لائف اسٹائل

کبھی یہ محسوس نہیں کیا کہ بطور مسلمان بھارت کی مختلف شہری ہوں، ہما قریشی

ایسا بالکل نہیں ہے کہ بولی وڈ میں مشکلات پیش نہیں آئیں یا پھر کام کے بدلے غلط مطالبات نہیں کیے گئے، اداکارہ

بولی وڈ کی بولڈ اور ورسٹائل مسلمان اداکارہ ہما قریشی نے کہا ہے کہ بھارت میں رہتے ہوئے کبھی انہوں نے یہ محسوس ہی نہیں کیا کہ وہ مسلمان ہیں اور دوسرے شہریوں سے مختلف ہیں۔

ہما قریشی اپنی آنے والی ایک فلم کی تشہیر میں مصروف ہیں اور اسی سلسلے میں انہوں نے ’آج تک‘ ٹی وی کے شو ’سیدھی بات‘ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے کئی معاملات پر کھل کر بات کی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بولی وڈ بھی بھارت میں ہی ہے اور وہاں بھی وہ تمام مسائل موجود ہیں جو باقی ممالک میں ہیں۔

ان کے مطابق بولی وڈ الگ نہیں ہے، وہاں بھی اقربا پروری جیسی چیزیں موجود ہیں لیکن ایسے معاملات پورے ملک میں ہیں۔

انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ ایسا بالکل نہیں ہے کہ انہیں بولی وڈ میں مشکلات پیش نہیں آئیں یا پھر ان سے کام کے بدلے غلط مطالبات نہیں کیے گئے، لیکن ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ یہ ساری باتیں باقی ملک میں بھی موجود ہیں۔

ہما قریشی نے مثال دی کہ آج بھی اگر کوئی خاتون دہلی کی سڑک پر جاتی ہے تو ان کے ساتھ مسائل ہوتے ہیں۔

اداکارہ نے بولی وڈ میں کاسمیٹک سرجریز پر بات کرتے ہوئے کہا کہ صرف اداکاراؤں پر ہی اس بات کا دباؤ رہتا ہے کہ وہ ہمیشہ خوبرو اور پرکشش دکھائی دیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ انہوں نے کبھی اپنا وزن کم کرنے کا نہیں سوچا اور نہ ہی انہوں نے اس طرح کا کوئی دباؤ لیا ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں ہما قریشی نے اعتراف کیا کہ ’او ٹی ٹی‘ پلیٹ فارمز کے مواد میں بہت زیادہ خراب زبان بولی جاتی ہے اور عریاں مناظر دکھائے جاتے ہیں، لیکن ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ایسی رنگین زبان بھارت میں ہر جگہ سننے اور بولنے کو ملتی ہے۔

ہما قریشی نے گالیوں پر مبنی ویب سیریز کی زبان کو رنگین قرار دیا، جس پر میزبان بھی حیران رہ گئے۔

پروگرام کے دوران ہما قریشی نے بھارت میں بڑھتی ہوئی نسل پرستی اور تعصب پرستی پر بھی کھل کر بات کی اور کہا کہ وہ اس حوالے سے خبروں میں ہی سنتی ہیں کہ ملک میں ایسے مسائل ہو رہے ہیں لیکن ذاتی طور پر انہیں کبھی ایسا کوئی تجربہ نہیں ہوا۔

بطور مسلمان بولی وڈ میں کسی تفریق کا سامنا کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر ہما قریشی کا کہنا تھا کہ فلم انڈسٹری بہت ہی محفوظ جگہ ہے، وہاں لوگ انہیں ان کے کام سے جانتے ہیں، ان کے نام سے کسی کو لینا دینا نہیں۔

ان کے مطابق انہوں نے بطور مسلمان فلم انڈسٹری میں کبھی کسی طرح کی تفریق کا سامنا نہیں۔

پھر میزبان نے ان سے سوال کیا کہ ملک بھر میں نسلی اور تعصبی تفریق بڑھ رہی ہے تو کیا بولی وڈ میں بھی ایسا ہو رہا ہے؟ جس پر اداکارہ نے کہا کہ جب وہ ایسی باتیں سنتی ہیں تو سوچتی ہیں ایسا کیوں ہو رہا ہے؟

جس پر میزبان نے انہیں سمجھایا کہ حال ہی میں جب نریندر مودی امریکی دورے پر گئے تو ان سے وہاں صرف ایک ہی سوال کیا گیا کہ بھارت میں مسلمان محفوظ کیوں نہیں ہیں؟

میزبان نے ان سے پوچھا کہ کیا انہیں لگتا ہے کہ نریندر مودی سے پوچھا گیا سوال صحیح تھا؟

اس پر ہما قریشی نے جواب دیا کہ انہیں بھارت میں رہتے ہوئے ذاتی طور پر کبھی ایسا محسوس نہیں ہوا کہ وہ مسلمان ہیں اور دوسرے شہریوں سے مختلف ہیں۔

اداکارہ نے واضح کیا کہ انہیں ذاتی طور پر ایسا محسوس ہوتا ہے، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ عین ممکن ہے کہ باقی لوگوں کو یہ محسوس ہوتا ہو کہ وہ بطور مسلمان بھارت میں مختلف شہری ہیں۔

ہما قریشی نے مزید کہا کہ سوالات تو کرنے چاہئیں اور ہر حکومت کو جوابات بھی دینے چاہئیں۔

‘عورتوں سے توقع کی جاتی ہے کہ مردوں کو لبھانے والا لباس پہنیں’

ہما قریشی کو بھائی سمیت پاکستان جانے کا مشورہ

ہما قریشی کے ساتھ کام کرنے کے بعد ہولی وڈ فلم ساز بھارتیوں کے معترف