پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا فوجی حکام کے ڈیٹا لیک کی تحقیقات کا حکم
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے نادرا سے شہریوں خصوصاً فوجی حکام کا ڈیٹا لیک ہونے پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے وزارت داخلہ کو اس حوالے سے مشترکہ تحقیقات کرنے کی ہدایت کردی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی اے سی کے چیئرمین و رکن قومی اسمبلی نور عالم خان نے کہا کہ تحقیقاتی ٹیم میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے)، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) کو بھی شامل کیا جائے۔
نور عالم خان نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کو آن لائن ڈیٹا بلاک کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے پوچھا کہ ہر ایک کا ذاتی ڈیٹا انٹرنیٹ پر دستیاب ہے، فوجی حکام کا ڈیٹا بھی لیک ہو گیا ہے، یہ نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) سے کیسے لیک ہوا؟
علاوہ ازیں پی اے سی نے وزارت مذہبی امور سے متعلق سال 20-2019 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس بلالیا۔
وزارت مذہبی امور کے سیکریٹری کی عدم موجودگی پر پی اے سی کے ارکان برہم ہوگئے، بتایا گیا کہ ایک روز قبل حج آپریشن سے واپس آنے والے سیکریٹری بیمار ہو گئے تھے۔
نور عالم خان نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’کیا وہ وینٹی لیٹر پر ہیں؟ ایمرجنسی میں؟ یا وہ ہسپتال میں ہیں؟ انہیں کیا بیماری ہے؟ کیا وہ جانتے ہیں کہ حاجیوں کو کتنی تکلیف ہوئی ہے؟‘
وزارت کے ایک عہدیدار نے ارکان کو بتایا کہ ’سیکریٹری کو بخار، کھانسی اور انفیکشن ہے‘۔
نور عالم خان نے کہا کہ ’آپ نے حاجیوں کے ساتھ جو کیا اس کے بعد ایف آئی اے اس معاملے کو دیکھے گی۔‘
انہوں نے نجی آپریٹرز کے خلاف وزارت میں شکایت بھی درج کرائی جنہوں نے عازمین حج سے 25 لاکھ روپے لیے اور تسلی بخش خدمات فراہم کرنے میں ناکام رہے۔
چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ ’وہ زائرین کو مناسب رہائش فراہم نہیں کرتے اور بدتمیز ہیں‘، انکوائری پر وزارت کے حکام نے کمیٹی اراکین کو بتایا کہ وزارت مذہبی امور کے تقریباً 200 اراکین/ اہلکار حج کے لیے سعودی عرب گئے تھے۔
گزشتہ ماہ پی اے سی نے حج کرنے والے صدر عارف علوی اور قانون سازوں پر زور دیا تھا کہ وہ سرکاری اسکیم کا استعمال کرنے والے دیگر عازمین کو درپیش مسائل کو حل کریں۔
کمیٹی نے ان نجی آپریٹرز کے خلاف بھی سخت کارروائی کا انتباہ دیا تھا جنہوں نے عازمین حج سے 25 لاکھ روپے یا اس سے زیادہ فیس وصول کی لیکن مناسب سہولیات فراہم کرنے میں ناکام رہے۔