پاکستان

سوات سے 60 سال قبل اغوا ہونے والی خاتون نے اپنے خاندان کی کھوج لگالی

بخمل بی بی منگلوار تھانے گئی تھی اور اپنے اہل خانہ کو تلاش کرنے کے لیے مدد مانگی تھی، ایس ایچ او

صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع سوات سے 6 دہائی قبل اغوا ہونے والی خاتون مقامی پولیس کی مدد سے اپنے اہل خانہ سے ملنے میں کامیاب ہوگئیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایس ایچ او اعجاز احمد نے بتایا کہ بخمل بی بی دو روز قبل منگلوار تھانے گئی تھی اور اپنے اہل خانہ کو تلاش کرنے کے لیے پولیس کی مدد مانگی تھی۔

ایس ایچ او نے بتایا کہ ’بزرگ خاتون پولیس اسٹیشن آئیں اور بتایا کہ تقریباً 60 سال قبل وہ منگلوار گاؤں میں رہتی تھیں، جب وہ بہت چھوٹی تھیں تو ایک دن وہ اپنے گھر کے باہر کھیل رہی تھیں، اس دوران انہیں اغوا کرلیا گیا تھا اور صوبہ سندھ کے علاقے نواب شاہ لے جایا گیا تھا۔‘

ایس ایچ او نے کہا کہ خاتون اپنے بھائیوں اور آبائی شہر کے نام جانتی تھیں جس کی وجہ سے پولیس کو ان کے خاندان کو تلاش کرنا ممکن ہوا۔

انہوں نے کہا کہ بخمل بی بی نے چند سال قبل بھی سوات کا دورہ کیا تھا، لیکن اپنے خاندان کا کوئی سراغ نہ ملنے کے بعد واپس چلی گئی تھیں۔

ایس ایچ او نے مزید بتایا کہ ’چونکہ عورت اپنے خاندان کو تلاش کرنے کے لیے پرعزم تھی، وہ چند سال بعد دوبارہ سوات آئی اور ہم سے رابطہ کیا، پولیس نے ایک ٹیم تشکیل دی تھی، جس کی کوششیں رنگ لے آئیں اور ان کے بھائی مشتا گُل کو تلاش کرلیا، اب خاتون ان کے ساتھ ہے۔‘

اعجاز احمد نے مزید بتایا کہ ’ایک خاتون کی اپنے بھائی سے کئی دہائیوں بعد ملاقات ہوئی ہے، یہ ایک انتہائی جذباتی لمحہ تھا۔‘

بخمل بی بی اور ان کے بھائی خوشی سے نہال تھے، دونوں نے ایک دوسرے کو گلے لگایا۔

پولیس نے بتایا کہ خاتون کے والدین کا کافی عرصہ قبل انتقال ہو چکا تھا۔

خاتون کے ساتھ ان کی بیٹی بھی تھی جو پشتو زبان نہیں سمجھتی تھی، انہوں نے میڈیا سے اردو اور سندھی میں گفتگو کی تھی۔

بخمل بی بی اپنے بھائی سے ملنے پر خوشی کا اظہار کرنا چاہتی تھی لیکن الفاظ اس کا ساتھ نہیں دے رہے تھے کیونکہ وہ بہت زیادہ پُرجوش تھی۔

خاتون نے کہا کہ اس عمر میں بھائی سے کئی دہائیوں بعد دوبارہ ملاقات ان کے لیے ایک غیر معمولی لمحہ تھا۔

خاتون کا کہنا تھا کہ ان کی شادی نواب شاہ میں ہوئی تھی اور خوشگوار زندگی گزار رہی تھیں لیکن ان کی صرف ایک خواہش تھی کہ وہ سوات میں اپنے اہل خانہ سے ملیں۔

بخمل بی بی کچھ دن اب سوات میں اپنے بھائی کے ساتھ وقت گزاریں گی تاکہ ان کا اپنے بھائی کے ساتھ رشتہ مزید مضبوط ہو۔

خاتون کے بھائی مشتا گل نے بھی کہا کہ وہ اپنی لاپتا بہن کو دیکھنا چاہتے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ ’مجھے یاد ہے کہ میرے والدین مجھے بتاتے تھے کہ میری بہن 10 سال کی عمر میں لاپتا ہوگئی تھی، ہم نے بہن کو ہر جگہ تلاش کیا لیکن کوئی سراغ نہیں ملا، والدین کے انتقال کے بعد ہماری امید بھی دم توڑ گئی تھی لیکن بہن سے ملاقات کی خواہش میرے دل میں ہمیشہ سے تھی۔‘

بچپن میں حمزہ علی عباسی کے گردے فیل ہوگئے تھے، بہن فضیلہ عباسی کا انکشاف

لاہور: کاہنہ میں منشیات سے بھرا ڈرون گر کر تباہ

امریکی-چینی معیشتوں کو علیحدہ کرنا ناممکن ہے، امریکی سیکریٹری خزانہ