بھارت: راہول گاندھی کی ہتک عزت کی سزا معطل کرنے کی درخواست مسترد
بھارت نے حزب اختلاف کے رہنما راہول گاندھی کی جانب سے ہتک عزت مقدمے میں ان کی سزا معطل کرنے کی اپیل مسترد کردی جس کے بعد ان کی پارلیمنٹ میں واپسی اور آئندہ سال ہونے والے قومی انتخابات میں حصہ لینے کی امید دم توڑ گئی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز ’ کی خبر کے مطابق راہول گاندھی اب اپنی اپیل ہائی کورٹ کے لاجر بینچ اور پھر آخری آپشن کے طور پر درخواست کو سپریم کورٹ میں لے جا سکتے ہیں۔
راہول گاندھی کے خلاف حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایک رہنما نے 2019 کے عام انتخابات کے دوران ان کی ایک تقریر پر ہتک عزت کا مقدمہ درج کرایا تھا جس میں انہوں نے ’مودی‘ ذات کو چوروں سے منسوب کیا تھا۔
راہوں گاندھی نے انتخابی مہم کی ایک تقریر کے دوران 2 مفرور تاجروں کا حوالہ دیتے ہوئے جن دونوں کے نام میں مودی شامل تھا کہا ’تمام چوروں کا نام مودی کیوں ہوتا ہے؟‘
راہول گاندھی کو دو سال قید کی سزا سنائی گئی تھی لیکن ان کی جیل کی سزا معطل کر کے انہیں ضمانت دے دی گئی تھی۔
سزا کے بعد وہ اپنی پارلیمانی نشست سے بھی محروم ہوگئے جب کہ قانون کے تحت 2 سال یا اس سے زیادہ قید کی سزا پانے والے قانون ساز خود بخود نااہل ہو جاتے ہیں۔
اس فیصلے پر راہول گاندھی کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
راہول گاندھی بھارت میں وہ دوسرے قانون ساز ہیں جنہیں سزا کے بعد پارلیمنٹ سے نااہل قرار دیا گیا، ان کے علاوہ دوسرا کیس رواں سال جنوری میں سامنے آیا تھا لیکن بعد میں قانون ساز کو بحال کردیا گیا۔
راہول گاندھی کی نااہلی نے بھارت کی اہم اپوزیشن جماعتوں کو اپنے اختلافات کو بھلانے اور 2024 کے قومی انتخابات میں بی جے پی کے لیے متحدہ چیلنج کا منصوبہ بنانے کے لیے ہاتھ ملانے پر مجبور کیا۔
خیال رہے کہ راہول گاندھی ملک کے اہم اپوزیشن رہنماؤں میں سے ایک سمجھے جاتے ہیں جو 2024 میں وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف وزارت عظمیٰ کے لیے انتخابات میں کھڑے ہوں گے، انہیں 2019 کے عام انتخابات میں بی جے پی سے بری طرح شکست ہوئی تھی۔
دوسری جانب نریندر مودی بھارت کے سب سے مقبول سیاست دان سمجھے جاتے ہیں اور 2024 کے عام انتخابات میں ان کا تیسری بار وزیراعظم منتخب ہونے کا امکان ہے۔