پاکستان

کراچی: دودھ 230 روپے لیٹر بیچنے والے دکانداروں کے خلاف انتظامیہ کا کریک ڈاؤن

بے لگام ڈیری فارمرز نے قیمت بڑھا کر مہنگائی سے پریشان شہریوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا، انتظامیہ 180 روپے فی لیٹر سرکاری ریٹ کے نفاذ میں ناکام رہی۔

کراچی میں بے لگام ڈیری فارمرز نے دودھ کی قیمت میں اضافہ کرتے مہنگائی سے پریشان شہریوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا جب کہ شہری انتظامیہ کئی علاقوں میں دودھ کی سرکاری قیمت 180 روپے فی لیٹر کے نفاذ میں ناکام رہی۔

ایک طرف شہری انتظامیہ نے ڈیری فارمرز، ہول سیلرز اور ریٹیلرز کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کرنے اور سرکاری قیمت کو ریگولیٹ کرنے کے لیے اپنے افسران کو تعینات کرنے کا دعویٰ کیا تو دوسری جانب شہر کے تقریباً تمام حصوں میں دودھ کے ریٹیلرز اسے 230 روپے فی لیٹر کی بڑھی ہوئی نئی قیمت پر فروخت کرتے رہے۔

تازہ دودھ کی قیمت میں یہ نیا اضافہ ہے جب کہ دودھ پہلے ہی شہر میں سرکاری نرخ 180 روپے کے مقابلے میں 210 روپے فی لیٹر فروخت کیا جا رہا تھا، اس اضافے نے غیر مستحکم معاشی صورتحال اور بڑھتی مہنگائی کے درمیان عوام میں مزید غم و غصے کو جنم دیا ہے۔

کمشنر محمد اقبال میمن نے ڈان کو بتایا کہ شہری انتظامیہ نے نوٹی فکیشن سے زیادہ قیمت پر دودھ فروخت کرنے والے دکانداروں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ متعلقہ افسران دودھ کی قیمت کو چیک کرنے کے لیے فیلڈ میں موجود رہیں اور سرکاری قیمت کی خلاف ورزی کرتے پائے جانے والے دکانداروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

کمشنر کراچی نے کہا کہ افسران کو حکم دیا گیا ہے کہ زیادہ قیمت پر فروخت کیے جانے والے دودھ کو ضبط کر کے اس کی وہیں نیلامی کریں۔

کمشنر کراچی کے کریک ڈاؤن سے بے پروا ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کے صدر شاکر عمر گجر نے ایک بیان میں کہا کہ دودھ کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر یکم جولائی سے کیا گیا اور ایکس فارم ریٹ 600 روپے فی 40 کلو دودھ بڑھے گا۔

انہوں نے کہا کہ کمشنر کراچی نے دودھ کی قیمتوں کو حتمی شکل دینے کے لیے دو بار اجلاس بلایا لیکن وہ خود غیر حاضر رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ایڈیشنل کمشنر کو بتایا کہ اگر قیمتیں فوری طور پر نہ بڑھائی گئیں تو ہم خود ہی اضافے کا اعلان کر دیں گے۔

دودھ کی قیمتوں میں حالیہ اضافے پر شہر بھر کے صارفین نے شدید احتجاج کیا، کچھ شہری حقوق کی مہم چلانے والوں نے لوگوں سے ڈیری مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی۔

ڈپٹی کمشنر ڈسٹرکٹ ایسٹ نے بتایا کہ زائد قیمت پر دودھ فروخت کرنے پر گلشن اقبال میں حسن اسکوائر کے قریب، جوہر موڑ اور گلستان جوہر میں دکانوں پر چھاپے مارے گئے۔

انہوں نے کہا کہ دکانوں سے دودھ ضبط کرکے 180 روپے فی لیٹر کے حساب سے لوگوں کو فروخت کیا گیا، 2 دکانوں کو نوٹیفائیڈ قیمت پر دودھ فروخت کرنے میں مزاحمت پر سیل کر دیا گیا۔

ڈپٹی کمشنر ضلع کورنگی نے شاہ فیصل کالونی میں دودھ کی چھ دکانیں سیل کر دیں جب کہ ڈپٹی کمشنر جنوبی کی جانب سے شہری انتظامیہ کی جانب سے بھی 2 دکانوں کو سیل کر دیا گیا، اس کے علاوہ زائد قیمت پر دودھ فروخت کرنے والے دکانداروں پر 75 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔

صارفین نے شکایت کی کہ دودھ فروشوں کے خلاف انتظامیہ کے کریک ڈاؤن کے دوران اس کے معیار میں بہت کمی واقع ہو رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سرکاری قیمت پر دودھ بیچنے والے دکاندار اپنے نقصان کی تلافی کے لیے اس میں وافر مقدار میں پانی ڈال رہے ہیں۔

بھارتی شہری کی محبت میں بچوں سمیت سرحد پار کرنے والی خاتون گرفتار

خوبصورت نظر آنے کیلئے کاسمیٹک سرجری کرانے میں حرج نہیں، بشریٰ انصاری

پاکستانی کوہ پیما آصف بھٹی نانگا پربت میں پھنس گئے