہلی فلم کا معاوضہ انتہائی کم صرف اور صرف 75 ہزار بھارتی روپے دیا گیا تھا، جس وجہ سے ان میں کئی سال تک اعتماد کی کمی رہی۔

ہما قریشی جلد ہی نئی فلم ’ترلہ‘ میں بطور شیف دکھائی دیں گی، جس میں وہ معروف بھارتی شیف ترلہ دلال کا کردار ادا کرتی دکھائی دیں گی۔

اپنی نئی فلم کی پروموشن کے لیے حال ہی میں انہوں نے سینیئر بھارتی صحافی برکھا دت کو انٹرویو دیا، جس میں انہوں نے شوبز سمیت ذاتی زندگی پر کھل کر بات کی اور بتایا کہ ان کا تعلق قدرے مسلمان گھرانے سے اور ان کا بچپن اور جوانی نئی دہلی گزری۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے والد نئی دہلی میں ریسٹورنٹ ہی چلاتے ہیں اور ان کا ریسٹورںٹ 50 سال بعد بھی موجود ہے۔

انہوں نے شوبز پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے 2010 میں اداکاری کا آغاز کیا اور انہیں پہلی فلم ’گینگ آف واسع پور‘ کی پیش کش ہوئی۔

ہما قریشی کے مطابق انہوں نے متعدد بڑے اداکاروں کے ساتھ ورناسی میں فلم کی شوٹنگ میں حصہ لیا، اس وقت تک انہیں یہ علم ہی نہیں تھا کہ فلم میں ان کا کردار کتنا اہم ہے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ انہیں اس بات کا علم نہیں تھا کہ وہ فلم میں مرکزی کردار میں دکھائی دیں گی اور یہ کہ فلم کی شوٹنگ کے دوران کسی طرح کی کوئی سہولیات نہیں تھیں۔

ہما قریشی کا کہنا تھا کہ آج کل فلموں کی شوٹنگ کے دوران نہ صرف سیکیورٹی ملتی ہے جب کہ دیگر کئی سہولیات بھی میسر ہوتی ہیں لیکن اس وقت ایسا کچھ نہیں تھا۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ انہیں اپنی پہلی فلم کا معاوضہ صرف اور صرف 75 ہزار بھارتی روپے ادا کیا گیا، جس وجہ سے کافی عرصے تک ان میں اعتماد کی کمی رہی۔

ہما قریشی کا کہنا تھا کہ جب فلم آئی اور انہوں نے اپنا کردار مرکزی دیکھا تب انہوں نے سوچا کہ کیا انہیں اپنا معاوضہ زیادہ لینا چاہئیے تھا لیکن اس وقت کافی دیر ہو چکی تھی۔

انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ جن پروڈیوسرز نے ’گینگ آف واسع پور‘ بنائی اب وہی ان کی نئی فلم کے پروڈیوسرز بھی ہیں۔

ان کے مطابق پہلی فلم میں کم معاوضہ ملنے کی وجہ سے کافی عرصے تک ان میں اعتماد کی کمی رہی اور وہ خود کو فلم انڈسٹری میں غیر محفوظ تک تصور کرتی رہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’گینگ آف واسع پور‘ ان سمیت تمام افراد کی توقعات کے برعکس بہت زیادہ کامیاب گئی اور ان کا کیریئر شروع ہوا۔

اداکارہ نے یہ بھی بتایا کہ کیریئر کے آغاز میں ان کا کوئی سہارا نہیں تھا، جس کے ساتھ وہ مل کر اپنے مسائل پر بات کرتیں، البتہ ان کی طرح ان کے بھائی ثاقب سلیم بھی شوبز میں نئے تھے اور دونوں ایک دوسرے کے ساتھ مسائل شیئر کرتے تھے۔

ہما قریشی کا کہنا تھا کہ کیریئر کے آغاز میں اپنی گہری رنگت، جسامت اور خدوخال کی وجہ سے بھی وہ مایوس رہتی تھیں اور انہیں لگتا تھا کہ وہ بولی وڈ کے لیے مناسب نہیں ہیں۔

انہوں نے شکوہ کیا کہ جب وہ فلم انڈسٹری میں نئی آئی تھیں تب شوبز میگزینز نے ان کی بڑی تصاویر شائع کرکے ان کے جسم کے حصوں کو سرکل میں ہائی لائٹ کرکے ان کی جسامت پر طنز کی تھی۔

کبھی یہ محسوس نہیں کیا کہ بطور مسلمان بھارت کی مختلف شہری ہوں، ہما قریشی

‘عورتوں سے توقع کی جاتی ہے کہ مردوں کو لبھانے والا لباس پہنیں’

ہما قریشی کو بھائی سمیت پاکستان جانے کا مشورہ