پاکستان

یونان کشتی سانحہ: اسمگلروں کے خلاف کارروائی، پاسپورٹ بلیک لسٹ کرنے کا فیصلہ

کشتی حادثے میں ملوث ایجنٹوں کے شناختی کارڈ اور بینک اکاؤنٹس فوری بلاک کیے جائیں، سربراہ ایف آئی اے

وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) نے یونان میں کشتی حادثے میں ملوث انسانی اسمگلروں کے پاسپورٹ بلیک لسٹ کرکے ان کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

ایف آئی اے کے ترجمان کی طرف سے جارہ بیان کے مطابق ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے محسن حسن بٹ اور ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل نارتھ رانا عبدالجبار نے ایف آئی اے لاہور زون کا دورہ کیا جہاں ڈائریکٹر ایف آئی اے لاہور زون سرفراز ورک اور ڈائریکٹر فیصل آباد زون رائے اعجاز احمد نے انہیں یونان واقعے کے حوالے سے پیش رفت پر بریفنگ دی۔

لاہور اور فیصل آباد زون نے ایف آئی اے کے سینیئر حکام کو آگاہ کیا کہ اب تک 5 انکوائریاں شروع کی گئی ہیں اور 149 مقدمات درج کیے گئے ہیں جبکہ 41 انسانی اسمگلروں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

ڈی جی ایف آئی اے نے یونان کشتی حادثے میں ملوث ملزمان کو فوراً گرفتار کرنے کے لیے مزید ٹیمیں تشکیل دینے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ چھاپہ مار ٹیمیں انسانی اسمگلرز کی گرفتاری کے لیے لواحقین سے مسلسل رابطے میں رہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں۔

ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے نے کشتی حادثے میں ملوث ملزمان کے خلاف منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ کشتی حادثے میں ملوث ایجنٹوں کے شناختی کارڈ اور بینک اکاؤنٹس فوری بلاک کیے جائیں۔

ڈی جی ایف آئی اے نے مزید کہا کہ یونان کشتی حادثے میں ملوث انسانی اسمگلروں کے پاسپورٹ بلیک لسٹ کیے جائیں اور ملک کے تمام ایئرپورٹس پر تعینات افسران ملوث ایجنٹوں کی گرفتاری کے لیے کڑی نگرانی کریں۔

انہوں نے کہا کہ ایئرپورٹ انچارجز اس بات کو یقینی بنائیں کہ کوئی بھی ایجنٹ بیرون ملک فرار نہ ہو پائے۔

خیال رہے کہ یونان کے قریب بحیرہ روم میں تقریباً 400 پاکستانیوں سمیت 800 تارکین وطن پر مشتمل کشتی ڈوب گئی تھی جن میں سے محض 104 افراد کو ریسکیو کیا جاسکا تھا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ توشہ خانہ بینچ سے علیحدہ ہوجائیں، چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست

ملکی حالات کے پیش نظر پاکستان میں کامیڈی فلمیں بنائی جانی چاہئیں، شبنم

بیئرسٹو کو اسٹمپ کرنے پر برہم انگلش کوچ نے آسٹریلیا کی ’اسپورٹس مین شپ‘ پر سوال اٹھا دیے