دنیا

عریاں تصاویر کیلئے نابالغ لڑکے کو پیسے دینے کے الزام میں بی بی سی پریزینٹر معطل

یہ ضروری ہے کہ ان معاملات کو منصفانہ اور احتیاط کے ساتھ نمٹا جائے، بی بی سی

نابالغ لڑکے کو مبینہ طور پر عریاں تصاویر کے لیے ہزاروں پاؤنڈز ادا کرنے پر برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کے مرد پریزینٹر کو معطل کردیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ 19 مئی کو متاثرہ لڑکے (جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا) کی والدہ نے برطانوی اخبار ’دی سن‘ کو بتایا تھا کہ مرد پریزینٹر نے ان کے بیٹے کو 35 ہزار پاؤنڈز ادا کیے تھے، پریزینٹر سے ملنے والی رقم منشیات کی عادت کے لیے استعمال کی گئی تھی، جس سے ان کے بچے کی زندگی تباہ ہوگئی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق پریزینٹر نے یہ رقم اس وقت ادا کرنا شروع کیں جب متاثرہ لڑکا 17 برس کا تھا، اور اب ان کی عمر 20 برس ہوگئی ہے۔

متاثرہ فرد کی والدہ نے اخبار ’دی سن‘ کو بتایا کہ کس طرح ان کا بچہ تین سالوں میں’خوش باش نوجوان سے نشے کا عادی’ بن گیا تھا۔

19 مئی کو ہی مبینہ طور پر بی بی سی کو اپنے خدشات سے آگاہ کرنے کے بعد متاثرہ لڑکے کے اہل خانہ نے کہا تھا کہ جب پریزینٹر بی بی سی پرآن ایئر تھا تو وہ مایوس تھے اور پھر انہوں نے برطانوی اخبار دی سَن سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

بی بی سی کا کہنا ہے کہ انہیں مئی میں اس معاملے کا علم ہوا لیکن 6 جولائی کو مختلف نوعیت کے نئے الزامات لگائے گئے جس کے بعد اعلیٰ حکام کو مطلع کیا گیا اور پریزنٹر کو آف ایئر کردیا گیا ہے۔

تاہم گزشتہ روز (9 جولائی) کو بی بی سی کا کہنا تھا کہ ادارے نے پریزینٹر کو معطل کردیا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے نے بیان میں کہا کہ ’حالات انتہائی پیچیدہ اور انتہائی تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں، اور بی بی سی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے پولیس کے ساتھ تعاون کر رہا ہے تاکہ مناسب اقدامات کیے جائیں۔

ادارے نے کہا کہ ’ہم اس بات کی بھی تصدیق کرتے ہیں کہ ہم نے ایک مرد پریزینٹر کو معطل کردیا ہے۔‘

بیان میں تفصیلات بتائے ہوئے دعویٰٰ کیا گیا کہ ’یہ ضروری ہے کہ ان معاملات کو منصفانہ اور احتیاط کے ساتھ نمٹاجائے‘۔

ثقافت کی سیکریٹری لوسی فریزر نے بی بی سی کے ڈائریکٹر جنرل ٹم ڈیوی سے ان الزامات کے بارے میں بات کرتے ہوئے ’تشویش‘ کا اظہار کیا۔

لوسی فریزر نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ٹم ڈیوی نے انہیں یقین دلایا ہے کہ بی بی سی اس معاملے کی تیزی اور حساس طریقے سے تحقیقات کر رہا ہے۔

دوسری جانب بی بی سی کا کہنا ہے کہ وہ الزامات کو ’انتہائی سنجیدگی سے‘ لیتے ہیں اور معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے ہمارے پاس ان سے نمٹنے کے لیے طریقہ کار موجود ہے۔

بی بی سی کا کہنا ہے کہ ’اگر ہمیں ایسی معلومات موصول ہوتی ہیں جس کے لیے مزید تفتیش یا جانچ کی ضرورت ہوتی ہے تو ہم اس کے لیے اقدامات کریں گے، اس میں ان لوگوں سے بات کرنا شامل ہے جنہوں نے صورتحال کی مزید تفصیل اور تفتیش کے لیے ہم سے رابطہ کیا ہے۔‘

برطانوی نشریاتی ادارے نے کہا کہ اگر ہماری کوششوں کا کوئی جواب نہیں ملتا یا مزید کوئی رابطہ نہیں ملتا جس سے معاملات میں مزید پیش رفت ہوسکے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہماری تحقیقات رُک جائیں گی۔

بی بی سی پریزینٹر پر عریاں تصاویر کیلئے نابالغ لڑکے کو پیسے دینے کا الزام

روزنامہ جنگ کے لاپتا سینئر رپورٹر محمد عسکری واپس گھر پہنچ گئے

یاسرہ رضوی کی خود سے 10 سال چھوٹے شوہر کیساتھ کامیاب شادی کا کیا راز ہے؟