امریکا میں دو دہائیوں بعد 5 ملیریا کیسز پر ماہرین کو تشویش
امریکا میں دو دہائیوں بعد مقامی سطح پر 5 کیسز رپورٹ ہونے کے بعد ماہرین صحت میں تشویش کی لہر دوڑ گئی اور انہوں نے ملک بھر میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایات جاری کردیں۔
امریکا میں سالانہ تقریبا 2 ہزار ملیریا کیسز رپورٹ ہوتے ہیں، تاہم ملیریا کی تشخیص دوسرے ممالک سے امریکا آنے والے افراد میں ہوتی ہے۔
عام طور پر امریکا میں وہی لوگ ملیریا سے متاثر ہوتے ہیں جو ایسے ممالک سے آتے ہیں، جہاں ملیریا کے کیسز عام ہیں لیکن اب دو دہائیوں بعد پہلی بار وہاں مقامی سطح پر بھی ملیریا کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) کے مطابق امریکی ریاست فلوریڈا اور ٹیکساس میں مقامی افراد میں ملیریا کی تشخیص کے بعد محکمہ صحت نے انتباہ جاری کرتے ہوئے حکام اور ڈاکٹرز کو مزید سخت انتظامات کرنے کی ہدایت کردی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران فلوریڈا میں 4 جب کہ ٹیکساس میں ملیریا کا ایک کیس رپورٹ ہوچکا ہے، جس سے ماہرین پریشان دکھائی دیتے ہیں۔
ماہرین صحت کے مطابق ماحولیاتی تبدیلی اور موسم کے گرم ہونے کی وجہ سے امریکا میں مچھروں کی وہ اقسام پھیلنے کا امکان ہے جو ملیریا کا سبب بنتے ہیں۔
امریکا میں 2003 کے بعد پہلی بار مقامی سطح پر ملیریا کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور متاثرہ افراد علاج کے بعد صحت مند ہو چکے ہیں، تاہم اس باوجود امریکا بھر میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔
ملیریا عام طور پر مادہ مچھروں کی Anopheles نامی قسم سے پھیلتی ہے، مادہ مچھر کے کاٹنے سے انسان کے خون میں مادہ مچھر کی باقیات شامل ہوجاتی ہیں، جس سے ملیریا پھیلتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ Anopheles کے نر مچھر انسان کو کاٹتے ہی نہیں اور حیران کن طور پر وہ مادہ مچھروں کے مقابلے کم وقت تک زندہ بھی رہتے ہیں جب کہ ملیریا پھیلانے والے مادہ مچھر 10 دن تک زندہ رہ سکتے ہیں۔
عام طور پر ملیریا Anopheles کے کاٹنے سے پھیلتا ہے، تاہم تحقیقات سے ثابت ہوا کہ ملیریا سے متاثرہ والدہ کے ہاں پیدا ہونے والا بچہ بھی اس سے متاثر ہوسکتا ہے جب کہ غیر محفوظ خون کی ترسیل اور ایک ہی سرنج کے استعمال سے بھی پھیل سکتا ہے۔
اسی طرح ملیریا دوسری غیر محفوظ طبی امداد کے ذریعے بھی پھیل سکتا ہے اور اگر اس کا بر وقت علاج نہ کیا جائے تو اس سے شدید مسائل بھی پیدا ہوسکتے ہیں، جس سے بعض اوقات موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
ملیریا کے زیادہ تر کیسز براعظم افریقہ میں ہوتے ہیں، تاہم براعظم ایشیا اور خصوصی طور پر جنوبی ایشیائی خطہ بھی ملیریا سے کافی متاثر ہے۔
پاکستان میں بھی ملیریا عام ہے اور یہاں کی موسمیاتی تبدیلیوں سمیت غیر محفوظ طبی امداد کی وجہ سے بھی یہ بیماری یہاں پھیل رہی ہے۔