کھیل

پی سی بی ورلڈ کپ میں شرکت کیلئے حکومتی کلیئرنس کا منتظر

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھارت میں ہونے والے ورلڈ کپ میں شرکت کے لیے حکومت سے باضابطہ طور پر رابطہ کرلیا ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے بھارت میں ہونے والے آئندہ آئی سی سی ورلڈ کپ میں شرکت کے حوالے سے کلیئرنس کے لیے اس ہفتے کے اوائل میں حکومت سے باضابطہ طور پر رابطہ کر لیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پی سی بی نے ہفتے کے روز تصدیق کی کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی جانب سے 50 اوورز کے ورلڈ کپ کا آفیشل شیڈول جاری کیے جانے کے بعد اس نے اپنے پیٹرن ان چیف وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ ساتھ دو متعلقہ سرکاری محکموں کو بھی خط لکھ دیا ہے۔

پی سی بی کے ترجمان نے ڈان کو بتایا کہ گزشتہ منگل کو ورلڈ کپ کے شیڈول کا اعلان ہونے کے فوراً بعد ہم نے وزارت بین الصوبائی رابطہ کے ذریعے اپنے پیٹرن ان چیف وزیر اعظم محمد شہباز شریف کو خط لکھا جس کی وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ کو نقل بھیجتے ہوئے ورلڈ کپ میں شرکت کے لیے کلیئرنس کی درخواست طلب کر لی ہے۔

پاکستان اپنے ورلڈ کپ کے میچ 5 مقامات احمد آباد، حیدر آباد، چنائی، بنگلور اور کولکتہ میں کھیلے گا، پی سی بی نے مذکورہ مقامات میں سے ہر ایک پر کھیلنے کے بارے میں متعدد پہلوؤں پر حکومت سے مشورہ طلب کیا ہے۔

بابر اعظم کی زیر قیادت پاکستانی ٹیم اگر سیمی فائنل میں پہنچ جاتی ہے، تو بھی وہ ممبئی میں نہیں کھیلے گی جو سیمی فائنل کے لیے منتخب چار مقامات میں سے ایک ہے، قومی ٹیم اس کے بجائے سیمی فائنل کولکتہ میں کھیلے گی کیونکہ آئی سی سی نے ممبئی میں پاکستان کے میچز نہ رکھنے کے پی سی بی کی درخواست کو منظور کر لیا تھا۔

پی سی بی کے ترجمان نے کہا کہ بھارت کا دورہ اور جہاں ہمیں میچز کھیلنے ہیں، ان مقامات کی نشاندہی کا فیصلہ حکومت پاکستان کا استحقاق ہے، ہمیں اپنی حکومت کے فیصلے پر پورا بھروسہ ہے اور جو بھی مشورہ دیا جائے گا اس پر عمل کریں گے۔

ہفتہ کو پریس ٹرسٹ آف انڈیا کی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حکومت پاکستان قومی ٹیم کے سرحد پار سفر کے لیے کلیئرنس دینے سے پہلے مذکورہ مقامات کا معائنہ کرنے کے لیے ایک سیکیورٹی وفد بھارت بھیجنے والا ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ وزارت بین الصوبائی رابطہ کے ایک سرکاری ذریعے نے بتایا کہ عید کی تعطیلات کے بعد پی سی بی کے نئے چیئرمین کا انتخاب ہونے کے بعد حکومت، بشمول وزارت خارجہ اور داخلہ یہ فیصلہ کرے گی کہ سیکیورٹی وفد کو کب بھارت بھیجنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی وفد پی سی بی کی نمائندگی کے ساتھ ان مقامات کا معائنہ کرے گا جہاں پاکستان کی ٹیم میچز کھیلے گی اور ورلڈ کپ میں ان کے لیے سیکیورٹی اور دیگر انتظامات کا بھی جائزہ لے گی۔

عہدیدار نے کہا کہ بھارت کے کسی بھی دورے سے پہلے کرکٹ بورڈ کے لیے حکومت سے اجازت لینا معیاری طریقہ کار ہے جہاں حکومت عام طور پر ایک وفد بھارت بھیجتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وفد وہاں کے عہدیداروں سے بات چیت کرے گا اور ان کے ساتھ ٹورنامنٹ کے لیے جانے والے ہمارے کھلاڑیوں، آفیشلز، شائقین اور میڈیا کے لیے سیکیورٹی اور دیگر انتظامات پر بات چیت اور معائنہ کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر وفد کو لگتا ہے کہ پاکستان کے لیے کسی نامزد مقام کے بجائے کسی اور مقام پر کھیلنا بہتر ہوگا، تو وہ اپنی رپورٹ میں اس بات کا ذکر کرے گا کہ پی سی بی اسے آئی سی سی اور بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) کے ساتھ شیئر کرے گا۔

پی سی بی کے ترجمان نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ آیا حکومت نے بورڈ کو سیکیورٹی وفد بھارت بھیجنے کے کسی فیصلے کے بارے میں آگاہ کیا ہے لیکن کہا کہ وہ ایسے کسی بھی اقدام کا خیر مقدم کرے گا۔

پی سی بی کے عہدیدار نے نوٹ کیا کہ یہ مکمل طور پر حکومت پاکستان پر منحصر ہے کہ وہ ہمیں اگلے اقدامات کے بارے میں مشورہ دینے سے پہلے کیا طریقہ کار وضع کرنا اور اس پر عمل کرنا چاہتی ہے، اگر اس کے لیے جگہوں کا معائنہ اور ایونٹ کے منتظمین کے ساتھ میٹنگ کرنے کے لیے ایک ایڈوانس ٹیم بھارت بھیجنے کی ضرورت ہے، تو یہ مکمل طور پر حکومت کا فیصلہ ہوگا۔

2016 میں پاکستان کی حکومت نے ٹی 20 ورلڈ کپ کے لیے ایک تین رکنی وفد کو بھارت کے دورے پر بھیجا تھا جس کے بعد آئی سی سی نے سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر بھارت کے خلاف پاکستان کا میچ دھرم شالہ سے کولکتہ منتقل کر دیا تھا۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا پی سی بی ورلڈ کپ میں شرکت میں دلچسپی رکھتا ہے، تو انہوں جواب دیا کہ کون نہیں چاہتا کہ ورلڈ کپ میں شرکت کرے اور اپنی ٹیم کو تاریخ رقم کرنے کا موقع فراہم کرے؟ لیکن یہ قدرے مختلف معاملہ ہے کیونکہ پاکستان کا ہر دورہ بھارت خواہ وہ دوطرفہ سیریز ہو یا کئی ممالک کی سیریز، اس کے لیے حکومت کی منظوری کی ضرورت ہوتی ہے، اب ہم اس عمل کی پیروی کر رہے ہیں اور ایونٹ اتھارٹی اور ایونٹ کے میزبانوں سے اپنی بات چیت شفاف طریقے سے جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ابھی حال ہی میں، پاکستان کی حکومت نے قومی فٹ بال ٹیم کو بنگلورو میں ہونے والی ساف چیمپئن شپ میں شرکت کی اجازت دی، جبکہ پاکستان ہاکی فیڈریشن نے پہلے ہی ایشین چیمپئنز ٹرافی میں کھیلنے کے لیے کلیئرنس کے لیے لکھا ہے جو اگلے ماہ چنئی میں ہونے والی ہے۔

ون ڈے ورلڈ کپ رواں سال 5 اکتوبر سے 19 نومبر تک بھارت کے 10 شہروں میں کھیلا جائے گا۔

لاڑکانہ: نامور گائناکالوجسٹ پروفیسر ڈاکٹر بلقیس ملک 92 برس کی عمر میں انتقال کرگئیں

نماز عید کی امامت کرکے مولانا عبدالعزیز نے ایک بار پھر حکام کو چیلنج کردیا

ایک وقت میں دو لوگوں سے محبت ہوسکتی ہے، مہوش حیات