تیسرا ایشز ٹیسٹ: آسٹریلیا کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد 3 وکٹوں سے شکست
انگلینڈ نے ہیری بروکس کی ذمے دارانہ بیٹنگ کے ساتھ ساتھ مارک وُڈ اور کرس ووکس کی عمدہ باؤلنگ کی بدولت آسٹریلیا کو تیسرے ایشز ٹیسٹ میں سنسنی خیز مقابلے کے بعد 3 وکٹوں سے شکست دے کر سیریز میں خسارہ کم کرتے ہوئے 1-2 کردیا۔
ہیڈنگلے، لیڈز میں کھیلے گئے ٹیسٹ میچ میں انگلینڈ نے ٹاس جیت کر پہلے باؤلنگ کا فیصلہ کیا جو بالکل درست ثابت ہوا۔
میچ کے لیے انگلینڈ نے ٹیم میں تین تبدیلیاں کرتے ہوئے معین علی، کرس ووکس اور مارک وُڈ کو ٹیم کا حصہ بنایا۔
پہلی اننگز میں آسٹریلیا کے سرفہرست بلے باز انگلش فاسٹ باؤلرز کے خلاف بے بس نظر آئے اور ایک موقع پر مہمان ٹیم 85 رنز پر چار وکٹیں گنوا بیٹھی تھی اور لگتا تھا کہ انگلش بلے باؤلرز جلد ان کی بساط لپیٹ دیں گے لیکن 2019 کے بعد پہلی مرتبہ ٹیسٹ میچ کھیلنے والے مچل مارش نے میزبان باؤلرز کے ارمانوں پر پانی پھیر دیا۔
مچل مارش نے 118 رنز کی اننگز کھیلتے ہوئے ٹریوس ہیڈ کے ساتھ پانچویں وکٹ کے لیے 155 رنز کی شراکت قائم کی لیکن اس مرحلے پر کرس ووکس نے ان کی اننگز کا خاتمہ کر کے پانی ٹیم کو اہم کامیابی دلائی، مارش نے 4 چھکوں اور 17 چوکوں کی مدد سے 118 رنز کی باری کھیلی۔
اس کے بعد مارک وُڈ نے شاندار اسپیل کی اور یکے بعد دیگرے چار وکٹیں لیتے ہوئے پوری آسٹریلین ٹیم کو صرف 263 رنز پر چلتا کردیا۔
انگلینڈ کی جانب سے مارک وُڈ نے پانچ، کرس ووکس نے تین جبکہ اسٹورٹ براڈ نے دو وکٹیں اپنے نام کیں۔
پہلی اننگز میں انگلینڈ کی صورتحال بھی آسٹریلیا سے کچھ مختلف نہ تھی اور 87 رنز پر آدھی ٹیم پویلین لوٹ چکی تھی لیکن کپتان بین اسٹوکس نے ایک مرتبہ مرد بحران کا ثبوت دیتے ہوئے 80 رنز کی باری کھیل کر اپنی ٹیم کو مکمل تباہی سے بچا لیا۔
انگلینڈ کی ٹیم پہلی اننگز میں 237 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی اور مہمان ٹیم نے 26 رنز کی برتری حاصل کی۔
آسٹریلیا کی جانب سے کپتان پیٹ کمنز نے 6 جبکہ مچل اسٹارک نے دو وکٹیں اپنے نام کیں۔
آسٹریلیا کی بیٹنگ لائن دوسری اننگز میں بھی مشکلات سے دوچار نظر آئی اور ایک مرتبہ پھر 43 رنز بنانے والے عثمان خواجہ سمیت 90 رنز پر چار کھلاڑی پویلین لوٹ چکے تھے لیکن ٹریوس ہیڈ کی 77 رنز کی اننگز کی بدولت آسٹریلیا کی ٹیم دوسری اننگز میں 224 رنز تک رسائی میں کامیاب رہی۔
پہلی اننگز کی برتری کی بدولت آسٹریلیا نے انگلینڈ کو میچ میں فتح کے لیے 251 رنز کا ہدف دیا۔
ہدف کے تعاقب میں انگلچ اوپنرز نے اپنی ٹیم کو 42 رنز کا عمدہ آغاز فراہم کیا لیکن مچل اسٹارک نے بین ڈکٹ کو آؤٹ کر کے اس شراکت کا خاتمہ کردیا۔
معین علی کو اوپری نمبروں پر ترقی دی گئی لیکن وہ بھی صرف 5 رنز بنا کر اسٹارک کی وکٹ بن گئے۔
زیک کرالی نے روٹ کے ساتھ مل کر اسکور کو 93 تک پہنچایا ہی تھا کہ 44 رنز بنانے کے بعد مچل مارش کی گیند پر وہ وکٹ کیپر کو کیچ دے بیٹھے۔
جو روٹ نے ہیری بروک کے ساتھ مل کر اسکور کو 131 تک پہنچایا ہی تھا کہ پیٹ کمنز نے لگاتار دوسری اننگز میں سابق انگلش کپتان کی اننگز کا خاتمہ کردیا۔
اتار چڑھاؤ سے بھرپور یہ میچ اس وقت انگلینڈ کے ہاتھوں سے نکلتا ہوا محسوس ہوا جب بین اسٹوکس کے بعد جونی بیئراسٹو بھی مچل اسٹارک کا شکار بن گئے اور انگلینڈ کی ٹیم 171 رنز پر 6 وکٹیں گنوا بیٹھی۔
لیکن اس مشکل وقت میں ہیری بروک اور کرس ووکس کی جوڑی آسٹریلیا اور فتح کے درمیان حائل ہو گئی، دونوں کھلاڑیوں نے ساتویں وکٹ کے لیے فتح گر 59 رنز کی ساجھے داری بنا کر انگلینڈ کو فتح کی دہلیز تک پہنچا دیا۔
230 کے مجموعی اسکور پر آسٹریلیا کو میچ میں ایک مرتبہ پھر اس وقت واپسی کا موقع ملا جب اسٹارک نے 75 رنز بنانے والے بروکس کو چلتا کردیا۔
تاہم اختتامی لمحات میں کرس ووکس اور مارک وُڈ نے اپنے اعصاب کو قابو میں رکھا اور اپنی ٹیم کو مزید کسی نقصان کے بغیر ہدف تک پہنچا کر سیریز میں پہلی فتح سے ہمکنار کرا دیا، کرس ووکس نے 32 جبکہ مارک وُڈ نے 16 رنز بنائے۔
آسٹریلیا کی جانب سے مچل اسٹارک نے شاندار باؤلنگ کرتے ہوئے 5 وکٹیں اپنے نام کیں۔
اس میچ میں 3 وکٹوں کی فتح کی بدولت انگلینڈ نے پانچ میچوں کی سیریز میں خسارہ اور آسٹریلیا کی برتری کم کرتے ہوئے 1-2 کردی ہے۔
سیریز کا چوتھا ٹیسٹ میچ اولڈ ٹریفرڈ میں کھیلا جائے گا۔
مارک وُڈ کو عمدہ باؤلنگ پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔