پاکستان

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قرض معاہدے میں امریکا کا اہم کردار

امریکا نے پورے عمل کے دوران پاکستان کی سپورٹ کی لیکن اصرار کیا کہ وہ آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے تحت اصلاحات کرے۔

امریکا نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے پاکستان کے لیے 3 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کے حصول میں پس پردہ اہم کردار ادا کیا۔

واضح رہے کہ 2019 کے 6 ارب ڈالر کے معاہدے کے تحت فنڈز کے اجرا میں 8 مہینے کی تاخیر کے بعد 30 جون کو پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ کے درمیان 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی انتظامات (ایس بی اے) پر عملے کی سطح کا معاہدہ ہوگیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک سفارتی ذرائع نے بتایا کہ امریکا نے پورے عمل کے دوران پاکستان کی سپورٹ کی لیکن اس بات پر بھی اصرار کیا کہ وہ آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے تحت اصلاحات کرے۔

ان ذرائع کے مطابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن کے ساتھ اس حوالے سے دوبار ٹیلی فون پر بات چیت کی، یہ معاملہ دونوں رہنماؤں کے دوران بالمشافہ ملاقات کے دوران بھی زیر بحث آیا۔

واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانہ امریکی محکمہ خزانہ اور داخلہ کے حکام کے ساتھ باقاعدہ رابطے میں رہتا ہے، محکمہ خزانہ کے ڈپٹی انڈر سیکریٹری برینٹ نائمن کے ساتھ کام کرتے ہیں جو بین الاقوامی سطح کے مالیاتی معاملات کو دیکھتے ہیں۔

سفارتخانے نے اہم امریکی قانون سازوں سے بھی معاونت طلب کی، جس میں سینیٹر لنزے گراہم بھی شامل ہیں، جنہوں نے آئی ایم ایف ڈیل سے قبل پاکستانی ٹیم سے ملاقات کی تھی۔

تاہم یہ پیش رفت جون کے آخر میں اس وقت ہوئی، جب وزیر اعظم شہباز شریف نے پیرس میں آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے ملاقات کی اور ان سے نومبر سے روکے گئے 1.1 ارب ڈالر کی اہم قسط جاری کرنے کا کہا۔

لاہور ہائیکورٹ نے چیئرمین پی سی بی کا انتخاب روکنے کا حکم واپس لے لیا

چمن جیل سے قیدیوں کے فرار کے وقت زیادہ تر اہلکار غیر حاضر ہونے کا انکشاف

دہشت گرد حملوں میں 6 ماہ کے دوران 389 افراد کی جانیں گئیں