پاکستان

مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی کا نگران سیٹ اَپ اور پاور شیئرنگ فارمولے پر اتفاق

اکتوبر میں انتخابات کے حوالے سے مسلم لیگ (ن) نے ملے جلے اشارے دیے لیکن پیپلز پارٹی نے واضح طور پر کہا کہ وہ مقررہ وقت پر انتخابات چاہتی ہے۔

متحدہ عرب امارات میں مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی بڑی شخصیات کے درمیان ہونے والی ملاقاتوں کے نتیجے میں کئی معاملات پر اتفاق رائے ہو گیا ہے، جن میں نگران سیٹ اَپ کے ناموں اور اگلے انتخابات میں دونوں جماعتوں کے جیتنے کی صورت میں اقتدار کی تقسیم کا فارمولا شامل ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور پیپلز پارٹی کے رہنما آصف علی زرداری سمیت دونوں جماعتوں کے سرکردہ رہنماؤں نے دیگر چیزوں کے علاوہ اگلے عام انتخابات کی تاریخ کا فیصلہ کرنے کے لیے ایک ہفتے کے دوران ایک سے زائد مرتبہ ملاقات کی۔

ایک ذریعے نے ڈان کو بتایا کہ ملاقاتوں میں وزیر اعظم شہباز شریف، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر مریم نواز شریف اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بھی شرکت کی۔

اس دوران نواز شریف کی پاکستان واپسی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا کیونکہ وزیر قانون نے انہیں پارلیمنٹ سے تاحیات نااہلی کو کالعدم قرار دینے کے بل کی روشنی میں اپنے عدالتی مقدمات کی صورتحال کے بارے میں بریفنگ دی۔

ایسی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ اگر ان کی سزاؤں میں نرمی کے حوالے سے سب کچھ طے پاگیا تو نواز شریف 14 اگست کو واپس آسکتے ہیں۔

ملاقاتوں کے بعد آصف زرداری، وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر قانون پاکستان واپس چلے گئے جبکہ بلاول بھٹو زرداری ٹوکیو کے لیے روانہ ہو گئے، لندن سے آنے والے نواز شریف کا سیاسی اور کاروباری ملاقاتوں کے سلسلے میں متحدہ عرب امارات میں مزید ایک ہفتہ قیام کا امکان ہے۔

ملاقاتوں میں جن باتوں پر تبادلہ خیال کیا گیا ان میں اگلے عام انتخابات کی تاریخ واحد مسئلہ نظر آیا جہاں دونوں جماعتوں کی رائے مختلف تھی۔

مسلم لیگ (ن) اس بارے میں ملے جلے اشارے دے رہی ہے کہ انتخابات اکتوبر میں ہوں گے یا نہیں لیکن پیپلز پارٹی نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ مقررہ وقت پر انتخابات چاہتی ہے۔

پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی قمر زمان کائرہ نے ڈان کو بتایا کہ پی پی پی کا بیانیہ یہ ہے کہ اگست میں موجودہ حکومت کی مدت پوری ہونے کے بعد اکتوبر میں انتخابات کرائے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے اس حوالے سے واضح بیان دینے کے بعد انتخابات کی تاریخ پر کوئی ابہام نہیں رہا۔

جمعہ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ ان کی حکومت کی مدت اگلے ماہ ختم ہو جائے گی اور الیکشن کمیشن آف پاکستان انتخابات کی تاریخ دے گا۔

وزیراعظم نے مزید کہا تھا کہ جو بھی الیکشن جیتے گا اسے عوام کی خدمت کرنی ہوگی اور ملک کو معاشی دلدل سے نکالنا ہوگا۔

انتخابات کی تاریخ کے بارے میں پیپلز پارٹی کی وضاحت کے پیچھے ایک مبینہ وجہ یہ ہے کہ آصف زرداری اپنے بیٹے کو اگلا وزیر اعظم دیکھنے کے خواہشمند ہیں۔

پی پی پی کے ایک رہنما نے ڈان کو بتایا کہ آصف زرداری سے اگلے عام انتخابات کے لیے پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر بھی بات چیت کی توقع ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ یقینی طور پر یہ چاہیں گے کہ مسلم لیگ (ن) پنجاب کے کچھ حلقوں میں پی پی پی کے چند بڑے ناموں کی حمایت کرنے پر غور کرے، آصف زرداری اس کے بدلے میاں صاحب (نواز شریف) کو کیا پیشکش کریں گے، یہ ہمیں نہیں معلوم۔

اس سے قبل ایک ذریعے نے ڈان کو بتایا کہ عمران خان کی پی ٹی آئی کا مستقبل بھی زیر بحث آئے گا اور آیا پارٹی کو اس عمل کو قانونی شکل دینے کے لیے الیکشن لڑنے کی اجازت دی جائے یا اسے الیکشن کے عمل سے باہر رکھا جائے۔

پیپلز پارٹی رہنما نے کہا کہ پی ٹی آئی کے خلاف حکمت عملی پر 9 مئی سے پہلے دونوں کے درمیان مکمل مفاہمت تھی لیکن اب جب کہ عمران خان آئندہ انتخابات سے اہم نہیں رہے، تو کم از کم پی ڈی ایم کے خیال میں دونوں فریقین مستقبل کے سیٹ اَپ میں بڑا حصہ پانے کے لیے اپنے اپنے پتوں پر قبضہ کرنے کے لیے احتیاط سے کھیل رہے ہیں۔

’یونانی کوسٹ گارڈ کے رسی سے کشتی کھینچنے کی وجہ سے حادثہ ہوا‘

کیا کولڈ ڈرنکس میں استعمال ہونے والا سویٹنر کینسر کے خطرے کا باعث ہے؟

دنیا بھر میں صارفین کو ٹوئٹر کے استعمال میں دشواری کا سامنا