پاکستان

چوہدری شجاعت کی پرویز الہٰی کو منانے کی ایک اور کوشش

پرویز الہٰی اپنے صاحبزادے اور خاندان کے دیگر افراد کو پی ٹی آئی چھوڑ کر پارٹی میں دوبارہ شامل ہونے پر راضی کریں، سربراہ (ق) لیگ

مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے کیمپ جیل میں پی ٹی آئی کے صدر چوہدری پرویز الہٰی سے ایک بار پھر ملاقات کی اور انہیں اپنی سابقہ پارٹی میں واپسی پر آمادہ کرنے کی کوشش کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ق) کے رہنماؤں نے اشارہ دیا کہ پرویز الہٰی مسلم لیگ (ق) میں واپس آنے کے لیے قائل نظر آرہے ہیں، لیکن ان کے صاحبزادے مونس الہٰی دوبارہ پارٹی میں شامل نہ ہونے پر بضد ہیں۔

چوہدری شجاعت نے اپنے صاحبزادے چوہدری سالک حسین اور بھائی چوہدری وجاہت کے ہمراہ پرویز الہٰی کی خیریت دریافت کی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے ملک کی سیاسی صورتحال پر تبادلۂ خیال کیا، چوہدری شجاعت نے زور دیا کہ پرویز الہٰی کو چاہیے کہ وہ اپنے صاحبزادے اور خاندان کے دیگر افراد کو پی ٹی آئی چھوڑ کر مسلم لیگ (ق) میں دوبارہ شامل ہونے پر راضی کریں۔

جوڈیشل ریمانڈ پر موجود پرویز الہٰی نے کہا کہ وہ تمام مشکلات کا سامنا کر چکے اور مونس الہٰی اب خاندان کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کریں گے۔

رابطہ کرنے پر پرویز الہٰی کیمپ کے رکن نے ڈان کو بتایا کہ مسلم لیگ (ق) کی جانب سے غلط معلومات پھیلائی جا رہی ہیں جبکہ پرویز الہٰی اور مونس الہٰی دونوں ہی مسلم لیگ (ق) کو مردہ گھوڑا سمجھتے ہیں۔

ملاقات کے دوران میڈیکل بورڈ نے کیمپ جیل کا دورہ کیا اور پرویز الہٰی کا معائنہ کیا۔

گزشتہ ماہ جیل میں پرویز الہٰی سے ملاقات کے بعد چوہدری شجاعت نے کہا تھا کہ پرویز الہٰی کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے اور ان کے پاؤں میں سوجن ہے، اس کے فوراً بعد پنجاب حکومت نے پرویز الہٰی کو جیل میں بہتر کلاس دے دی تھی۔

پرویز الہٰی کو بدعنوانی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، انہیں پہلے پنجاب اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (اے سی ای) نے ترقیاتی منصوبوں میں مبینہ طور پر کِک بیکس لینے کے الزام میں یکم جون کو لاہور میں واقع ان کی رہائش گاہ کے باہر سے گرفتار کیا تھا۔

اس کے اگلے روز ہی لاہور کی ایک عدالت نے ڈسچارج کر دیا تھا لیکن اے سی ای نے انہیں گوجرانوالہ کے علاقے میں درج اسی طرح کے ایک مقدمے میں دوبارہ گرفتار کر لیا تھا جہاں کی عدالت نے 3 جون کو انہیں بدعنوانی کے 2 مقدمات میں بری کر دیا تھا، اے سی ای نے ایک بار پھر انہیں پنجاب اسمبلی میں غیر قانونی بھرتیاں کرنے پر گرفتار کرلیا۔

9 جون کو انسداد بدعنوانی کی خصوصی عدالت نے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کو غیر قانونی تقرریوں کے کیس کا ریکارڈ پیش کرنے کا آخری موقع دیا۔

اسی روز قومی احتساب بیورو (نیب) حرکت میں آیا اور گجرات اور منڈی بہاالدین میں ترقیاتی منصوبوں میں فنڈز میں خورد برد کے الزام میں پرویز الہٰی کے خلاف ایک اور انکوائری شروع کردی۔

سیشن عدالت نے 12 جون کو جوڈیشل مجسٹریٹ کی جانب سے غبن کے مقدمے میں پرویز الہٰی کی بریت کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کے بعد اگلے روز ایک مجسٹریٹ نے انہیں دوبارہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

20 جون کو پرویز الہٰی نے بالآخر لاہور انسداد بدعنوانی کی عدالت سے ریلیف حاصل کر لیا لیکن ان کی رہائی کے احکامات جیل انتظامیہ کو نہیں پہنچائے گئے اور وہ جیل سے رہا نہ ہو سکے۔

اسی دن وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے منی لانڈرنگ کے الزام میں ان کے، ان کے بیٹے مونس الہٰی اور تین دیگر کے خلاف مقدمہ درج کیا۔

اگلے روز ایف آئی اے نے انہیں جیل سے اپنی تحویل میں لے لیا اور منی لانڈرنگ کیس میں انہیں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔

آئی ایم ایف معاہدہ: اسٹاک ایکسچینج میں ایک سیشن میں 2 ہزار سے زائد پوائنٹس کا تاریخی اضافہ

پی سی بی ورلڈ کپ میں شرکت کیلئے حکومتی کلیئرنس کا منتظر

حکومت بیرونی فنانسنگ کیلئے مختلف ذرائع کی متلاشی