پاکستان

پی آئی اے کو بحران سے نکالنے کیلئے وزیر خزانہ کی سربراہی میں کمیٹی قائم

کمیٹی سے کہا گیا کہ وہ عیدالاضحیٰ کے فوراً بعد قابل عمل حل پیش کرے، کمیٹی پی آئی اے کی تنظیم نو اور بحالی کے لیے مختلف آپشنز پر غور کرے گی۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دی ہے جو گزشتہ کئی برسوں سے بدستور خراب صورتحال کا شکار پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی تنظیم نو اور بحالی کے منصوبے پر کام کرے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ستمبر کے آخر تک مجموعی طور پر 6 کھرب 35 ارب ڈالر کے نقصانات کا سامنا کرنے والی قومی ایئرلائن کی ساکھ حالیہ ہفتوں میں مختلف براعظموں میں پیش آئے 5 واقعات کی وجہ سے مزید متاثر ہوئی۔

یہ سب ایسے وقت ہوا جب ایک سابق وزیر ہوا بازی کی جانب سے عالمی سطح پر ہوائی جہاز اڑانے والے اپنے پائلٹوں کی اہلیت پر اٹھائے گئے سوالیہ نشانات کے بعد سے کمپنی کی پوزیشن پہلے ہی سب سے کم سطح پر تھی۔

گویا یہ کافی نہیں تھا کہ ایوی ایشن چین میں ایجنسیوں بشمول سول ایوی ایشن، پی آئی اے، اور ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس کے مابین چپقلش چیزوں کو مزید پیچیدہ بنا رہی ہے۔

معاملات اس حد تک بگڑ گئے کہ وزیر خزانہ اور ہوا بازی نے ان اداروں کو خبردار کیا کہ وہ اپنے مسائل بشمول ہوا بازی کے قانون میں تبدیلی سے متعلق ایک ہفتے کے اندر حل کریں ورنہ حکومت نہ صرف ہوائی اڈوں بلکہ ان کے سیکورٹی آپریشنز کو بھی آؤٹ سورس کرنے پر مجبور ہو سکتی ہے۔

12 بین الاقوامی شہرت یافتہ فرموں بشمول لندن ہیتھرو ایئرپورٹ چلانے والی کمپنیوں نے ہوائی اڈے کی خدمات کے معاہدوں میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔

اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ ایوی ایشن قانون میں ترامیم کو پارلیمنٹ سے جولائی کے وسط تک بین الاقوامی معیارات کے مطابق منظور کرایا جائے تاکہ عالمی ایوی ایشن ریگولیٹرز اگست میں اپنے انسپکٹرز کو آپریشنل سسٹمز اور پی آئی اے کے آپریشنز کو بحال کرنے کے لیے امریکا، برطانیہ اور یورپ کو درکار معیارات کی تصدیق کے لیے بھیج سکیں اور اگر ایسا نہ ہوا تو پاکستان کو معائنے کے لیے مزید ایک سال انتظار کرنا پڑے گا۔

یہ آپریشنز تقریباً تین سال قبل پائلٹس کی پیشہ ورانہ ڈگریوں اور دیگر ہوائی جہاز کے حفاظتی معیارات پر تنازع کے بعد روک دیے گئے تھے۔

وقت کے ساتھ ساتھ واقعات اور چیلنجوں کا معاملہ وزیر اعظم کے دفتر پہنچا جہاں قومی ایئرلائن کی تنظیم نو، اصلاحات اور بحالی کے لیے ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کردی گئی۔

ایک سرکاری اعلامیے کے مطابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی قیادت میں کمیٹی سے کہا گیا کہ وہ عیدالاضحیٰ کے فوراً بعد قابل عمل حل پیش کرے، کمیٹی پی آئی اے کی تنظیم نو اور بحالی کے لیے مختلف آپشنز پر غور کرے گی۔

کمیٹی میں وزیر ہوا بازی خواجہ سعد رفیق، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر تجارت نوید قمر، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے حکومتی افادیت جہانزیب خان اور سیکریٹری ایوی ایشن بھی شامل ہیں۔

رواں ہفتے کے اوائل میں حکومت نے بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے پی آئی اے کو ہنگامی فنڈنگ میں 4 ارب روپے فراہم کیے، حالانکہ وہ فوری طور پر 23 ارب روپے کا بیل آؤٹ مانگ رہی تھی۔

یہ اس حقیقت کے باوجود تھا کہ حکومت نے تقریباً دو ماہ قبل ایئرلائن کو کمرشل فنڈنگ کے انتظام میں مدد کے لیے فراہم کردہ ضمانت کی حد 2 کھرب 63 ارب روپے سے زائد کردی تھی۔

وزارت بین الصوبائی رابطہ کی آڈیٹر جنرل سے نجم سیٹھی کے دور میں پی سی بی کے معاملات کے آڈٹ کی درخواست

پی ٹی آئی کراچی کے صدر اکرم چیمہ کا پارٹی سے راہیں جدا کرنے کا اعلان

کراچی کے کئی علاقوں میں پانی کی شدید قلت کے باعث عوام پریشان