اقتدار ملنے پر نواز شریف کا مہنگائی پر قابو پانے کا عزم
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ آئندہ عام انتخابات میں عوام کے ووٹوں سے اقتدار میں آئے تو مہنگائی پر قابو پانے کے لیے کام کریں گے، اسی طرح کا بیان اسحٰق ڈار نے بھی دیا تھا جب انہوں نے ستمبر میں وزیر خزانہ کا چارج سنبھالا تھا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ریڈیو پاکستان نے رپورٹ کیا کہ نواز شریف نے یہ بیانات دبئی میں خلیجی ممالک سے آنے والے مسلم لیگ (ن) کے مختلف وفود کے ساتھ بات چیت کے دوران دیے۔
گزشتہ برس اپریل میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی حکومت کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہٹانے کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) اور اس کی اتحادی جماعتوں کے اقتدار میں آنے کے بعد مہنگائی میں اضافہ ہونا شروع ہوا۔
اسحٰق ڈار سے قبل اُس وقت کے وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی پیشگی شرائط کے تحت غیر مقبول فیصلے کیے جن میں عمران خان کی سابق حکومت کی جانب سے دی گئی سبسڈیز کو بھی واپس لینا شامل تھا، جس کے سبب مہنگائی میں اضافہ شروع ہوا۔
جب اسحٰق ڈار نے قیمتیں بڑھنے کی رفتار میں کمی کے وعدے کے ساتھ عہدہ سنبھالا تو اگست میں مہنگائی پہلے ہی 27 فیصد سے تجاوز کر چکی تھی، عہدہ سنبھالنے کے بعد 28 ستمبر کو انہوں نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ ہم مہنگائی پر قابو پائیں گے۔
تاہم کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) سے پیمائش کی گئی مہنگائی میں اضافہ جاری رہا، جو 5 ماہ 20 سے 30 فیصد کے درمیان رہنے کے بعد فروری میں 30 فیصد سے تجاوز کر گئی، تازہ ترین اعداد و شمار مئی میں جاری کیے گئے تھے، جس کے مطابق مہنگائی 38 فیصد کی ریکارڈ شرح پر پہنچ چکی ہے۔
نواز شریف نے اتوار کو بتایا کہ ان کی جماعت تمام مسائل پر قابو پائے گی جن کا عوام کو سامنا ہے۔
ان کے یہ ریمارکس ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں، جب مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت متحدہ عرب امارات میں عام انتخابات کے پس منظر میں ملاقاتیں کر رہی ہے، جو رواں برس کے آخر میں متوقع ہیں۔
اطلاعات کے مطابق دونوں فریقین نے کئی معاملات پر اتفاق کیا ہے، جن میں نگران سیٹ اپ کے نام اور اگر دونوں جماعتیں انتخابات جیت جاتی ہیں تو اقتدار کی تقسیم کا فارمولا شامل ہے۔
نواز شریف اور پیپلز پارٹی کے رہنما آصف علی زرداری سمیت دونوں جماعتوں کے سرکردہ رہنماؤں نے دیگر چیزوں کے علاوہ انتخابات کی تاریخ کا فیصلہ کرنے کے لیے گزشتہ ہفتے ایک سے زائد مرتبہ ملاقات کی۔
ایک ذریعے نے ڈان کو بتایا کہ ان ملاقاتوں میں وزیر اعظم شہباز شریف، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر مریم نواز اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بھی شرکت کی۔
دریں اثنا، وزیر اعظم کے کوآرڈینیٹر برائے اقتصادیات اور توانائی بلال اظہر کیانی نے اتوار کو بتایا کہ ملک کو اقتصادی ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 1952 کے بعد سے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں 20-2019 میں پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح منفی رہی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے 18-2017 میں شرح نمو کی رفتار 6.1 فیصد چھوڑی تھی لیکن پی ٹی آئی کی حکومت نے مالی سال 20-2019 میں اسے منفی 0.94 فیصد کر دیا۔
قبل ازیں حماد اظہر نے ٹوئٹ کیا تھا کہ پی ڈی ایم کی حکومت پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح کو 6 فیصد سے منفی پر لے آئی، مہنگائی ان کے دور میں تین گنا بڑھ گئی، لوڈشیڈنگ کی واپسی ہوگئی اور صنعت تباہ ہوگئی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اب غیر جمہوری سازشوں اور جبر کے علاوہ ان کے لیے کوئی امید نہیں کیونکہ عوام میں یہ نفرت کی علامت بن چکے ہیں۔