پاکستان

پاکستان کے آئی ایم ایف کے ساتھ ہوئے معاہدے میں کب کیا ہوا؟

یہ معاہدہ اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت کیا گیا ہے کیونکہ 2019 میں دستخط شدہ توسیعی مالیاتی سہولت پروگرام آج ختم ہورہا ہے۔

پاکستان نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ عملے کی سطح پر معاہدہ کیا ہے جس کے تحت 3 ارب ڈالر کے اہم بیل آؤٹ فنڈز جاری کیے جائیں گے۔

یہ معاہدہ اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ یا مختصر مدت کے انتظامات کے تحت کیا گیا ہے کیونکہ 2019 میں دستخط شدہ توسیعی مالیاتی سہولت پروگرام جمعہ (آج) کو ختم ہورہا ہے۔

کئی مشکلات کے بعد ہونے والے اس معاہدے کے بارے میں کچھ حقائق یہ ہیں:

12 مئی 2019: آئی ایم ایف نے اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کی حکومت کے ساتھ ہونے والے توسیع فنڈ سہولت کے سمجھوتے کے تحت پاکستان کے لیے 6 ارب ڈالر کے پیکج کی منظوری دی جس کی مدت 39 ماہ تھی۔

9 اپریل 2022: عمران خان کی حکومت کو پارلیمان میں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے ذریعے ہٹا دیا گیا، جس کے بعد شہباز شریف نے وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالا ایسے میں کہ جب ملک معاشی اور سیاسی بحران سے دوچار تھا۔

14 جولائی 2022: آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان توسیعی سہولت کے آخری کامیاب جائزے میں تقریباً ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کے اجرا کے لیے عملے کی سطح کا معاہدہ ہوا۔

29 اگست 2022: آئی ایم ایف بورڈ نے بیل آؤٹ پروگرام کے ساتویں اور آٹھویں جائزوں کی منظوری دی، جس سے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر سے زائد کے اجرا اور ایک سال کی توسیع کی اجازت دی گئی۔

27 ستمبر 2022: مفتاح اسمٰعیل نے وزیر خزانہ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا، وہ 4 سال سے بھی کم عرصے میں تبدیل کیے جانے والے پانچویں وزیر خزانہ تھے۔

ساتھ ہی اسحٰق ڈار نے اس عہدے پر اپنے چوتھے دور کے لیے وزیر خزانہ کا منصب سنبھالا، جبکہ توسیعی سہولت کے نویں جائزے لیے پاکستان کا اگلا عملے کی سطح کا جائزہ اور نومبر میں قسط کا اجرا ہونا تھا۔

نومبر 2022: پاکستان، آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے نویں جائزے کے لیے ورچوئل رابطوں کا آغاز کیا تاہم پروگرام کے اہداف پر اختلافات کی وجہ سے عملے کے وفد کا دورہ عمل میں نہیں آیا جس پر اسحٰق ڈار نے فنڈ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

9 جنوری: پاکستان نے جنیوا میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق کانفرنس کے موقع پر ہونے والی میٹنگ میں آئی ایم ایف پروگرام کو مکمل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

31 جنوری: آئی ایم ایف کے عملے کے وفد نے ہفتوں کی تاخیر کے بعد پاکستان کا دورہ کیا، لیکن 10 روزہ دورہ بورڈ کو معاملہ بھیجنے کے معاہدے کے بغیر اختتام پذیر ہوا، جس سے معاشی غیر یقینی بڑھ گئی۔

13 فروری: پاکستان، آئی ایم ایف نے نویں جائزے کا معاہدے کرنے کے لیے درکار اقدامات پر عملی طور پر بات چیت دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔

28 فروری: تاہم آئی ایم ایف نے عملے کی سطح کے سمجھوتے تک پہنچنے سے پہلے کم از کم چار اقدامات کی تشریحات کو تبدیل کر دیا جس پر حکومت کی جانب سے ناراضی کا اظہار کیا گیا۔

5 مئی: آئی ایم ایف کے مشن کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ضروری فنانسنگ کے بعد نویں جائزے کو نتیجے تک پہنچانے کے لیے پاکستانی حکام کے ساتھ کام جاری رکھیں گے۔

22 جون: شہباز شریف نے پیرس میں آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے ملاقات کی اور 30 جون کو پروگرام کی مدت ختم ہونے سے پہلے آخری لمحات میں رکے ہوئے فنڈز کے اجرا کو محفوظ بنانے کی کوشش کی۔

24 جون: پاکستان نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے مالی سال کے لیے اپنے بجٹ میں نمایاں تبدیلیاں کیں جس میں آئی ایم ایف کے وضع کردہ تازہ ترین مالیاتی سخت اقدامات بھی شامل ہیں۔

26 جون: پاکستان کے مرکزی بینک نے آئی ایم ایف پروگرام کی میعاد ختم ہونے سے چند روز قبل ایک ہنگامی اجلاس میں اپنی بینچ مارک شرح سود کو 100 بیسس پوائنٹس سے بڑھا کر 22 فیصد کر دیا۔

30 جون: آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ 3 ارب ڈالر کی فنڈنگ پر اسٹینڈ بائی ارینجمنٹس کے تحت عملے کی سطح پر معاہدہ کیا، جو 9 ماہ پر محیط ہے اور توقع سے زیادہ ہے۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 3 ارب ڈالر کا معاہدہ طے پاگیا

دعا ہے موجودہ معاہدہ آخری ہو، اس کے بعد ہمیں آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے، وزیر اعظم

آئی ایم ایف سے عبوری معاہدہ الیکشن کے انعقاد میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے، ماہرین