ایشز ٹیسٹ تنازع: برطانوی اور آسٹریلوی وزرائے اعظم آمنے سامنے
ایشز سیریز میں برطانیہ اور آسٹریلیا کے درمیان دوسرا ٹیسٹ میچ تنازع کا شکار ہونے کے بعد اب دونوں ممالک کے وزرائے اعظم بھی لفظی جنگ کے ذریعے آمنے سامنے آگئے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق ایشز سیریز میں آسٹریلیا کو 0-2 کی برتری حاصل ہونے کے بعد خراب کھیل، دھوکہ دہی اور زبانی بدسلوکی کے الزامات کے بعد اب دونوں ممالک کے وزرائے اعظم آمنے سامنے آگئے ہیں۔
ایشز سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میچ کے دوران جونی بیئرسٹو کے متنازع آؤٹ، چیٹنگ اور لفظی تنازع کے بعد اب برطانوی اور آسٹریلوی وزرائے اعظم بھی آمنے سامنے آگئے ہیں۔
سب سے پہلے برطانوی وزیر اعظم رشی سوناک نے اپنے ترجمان کے ذریعے ردِعمل دیتے ہوئے انگلش بلے باز جونی بیئرسٹو کے متنازع آؤٹ پر تنقید کی۔
برطانوی وزیراعظم نے اپنے ترجمان کے ذریعے کہا کہ جونی بیئرسٹو کا آؤٹ ہونا کوئی کرکٹ نہیں، وزیر اعظم نے انگلینڈ کے کپتان بین اسٹوکس سے اتفاق کیا کہ جس انداز سے آسٹریلیا نے میچ جیتا ہے وہ اس طرح نہیں جیتنا چاہتے۔
منگل کو آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانیز نے کہا کہ وہ آسٹریلیا کی مینز اور ویمینز کرکٹ ٹیموں پر فخر کرتے ہیں جنہوں نے انگلینڈ کے خلاف اپنے ابتدائی دو ایشز میچوں میں کامیابی حاصل کی۔
آسٹریلوی وزیراعظم نے کہا کہ میں ان کا فاتحانہ استقبال کرنے کا منتظر ہوں۔
ادھر برطانوی وزیراعظم رشی سوناک نے میریلیبون کرکٹ کلب (ایم سی سی) کے اراکین کی طرف سے آسٹریلین کرکٹرز کے ساتھ بدسلوکی کی مذمت کی۔
تحقیقات مکمل ہونے تک تین افراد کی ایم سی سی کی رکنیت معطل کر دی گئی ہے۔
برطانوی وزیراعظم کے ترجمان نے کہا کہ ’وزیراعظم کے خیال میں یہ درست تھا کہ ایم سی سی نے بدسلوکی کے الزام میں کسی بھی ممبر کو معطل کرنے کے لیے فوری کارروائی کی ہے۔‘
اگرچہ رشی سوناک کا 33-1932 کے بدنام زمانہ ایشز ڈاون انڈر میں انگلینڈ کے ’باڈی لائن‘ کے ہتھکنڈوں سے پیدا ہونے والے سنگین سفارتی تناؤ کو دہرانے سے گریز کرنے کے پیش نظر آسٹریلوی وزیر اعظم کے ساتھ سرکاری سطح پر احتجاج کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
ترجمان نے کہا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان کھیل کے حوالے سے ’دوستانہ دشمنی‘ ہے کیونکہ رشی سوناک کرکٹ کو بنیادی سفارتی مسئلہ نہیں سمجھتے۔
انہوں نے کہا کہ کھیل نے بین اسٹوکس کو اپنی بہترین کارکردگی دکھانے کا موقع فراہم کیا اور یہ ایک ناقابل یقین ٹیسٹ میچ تھا، انہیں یقین ہے کہ انگلینڈ سیریز میں واپسی کرے گا۔
تیسرا ٹیسٹ میچ جمعرات کو ہیڈنگلے میں شروع ہو رہا ہے جس میں آسٹریلیا کا مقصد ہوم سے باہر ایشز جیتنا ہے۔
تاہم انگلینڈ کے کوچ برینڈن میک کولم کا خیال ہے کہ یہ واقعہ ٹیسٹ سیریز میں فائٹ بیک کے لیے بجلی کی راڈ کا کام کر سکتا ہے۔
نیوزی لینڈ کے سابق کپتان نے کہا کہ آخر میں انہوں نے ایک ڈرامہ بنایا، انہیں اس کے ساتھ رہنا ہے، ہم ایک مختلف ڈرامہ بناتے لیکن یہی زندگی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وقت آنے پر ہم دیکھیں گے، مگر مجھے احساس ہے کہ ان پر اس کا اثر ہوگا۔
ادھر انگلینڈ کے سابق کپتان جیفری بائیکاٹ نے آسٹریلیا سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔
سابق کپتان نے نشریاتی ادارے ’ڈیلی ٹیلی گراف‘ میں لکھا کہ آسٹریلیا کو سوچنے کی ضرورت ہے کہ انہوں نے کیا کیا ہے اور اس پر انہیں عوامی سطح پر معافی مانگنی چاہیے۔
انہوں نے لکھا کہ ہم سب غلطیاں کرتے ہیں، اگر آسٹریلوی اپنے ہاتھ اوپر رکھیں اور کہیں کہ ’ہم نے غلط کیا‘ تو لوگ ان کے بارے میں بہتر سوچیں گے۔
سابق کپتان نے کہا کہ یہ آگے بڑھنے کا راستہ ہے، اگلے چند دنوں میں دیکھتے ہیں کہ کیا وہ ایسا کرتے ہیں۔