صحت

کیا کولڈ ڈرنکس میں استعمال ہونے والا سویٹنر کینسر کے خطرے کا باعث ہے؟

اسپارٹیم ایسی مٹھاس ہے جس میں کم کیلوریز پائی جاتی ہیں، جو عام چینی سے 200 گنا زیادہ میٹھا ہوتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے ڈائیٹ کوک، سیون اَپ اور دیگر مصنوعات میں عام استعمال ہونے والے سویٹنر ’اسپارٹیم‘ کو رواں ماہ انسانوں میں کینسر کا ممکنہ باعث قرار دیے جانے کا امکان ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے زیرتحت کام کرنے والے انٹرنیشنل ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر (آئی اے آر سی) کی جانب سے ممکنہ طور پر جولائی میں اس حوالے سے سفارشات جاری جاری کی جائیں گی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ آئی اے آر سی کی جانب سے 14 جولائی کو اسپارٹیم کو کینسر کا خطرہ بڑھانے والا ممکنہ جز قرار دیا جا سکتا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کی غذائی اجزا کے حوالے سے قائم ماہرین کی کمیٹی کی سفارشات 14 جولائی کو جاری کی جائیں گی۔

اجلاس میں بتایا جائے گا کہ ایک پراڈکٹ جیسے اسپارٹیم کو ایک شخص کتنی مقدار میں استعمال کر سکتا ہے اور اس حوالے سے کن قوانین کی ضرورت ہے۔

اسپارٹیم کیا ہے؟

اسپارٹیم ایسی مٹھاس ہے جس میں کم کیلوریز پائی جاتی ہیں، جو عام چینی سے 200 گنا زیادہ میٹھا ہوتا ہے۔

یہ کولڈ ڈرنک، ڈائیٹ ڈرانکس ،چیونگم اور بعض اوقات دہی میں بھی شامل ہوتا ہے، جن مصنوعات میں اسپارٹیم سب سے زیادہ اور عام پایا جاتا ہے ان میں ڈائیٹ کوک، کوک زیرو، پیپسی میکس اور سیون اپ فری شامل ہیں لیکن ابھی تک یہ سویٹنر تقریباً 600 مصنوعات میں موجود ہے۔

سویٹنر کو کئی دہائیوں سے استعمال کیا جا رہا ہے اور فوڈ سیفٹی کے اداروں نے اس کی منظوری بھی دی ہے لیکن اب ان مصنوعات میں استعمال ہونے والے اجزا پر تنازع شروع ہوگیا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے زیرتحت کام کرنے والے انٹرنیشنل ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر (آئی اے آر سی) اسپارٹیم اور کینسر کے بارے میں ایک ہزار 300 مطالعات کا جائزہ لے رہا ہے۔

یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی ہے جب مئی 2023 میں عالمی ادارہ صحت نے مصنوعی مٹھاس کو مضر صحت قرار دیا تھا۔

عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ مصنوعی مٹھاس کے استعمال سے ٹائپ 2 ذیابطیس، قلبی امراض اور کم عمر میں موت کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

یاد رہے کہ لاکھوں لوگ روزانہ کافی، ڈائٹ سوڈا اور کھانے کی اشیا میں مصنوعی مٹھاس کا استعمال کرتے ہیں، کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ چینی کے استعمال سے وزن میں اضافہ ہوتا ہے اس لیے مصنوعی مٹھاس کو چینی کا بہترین متبادل مانا جاتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر برائے غذائیت اور فوڈ سیفٹی فرانسسکو برانکا نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ عالمی چینی کی جگہ مصنوعی مٹھاس استعمال کرنے سے صحت پر طویل مدتی فوائد نہیں پہنچتے اور وزن بھی کم نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا تھا کہ لوگ اگر چینی کا استعمال کم کرنا چاہتے ہیں یا متبادل ڈھونڈ رہے ہیں تو انہیں پھل استعمال کرنے چاہیے جس میں قدرتی مٹھاس شامل ہے۔

’مغز کھانے سے یادداشت بہتر نہیں ہوتی‘، جانوروں کے اعضا کھانے کے کیا فائدے ہیں؟

فریج سے گوشت کی بدبو ختم کرنے کے طریقے

ماہرینِ صحت نے عیدالاضحیٰ پر کانگو وائرس کے خطرے سے خبردار کردیا